نوروز یعنی ایک نیا دن! از آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای
نوروز، ایک نیا دن
نوروز کا مطلب ہے ایک نیا دن۔ ہماری روایات میں – خاص طور پر “معلّیبنخنیس” کی مشہور روایت – میں اس نکتے پر غور کیا گیا ہے۔ “معلّیبنخنیس”، جو ممتاز راویوں میں سے ایک ہیں اور ہماری رائے میں ثقہ (قابل اعتماد) ہیں ، ایک ممتاز شخصیات میں سے ہیں اور اہلبیتؑ کے اسرارکے مالک ہیں۔ آپ نے اپنی زندگی امام صادق علیہ السلام کے ساتھ گزاری اور پھر وہ شہید ہوگئے۔ ان خصوصیات کے حامل راوی “معلّیبنخنیس” امام کی خدمت میں جاتے ہیں اور اتفاقی طور پر ، یہ “نوروز” کا دن تھا – عربی زبان میں ، “نوروز” کو “نیروز” کہا جاتا ہے، امامؑ نے راوی سے فرمایا: أتدری ماالنیروز؟» کیا آپ جانتے ہیں کہ نوروز کیا ہے؟
امام جعفر صادقؑ کی نوروز سے مراد؟
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ اس روایت میں امامؑ نے تاریخ بیان کی ہے! کہ اس دن ، آدم دنیا میں آئے، نوح کا معاملہ رونما ہوا ، امیر المومنینؑ کی ولایت کا اعلان ہوا، اور اسی طرح کے اور بھی۔ اس روایت سے میری یہ فہم نہیں ہے۔ میں اس طرح سمجھتا ہوں کہ امامؑ کا مطلب ہے “نیا دن”۔ اس کا مطلب ہے: آج کو جو لوگوں نے “نوروز” قرار دیا ہے، اس کا مطلب ہے ایک نیا دن! نئے دن کا کیا مطلب ہے؟ خدا کے تمام دن ایک جیسے ہیں۔ کون سا دن “نیا” ہوسکتا ہے؟
نوروز، تاریخی واقعات کے رونما ہونے والا دن!
ایک شرط ہے۔ نوروز وہ دن ہے جب کچھ بہت بڑا واقع رونما ہوا ہو۔ نوروز کا دن وہ دن ہے جس میں آپ ایک عظیم واقعہ رونما کرسکتے ہیں۔ پھر، امامؑ خود ہی ایک مثال دیتے ہیں اور کہتے ہیں: “جس دن آدم اور حوا نے زمین پر قدم رکھا تھا وہ نوروز تھا۔ یہ انسانوں اور انسانوں کے لئے نیا دن تھا۔ جس دن حضرت نوح – نے عالمی طوفان کے بعد اپنے کشتی کو ساحل تک پہنچایا تھا وہ دن “نوروز” تھا۔ یہ ایک نیا دن ہے اور انسانی زندگی میں ان واقعات سے ایک نئی داستان کا آغاز ہوا ہے۔ حقیقیت یہی ہے!۔ جس دن قرآن کریم بشریت کیلئے نازل ہوا وہ انسانیت کے لئے ایک نیا تاریخی مرحلہ ہے۔ جس دن امیرالمومنینؑ ولایت کیلئے منتخب ہوئے وہ بھی ایک نیا دن ہے۔
سال کا ہر دن نوروز ہوسکتا ہے!
یہ سب “نوروز” ہے؛ چاہے شمسی(ایرانی) تاریخ کے لحاظ سے یہ سال کی پہلی تاریخ سے مطابقت رکھتا ہویا نہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ امام یہ کہنا چاہتا ہے کہ یہ واقعات ایرانی سال کے پہلے دن رونما ہوئے یعنی فروردین کے پہلے دن؛ نہیں! دلیل یہ ہے کہ ہر روز جس میں ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں وہ ایک نیا دن اور “نوروز” ہے۔ چاہے وہ فروردین کا پہلا دن ہو یا سال کا کوئی دوسرا دن۔
لہذا اب میں عرض کروں کہ جس دن انقلاب کامیاب ہوا “نوروز” تھا، وہ ایک نیا دن تھا۔ جس دن امام خمینیؑ اس ملک میں واپس آئے اور داخل ہوئے وہ ہمارے لئے نوروز تھا۔ میدان جنگ میں ان وفادار نوجوانوں اور ہمارے شہدا کی عظیم فتوحات کا دن – ان دشمنوں کے خلاف جنہیں نیٹو، وارسا ، امریکہ ، سوویت یونین اور دیگر بہت سے مراکز اقتدار کی پشتپناہی حاصل تھی- ان کے اوپر ہمارے نوجوانوں کی فتح کا دن “نوروز” ہے؛ یہ ایک نیا دن ہے!
حوالہ: سنۃ ۱۹۹۸، نوروز پر رہبر انقلاب کی تقریر سے تلخیص و اتقتباس