عورت معاشرے کی مربی اور تربیت کرنے والی ہے عورت ایک انسان ہے اور وہ بھی ایک عظیم انسان، عورت معاشرے کی مربی اور تربیت کرنے والی ہے۔ عورت کی آغوش سے بڑے بڑے انسان تربیت پاتے ہیں۔ہر اچھے مرد اور عورت کی تربیت کا ابتدائی مرحلہ ایک عورت کی آغوش سے ہی شروع ہوتا ہے۔ عورت انسانوں کی مربی ہے اور ممالک کی سعادت و بد بختی وجود زن سے وابستہ ہے۔ ایک عورت اپنی اچھی اور صحیح تربیت سے بڑے بڑے انسان پرورش کرتی ہے اور اسی کی صحیح تربیت سے ملک آباد اور ترقی کرتے ہیں۔ لہذا عورت ہی تمام خوش بختیوں کا مرکز ہے۔ مزید پڑھیں
محبت اور وفاداری ازدواجی زندگی کے دو اہم اصول از
وفاداری کرو تاکہ قابل اعتماد بنو ! محبت کرنا وہ امر ہے کہ اس (مشترکہ زندگی کی) راہ کی ابتدا میں خداوندِ عالم نے آپ کو جس کا حکم دیا ہے اور یہ وہ سرمایہ ہے کہ جسے خداند مہربان، مشترکہ ازدواجی زندگی کی ابتدا میں لڑکے لڑکی کو ہدیہ کرتا ہے اور یوں ازدوجی سفر کے راہی آپس میں محبت کرتے ہیں۔ لہٰذا اِس کی حفاظت کرنی چاہیے۔ آپ کی زوجہ یا شوہر کی آپ سے محبت ،آپ کے عمل سے وابستہ ہے۔اگر آپ کی خواہش ہے کہ آپ کے شریک حیات کی محبت آپ کے لئے باقی رہے تو آپ اس سے محبت آمیز برتاو کریں۔یہاں معلوم ہوتا ہے کہ انسان کیا کام انجام دے تاکہ اس کی محبت رنگ لائے؟ پس آپ کو چاہیے کہ زندگی کے ہر لمحے میں وفاداری کا ثبوت دیں۔مزید پڑھیں
مشترکہ ازدواجی زندگی کے بنیادی اصول از رہبر انقلاب
حقیقی عشق اور ہے اور شہوت پرستی کچھ اور ! آج کی دنیا میں محبت کی بری تعریف پیش کی جاتی ہے ۔یہ عشق جسے بیان کیا جاتا ہے، یہ سچی محبت و عشق نہیں ہے ۔یہ وہ جنسی خواہشات اور شہوت پرستی ہے کہ جسے یہ لوگ ایک خاص شکل میں ظاہر کرتے ہیں ۔ممکن ہے کہ یہ غیر واقعی عشق و محبت ،حقیقی عشق و محبت کی جگہ نظر آئے مگر اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے ۔وہ عشق و محبت جو قابل قدر اور ذی قیمت ہے وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے لڑکے اور لڑکی کے درمیان خدا کی پسندیدہ، سچی اور گہری محبت ہے جو ایک دوسرے کی نسبت احساس ذمے داری کے ہمراہ ہوتی ہے۔ وہ یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ اب اس نکاح اور ازدواجی زندگی کے بعد ایک جان دو قالب اور ایک ہی منزل کے راہی ہیں اور یہی وہ محبت ہے کہ جس کی بنیاد پر ایک گھرانہ تعمیر کیا جاتا ہے۔ مزید پڑھیں
مشترکہ ازدواجی زندگی کا بنیادی عنصر از رہبر انقلاب
اگر مياں بيوي کي مشترکہ ازدواجي زندگي ميں محبت سايہ فگن ہو تو گھر سے باہر اور گھر کے اندر کي تمام سختياں اور مشکلات بيوي کے لئے آسان ہو جائيں گي۔مزید پڑھیں
ہمارے دل آپ کے جدوجہد کے میدان میں آپ کے
رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای نے فلسطین اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ جناب اسماعیل ہنیہ اور فلسطینی اسلامی جہاد موومنٹ کے سکریٹری جنرل زیاد نخلیح کے خطوط کے جواب میں ، فلسطین کے غاصبوں کے خلاف جدوجہد کو ظلم کے خلاف مزاحمت قرار دیا اور تاکید کرتے ہوئے فرمایا: "ہمارے دل آپ کی جدوجہد کے میدان میں حاضر ہیں اور ہماری دعائیں آپ کی فتوحات کے تسلسل کے لئے ہمیشہ آپ کے ساتھ ہیں۔"مزید پڑھیں
مسئلہ فلسطین، رہبر انقلاب کے ۲۰ یادگار جملے ( پوسٹرز+
ان شاء اللہ وہ دن دور نہیں جس دن ہم اور آپ دیکھیں گے کہ آپ بیت المقدس میں نمازِ جماعت پڑھ رہے ہونگے!مزید پڑھیں
شہید صدر مرحوم واقعی نابغہ روزگار تھے۔ یہ بہت عظیم خصوصیت ہے۔ دینی علوم کے مراکز میں غیر معمولی صلاحیت کی مالک ہستیوں کی تعداد کم نہیں ہے جو اپنا مخصوص فکری رجحان رکھتی تھیں، بے پناہ محنت کرتی تھیں اور ان ہستیوں نے بڑی عظیم خدمات بھی انجام دیں۔ ہمارے بزرگ علما جیسے ایران اور عراق میں گزشتہ سو سال کے دوران جو عظیم مراجع تقلید گزرے ہیں، یہ سب بڑے عظیم افراد تھے۔ صاحب استعداد تھے۔ مگر نابغہ شخصیت کے اندر کچھ منفرد خصوصیات ہوتی ہیں جو دیگر افراد اور دوسرے انسانوں کے اندر نہیں ہوتیں۔ جناب صدر مرحوم رضوان اللہ علیہ میری نظر میں واقعی نابغہ روزگار تھے۔ یعنی جو کام وہ انجام دے دیتے تھے وہ دینی علوم کے مراکز کے بہت سے علما و فقہا کے بس سے باہر ہوتے تھے۔ بڑی وسیع نظر، دنیائے اسلام کی ضرورتوں کا گہرا ادراک، ضرورت اور مطالبے کے مطابق فوری جواب۔ آپ نے اپنی کتاب «البنکُ اللّاربوى» (سود سے عاری بینک) پاکستان کی حکومت کی درخواست پر لکھی۔ جیسا کہ میں نے سنا ہے پاکستانی عہدیدار چاہتے تھے کہ اس نہج پر کام کریں تو آپ نے یہ کتاب لکھ دی اور انھیں ارسال بھی کی۔ وہ واقعی نابغہ روزگار تھے، مسائل کا پورا ادراک رکھتے تھے اور پہلے سے ہی درست اندازہ لگا لیا کرتے تھے۔مزید پڑھیں
نرم جنگ میں دشمن کے اہداف اور نوجوانوں کی ذمہ
ہمارے خیال میں نرم جنگ (سافٹ وار) میں دشمن کے دو اہداف ہیں۔ کبھی واضح فوجی اور پر تشدد جنگیں ہوتی ہیں جن کے اپنے طور طریقے ہیں، لیکن نرم جنگ کا علاج مشکل سے ہوتا ہے اور ایک پہلو سے وہ عسکری تصادم سے بھی زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔مزید پڑھیں
ظہور اور ہماری ذمہ داریاں! از آیت اللہ العظمیٰ خامنہ
شیعہ جس وقت مہدی موعود کے انتظار کی بات کرتے ہیں اور اس نجات دہندہ ہاتھ کے انتظار کا ذکر کرتے ہیں تو انتظار کے وقت صرف تخیلات میں غوطہ زنی نہیں کرتے بلکہ ایک ایسی حقیقت کی جستجو کرتے ہیں جو اس وقت موجود ہے ، حجت خدا کی صورت میں لوگوں کے درمیان زندہ ہے اور موجود ہے ، لوگوں کے ساتھ زندگي گزار رہا ہے ، لوگوں کو دیکھ رہا ہے ان کے ساتھ ہے ، ان کے دردوں کو ، ان کی تکلیفوں کو محسوس کرتا ہے انسانوں میں بھی جو لوگ اہل سعادت ہوں ، جن میں صلاحیت و ظرفیت پائی جاتی ہو ، بعض اوقات ناآشنا اور ناشناس کےطور پر ان کی زیارت کرتے ہیں ، وہ موجود ہے ، ایک حقیقی اور مشخص و معین انسان کے عنوان سے جو خاص نام رکھتا ہے جس کے ماں باپ معلوم ہیں ، لوگوں کے درمیان رہتا ہے اور ان کے ساتھ زندگی بسر کررہا ہے ۔یہ ہم شیعوں کے عقیدہ کی خصوصیات میں سے ہے ۔مزید پڑھیں
علی اکبرِ حسینؑ، فرض شناس جوان! از آیت اللہ العظمیٰ
خدا نے امام حسینؑ کو (فرزند کی شکل میں) حضرت علی اکبرؑ عطا کئے اور جب یہ فرزند ذرا بڑے ہو جاتے ہیں تو امامؑ دیکھتے ہیں کہ (علی اکبرؑ کا) چہرہ بالکل پیغمبر ص کا چہرہ، وہی شکل و صورت جس سے امامؑ بے حد عقیدت اور عشق رکھتے تھے اور اب یہ جوان بالکل اپنے جد کی شبیہ ہوچکے ہیں۔ آواز بالکل پیغمبر ص جیسی، کلام کرتے ہیں تو پیغمبر ص کی طرح، اخلاق پیغمبر ص کی مانند، وہی بزرگواری، وہی کرم اور وہی شرف۔ اور پھر امامؑ کہتے ہیں: جب بھی ہمارا دل پیغمبر ص کیلئے بےقرار ہوتا تھا تو ہم اِس جوان کی طرف نگاہ کرتے تھے۔مزید پڑھیں