امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا عظیم کارنامہ یہ تھا کہ انھوں نے اس سوچ کو، اس نظریے کو، اسلامی جمہوریہ کے نظریے کو وجود عطا کیا اور اسے مختلف سیاسی نظریات کے میدان میں اتار دیا۔ اس دور میں مشرق و مغرب کے مختلف سیاسی نظریات، سیاسی مسائل اور سیاسی سوچ کے میدان میں موجود تھے اور امام خمینی نے ان کے درمیان اس نظریے کو میدان میں اتار دیا اور پھر اسے عملی جامہ پہنا دیا، وجود عطا کر دیا۔ صرف ایک نظریہ پیش نہیں کیا بلکہ اسے عملی جامہ بھی پہنایا، اسلامی جمہوری نظام کو وجود عطا کیا، یہ امام خمینی کا عظیم کارنامہ ہے۔مزید پڑھیں
خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے معرفت و شناخت کے وسائل سے مراد قوت تفکر و استدلال نفس کی پاکیزگی اور دوسرے لوگوں کے علمی آثار ہیں۔ سورہ مبارکہ نحل میں ارشاد خداوندی ہے: واللہ اخرجکم من بطون امھاتکم لاتعلمون شیئاً و جعل لکم السمع والابصار و الافئدة لعلکم تشکرون( سورہ نحل آیت ۷۸) ”خدا نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے باہر نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور تمہیں کان آنکھ و دل عطا کئے تاکہ تم ان نعمتوں کا شکر ادا کرو اور ان سے کماحقہ نفع حاصل کرو۔“اس آیہ کریمہ میں صاف طور پر بیان ہوا ہے کہ انسان افلاطون کے نظریے کے برعکس(۱) اپنے پیدا ہونے کے وقت ہر قسم کے علم و معرفت سے بے گانہ ہوتا ہے اور خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے اور اس کو ضمیر اور تجزیہ و تحلیل کی قوت عنایت فرمائی ہے تاکہ جن چیزوں کو وہ حواس کے ذریعے حاصل کرتا ہے اب دوسرے مرحلے میں ان پر غور و فکر کرے ان کی گہرائیوں میں جھانک کر دیکھے اور ان کی حقیقت کو اور ان قوانین کو جو ان اشیاء پر حاکم ہیں معلوم کرے۔مزید پڑھیں
پیغمبر کی خود شناسی کا تعلق خدا سے بھی ہے اور مخلوق سے بھی یہ ”خود شناسی“ باقی تمام اقسام ”خود شناسی“ سے مختلف ہے۔ پیغمبر کی خود شناسی کا تعلق خدا سے بھی ہے اور مخلوق سے بھی وہ درد خدا بھی رکھتا ہے اور درد مخلوق بھی لیکن نہ ثنویت اور دوگانگی کی شکل میں نہ دو قطبوں کی صورت میں نہ ہی قبلوں کی شکل میں اور نہ یہ کہ اس کا آدھا دل خدا کی طرف ہوتا ہے اور آدھا مخلوق کی طرف یا اس کی ایک آنکھ خدا کی طرف ہوتی ہے اور دوسری مخلوق کی طرف یا اس کی محبت‘ مقاصد اور آرزوئیں خدا اور خلق کے درمیان منقسم ہوتی ہیں‘ ایسا ہرگز نہیں۔ قرآن حکیم میں آیا ہے:ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جوفہ(سورئہ احزاب‘ آیت ۴) ”اللہ نے کسی آدمی کے سینے میں دو دل پیدا نہیں کئے کہ وہ دو جگہ دل دے بیٹھے‘ ایک دل اور دو دلبر نہیں ہو سکتے۔“مزید پڑھیں
درسگاہوں کے طلبہ کا شرعی وظیفہ از رہبر انقلاب
درسگاہوں کے طلبہ کو دشمنان انقلاب اسلامی کے سامنے ڈھال بن جانا چاہئے دشمن چاہتا ہے کہ پاکیزگی اور صفائے باطنی کے حامل نوجوانوں کو مختلف قسم کی آلودگیوں اور اخلاقی فساد میں مبتلا کر دیا جائے، اسی طرح چاہتا ہے کہ بعض (طلبہ و طالبات) کو غلط طرز کے سیاسی خیالات اور افکار کا شکار بنا کر راہ حق سے منحرف کر دیا جائے۔ انقلاب کے ابتدائی ایام میں، چند نوجوانوں نے اسلحہ ہاتھ میں لیا اور ایک ایسی انقلابی حکومت سے کہ مشرق و مغرب جس کی مخالفت پر اتر آئے تھے، لڑنے لگے۔ دشمن نے ان ناپختہ لڑکوں کے اذہان میں غلط سیاسی افکار ڈالے تھے۔ مزید پڑھیں
خشوع صرف علم و اعتقاد سے حاصل نہیں ہوتا یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ اعتقاد و علم اور ہے اور ایمان اور۔ اسی طرح حق اور اسماء و صفات کا جو علم ہم میں پیدا ہوجاتا ہے وہ ایمان کے علاوہ کچھ اور ہے۔ شیطان، ذات مقدس حق کی شہادت کے ساتھ ہی مبدا و معاد کا علم رکھتا ہے اس کے باوجود کافر ہے، خلقتنی من نار و خلقتہ من طین کہتا ہے، لہٰذا حق تعالی کی خالقیت کا اقرار ہے۔ انظرنی الی یومِ یبعثون؛ کہتا ہے، لہٰذا معاد کا اعتقاد رکھتا ہے، کتب و رسل و ملائکہ کا علم اس کو ہے، ان تمام باتوں کے باوجود خدا نے اس کو کافر کہہ کر خطاب کیا ہے اور اہل ایمان کی فہرست سے خارج کر دیا ہے۔مزید پڑھیں
تقویٰ کا آزادی بخش کردار از شہید حسینیؒ
تقویٰ انسان کو خواہشات نفسانی کی پیروی کے دائرے سے نکالتا ہے دیکھو عزیز جوانو! اگر انسان اپنے نفس کا غلام ہو، اپنی خواہشات نفسانی کا پیرو کار ہو تو مجھے بتاو کہ وہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ میں آزاد ہوں؟ آیا وہ دوسروں کو آزادی دلا سکتا ہے؟۔ تقویٰ جو پہلا کام کرتا ہے وہ یہ ہے کہ انسان کو خواہشات نفسانی کی پیروی کے دائرے سے نکالتا ہے۔ نفس کو آپ کا تابع بناتا ہے اور جب تقوی، اقتدار، جھوٹ، فریب، دھوکہ،مال، زر اور زور کی زنجیروں سے آپ کے دل کو توڑ دیتا ہے تو اس کے بعد آپ کو روحانی اور معنوی آزادی کی طرف لے جاتا ہے۔ جب آپ معنوی فضا تک پہنچ جائیں گے تو اس کے بعد انسان اجتماعی آزادی میں بہترین کردار ادا کر سکتا ہے۔مزید پڑھیں
نماز بندے اور خدا کے درميان رابطہ از رہبر انقلاب
نماز اپنے وجود سے آگاہ ہونے اور اسے حاصل کرنے کا نظام ہے نماز معبود حقيقي کي بارگاہ ميں دل کي گہرائيوں کے ساتھ سر جھکانا اور انسان و خدا کے درميان ربط قائم کرنا ہے اس رابطہ کا تعلق پيدا کرنے والے اور پيدا ہونے والے سے ہے۔نماز تسلي دينے کے ساتھ ساتھ ہمارے پريشان اور تھکے ہوئے خستہ حال دلوں کو آرام و سکون عطا کرتي ہے۔ نماز ہمارے باطن کو صاف ، آلودگي سے پاک اور نور خدا سے روشن کرتي ہے۔نماز بندے کا خدا سے عہد و پيمان ہے، نماز خدا کے راستے پر چلنے کے لئے تحريک پيد اکرنے والي ہے اور اس حالت کے لئے آمادہ کرتي ہے جو دھوکہ اور فريب سے پاک ہے۔ ہم نماز پڑھتے ہيں تاکہ ہر برائي و بدي کو دور کريں اور اس کے ذريعے سے ہر خير و خوبي اور جمال ملکوتي کو حاصل کريں۔نماز اپنے وجود سے آگاہ ہونے اور اسے حاصل کرنے کا نظام ہے۔مزید پڑھیں
جوانوں کی اہم خصوصیات رہبر معظم کی نگاہ میں از
حق طلبی، قوت و توانائی،نشاط، حوصلہ اور ہمت جوانی کی ایک (عظیم) نعمت ہے نوجوان حق کو آسانی سے قبول کرتا ہے ایک جوان، حق کو آسانی سے قبول کرتا ہے، یہ نہایت اہم خصوصیت ہے۔ نوجوان، بڑی سچائی کے ساتھ بے دھڑک اعتراض کرتا ہے اور کسی پریشانی اور داخلی (فکری) الجھن کے بغیر عملی اقدام کرتا ہے۔ (جوانوں کی) یہ خصوصیت بھی انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ آسانی کےساتھ حق کی قبولیت، نیک نیتی اور سچائی پر مبنی اعتراض اور بلا خوف وخطر اقدام (ان تین خصوصیات) کو ایک دوسرے کے پہلو میں رکھ کر جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کیسے ایک خوبصورت حقیقت وجود میں آتی ہے اور کس طرح مشکلات کے راہ حل کی ایک کلید اور کنجی سامنے آتی ہے۔مزید پڑھیں
تنظیموں کا باہمی اخلاقی برتاو شہید حسینی کی نگاہ میں
مناسب تنظیمی برتاو جہاں تک دوسری تنظیموں اور طلاب کے ساتھ برتاو کا سوال ہے تو اس سلسلے میں عرض یہ ہے کہ جب ہم کوئی تنظیم بناتے ہیں تو اس طرح میدان میں آنا چاہئے کہ جو تنظیمیں موجود ہیں وہ ہمیں اپنا ممد و معاون سمجھ لیں نہ کہ اپنا دشمن۔ اگر ایک تنظیم نے ہمیں اپنا ممد و معاون سمجھ لیا تو طبعی طور وہ ہماری مخالفت نہیں کرے گی اور اگر باہدف افرادہیں تو وہ ساتھ بھی دیں گے۔مزید پڑھیں
ماں کے کاندھوں پر سنگین ذمہ داری از امام خمینی
بچوں کی تمام آرزوئیں آغوش مادر میں ہی خلاصہ ہوتی ہیں آپ عورتوں کو ماں ہونے کا شرف حاصل ہے کہ اس شرف میں مردوں سےپیش قدم ہیں۔ بچوں کی تربیت کی سنگین ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے، بچے کا پہلا مدرسہ ماں کی آغوش ہے۔ اچھی ماں بچے کی اچھی تربیت کرتی ہے اور خدانخواستہ اگر ماں منحرف ہو تو بچہ آغوش مادر سے ہی منحرف نکلتا ہے۔ چونکہ بچے جو رغبت اور شوق ماں سے رکھتے ہیں کسی اور سے نہیں رکھتے اور آغوش مادر میں ہی ان کی تمام آرزوئیں خلاصہ ہوتی ہیں اور ہر چیز ماں کے اندر تلاش کرتے ہیں، ماں کی باتیں، ماں کا خُلق اور ماں کا عمل بچوں میں اثر گزار ہوتا ہے۔ مزید پڑھیں