اس لفظ کا انسانوں پر اطلاق ہوتا ہے اور لفظ ”فطرت“طبیعت اور غریزہ کی طرح ایک تکوینی مفہوم رکھتا ہے یعنی انسان کی سرشت کا ایک حصہ ہے۔ تکوینی سے ہماری مراد یہ ہے کہ یہ ایک اکتسابی یا کسبی نہیں ہے یہ ”غریزہ“ سے بالاتر ایک آگاہانہ چیز ہے۔ انسان جو کچھ جانتا ہے وہ اپنے اس علم کے بارے میں آگاہی حاصل کر سکتا ہے یعنی انسان کچھ ”فطریات“ کا حامل ہے اور یہ جانتا ہے کہ اس میں کچھ فطریات (فطری جبلتیں) ہیں۔ فطریات“ کا ”غریزہ“ سے ایک اور فرق یہ ہے کہ غریزہ کا تعلق حیوان کی مادی زندگی سے ہے جبکہ انسان کی ”فطریات“ ایسے امور سے مربوط ہے جنہیں ہم امور استثنائی کہتے ہیں یعنی حیوانی امور سے ہٹ کر۔ مزید پڑھیں
جنگ نرم میں اگہی و تشریح کا جہاد اور نوجوانوں
آپ عزیز نوجوان اور طلباء، جو حقیقی معنی میں قوم کے دل کا سکون اور ملک کے مستقبل کی امید ہیں، تشریح اور بیان کے مسئلے کو اہمیت دیجیے۔ بہت سے حقائق ہیں جنھیں بیان کیا جانا چاہیے۔ اس گمراہ کن سازش کے مقابلے میں، جو ہر طرف سے انقلاب کے خلاف رچی جا رہی ہے اور رائے عامہ پر اثر انداز ہونے کی کوششوں کے مقابلے میں، جو انقلاب اور اسلام کے دشمنوں کے بڑے اہداف میں سے ایک ہے اور اسی طرح لوگوں کے خیالات کو ابہام میں باقی رکھنے اور ان کے ذہنوں خاص طور پر جوانوں کے ذہنوں کو بہکانے کی کوششوں کے مقابلے میں، توضیح و تشریح کا اقدام، دشمن کی اس چال اور اس کے اس قدم کو ناکام بنانے والا ہے۔ مزید پڑھیں
مغربی اور اسلامی یونیورسٹیوں میں بنیادی فرق ان کے نظام تعلیم اور نصاب میں ہونا چاہئے کہ جسے اسلام نے یونیورسٹیوں کے لئے پیش کیا ہے۔ مغربی یونیورسٹیاں خواہ کسی بھی علمی مرتبے تک پہنچ جائیں وہ طبیعت اور فطرت کو سمجھ تو سکتی ہیں لیکن اسے مہار نہیں کر سکتی۔ اسلام طبیعی اور مادیت سے مربوط علوم پر جداگانہ نظر نہیں رکھتا ہے۔ تمام طبیعی اور مادی علوم خواہ کسی بھی مرتبے تک پہنچ جائیں تب بھی وہ مقام حاصل نہیں کر سکتے جو اسلام کو مطلوب ہے۔ اسلام فطرت کو حقیقت کےلئے مہار کرتا ہے اور تمام چیزوں کو وحدت اور توحید کی طرف لے جاتا ہے۔ مزید پڑھیں
سالک راہ آخرت کے لئے حتماً لازم ہے کہ جتنی کاوش ممکن ہو اپنے معارف و مناسک کو شیطان اور نفس امّارہ سے بچانے میں صرف کرے اور پوری دقت نظر اور جذبہ تجسس کے ساتھ اپنے حرکات و سکنات اور طلب ومطلوب کے بارے میں غور کرے اور باطنی حرکات اور روحانی غذا کی مبادیات کو حاصل کرے اور نفس اور شیطان کی فریب کاریوں سے غافل نہ ہو اور خود کو ہرگز خودسر اور آزاد نہ ہونے دے، کیونکہ اکثر ذرا سی غفلت اور ڈھیل انسان کو مغلوب کر دیتی ہے اور پلاکت و فنا کی طرف لے جاتی ہے۔ مزید پڑھیں
اسوہ حسنہ از رہبر انقلاب (مقالہ+پوسٹرز+ویڈیو)
ہر چیز میں اسوہ اللہ تعالیٰ نے ہم مسلمانوں کو نبی کی پیروی کا حکم دیا۔ یہ پیروی زندگی کے تمام پہلوؤں میں ہے۔ وہ عظیم ایک رول ماڈل اور ہر چیز میں ایک اسوہ ہیں اور نہ صرف کلام میں، بلکہ اپنے طرز عمل میں ، طرز زندگی میں ، لوگوں اور گھرانے کے ساتھ برتاؤ کرنے میں، اور دوستوں کے ساتھ ان کے برتاؤ میں ، اور دشمنوں اور اجنبیوں کے ساتھ اس کے سلوک میں ، اور محروموں اور اغنیاء کے ساتھ ان رویے میں! ہمارا اسلامی معاشرہ حقیقی معنوں میں ایک مکمل اسلامی معاشرہ بن جائے گا، اگت یہ رسول اللہ (ص) کے طرز عمل کے مطابق ڈھل جائے۔ مزید پڑھیں
خاندان کی تشکیل اور تربیت ایک اہم فریضہ از رہبر
بہت سے گھریلو کام بہت سخت ہوتے ہیں کہ جن میں سے ایک بچوں کی پرورش اور تربیت ہے۔ آپ جس کام کو بھی مدِّنظر رکھیں کہ جو بہت دشوار ہو لیکن وہ بچوں کی پرورش کے مقابلے میں آسان ہوگا۔ بچوں کی پرورش دراصل ایک بہت بڑا ہنر ہے۔ مرد حضرات ایک دن بھی یہ کام انجام نہیں دے سکتے لیکن خواتین بہت توجہ، سنجیدگی، ہمت و حوصلے اور ظرافت سے یہ بڑا کام انجام دیتی ہیں اور خدا وند عالم نے اُن کی طبیعت و مزاج میں اس بات کی صلاحیت رکھی ہے۔ مزید پڑھیں
آپ نے سنا ہوا ہے کہ انبیاء اور ائمہ علیہم السلام معصوم ہوتے ہیں۔ اگر آپ سے پوچھا جائے کہ انبیاء اور ائمہ معصوم ہونے کے کیا معنی ہیں؟ تو آپ اس کا جواب دیں گے کہ وہ کبھی کسی بھی صورت میں گناہ کے مرتکب نہیں ہوتے۔ اگر یہ سوال کیا جائے کہ انبیاء اور ائمہ علیہم السلام گناہ کیوں نہیں کرتے؟ تو ممکن ہے آپ اس کا جواب دو طرح سے دیں۔ ایک یہ کہ انبیاء اور ائمہ علیہم السلام اس وجہ سے گناہ نہیں کرتے کہ خدا وند عالم نے انہیں بالجبر گناہ اور معصیت سے روکا ہوا ہے۔ یعنی جب کبھی وہ گناہ کرنا چاہتے ہیں تو خدا رکاوٹ کھڑی کر دیتا ہے اور ان کا راستہ روک دیتا ہے۔ مزید پڑھیں
اسلامی انقلاب اور مادی قوتوں کے مادی اندازے از امام
انہوں (مادی سپر طاقتوں) نے عالم طبیعت اور مادے کا حساب لگایا تھا، اس (اسلامی انقلاب) کے الٰہی پہلو کا حساب نہیں لگایا تھا۔ اس کے ایمان کا حساب نہیں لگایا تھا کہ ایمان میں کتنی قدرت ہے اور وہ حساب کربھی نہیں سکتے، کیونکہ انہیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ایمان کیا ہے۔ یہ حساب کہ، مادیت کے حساب سے محال تھا کہ کچھ علماء جنہیں درس پڑھنا چاہئے، کچھ یونیورسٹی والے جنہیں کلاسوں میں ہونا چاہئے، کچھ دیہاتی جنہیں زراعت کرنی چاہئے، بھلے ہی ان کے لئے کوئی زراعت نہ چھوڑی ہو اور کچھ مزدور جنہیں کام میں مشغول رہنا چاہئے۔ان میں فوجی کوئی ایک بھی نہیں تھا۔ یہ قیام کریں اور ایک دیوپیکر نظام کو درہم برہم کردیں، وہ نظام جس کی پشت پر تمام قدرتیں تھیں۔ نہ صرف بڑی طاقتیں بلکہ ساری طاقتیں۔ مزید پڑھیں
گھریلو زندگی اور سلیقہ شعاری از رہبر انقلاب
اگر دونوں میں سے کوئی بھی زندگی میں کسی مشکل میں گرفتار ہو اور مصیبتیں اس کے دل پر حملہ آور ہوں یا وہ کسی مسلئے میں ابہام و تردید کا شکارہوں ہو تو یہاں میاں بیوی میں سے دونوں کو چاہیے کہ اس حساس موقع پر اپنی شریکہ حیات یا شوہر کی مدد کیلئے جلدی کرے ، اس کے دل سے غم کا بوجھ ہٹا دے اور اس کی غلطی اور ا شتباہ کو دور کرکے اس کی رہنمائی کرے۔ اگر وہ اس بات کا مشاہدہ کرے کہ اس کا ساتھی کسی خطا کا مرتکب ہورہا ہے تو اسے متنبہ کرے اور اسے روکے۔ مزید پڑھیں
اخلاق کے استحکام میں ایمان کا کرادر از شھید مطہری
جو چیز اخلاق اور عدالت کی پشت پناہ اور ضمانت ہے اور جو اگر انسان میں پیدا ہوجائے تو انسان با آسانی اخلاق اور عدالت کے راستے پر قدم بڑھا سکتا ہے اور اپنے نفع اور مفاد سے دستبردار ہو سکتا ہےوہ صرف ’’ایمان‘‘ ہے۔ البتہ کونسا ایمان؟ جی ہاں خود عدالت پر ایمان، خود اخلاق پر ایمان۔ انسان میں عدالت پر ایک مقدس امر کے طور پر اور اخلاق پر ایک مقدس امر کے طور پر ایمان کب پیدا ہوتا ہے؟ یہ ایمان اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ تقدس کی اصل و اساس یعنی ’’ خدا‘‘ پر ایمان رکھتا ہو۔لہٰذا انسان عملاً اتنا ہی عدالت کا پابند ہوتا ہے جتنا خدا کا معتقد ہوتا ہے، عملاً اتنا ہی اخلاق کا پابند ہوتا ہے جتنا خدا پر ایمان رکھتا ہے۔ مزید پڑھیں