ہماری نظر میں اسلامی پردے کا فلسفہ چند نکات پر منحصر ہےجن میں سے کچھ نفسیاتی پہلو کے حامل ہیں، کچھ گھر سے متعلق ہیں، کچھ اجتماعی امور سے اور کچھ عورت کی سربلندی اور احترام میں اضافے سے متعلق ہیں۔ مزید پڑھیں
انبیاء علیہم السلام کے مبعوث ہونے کا اصل مقصد کیا تھا؟ دوسرے الفاظ میں رسولوں کے بھیجنے اور کتابوں کے نازل کرنے کی غایت نہائی کیا تھی؟ پیغمبروں کا حرف آخر کیا ہے؟ ممکن ہے یہ کہا جائے کہ اصل ہدف و مقصد لوگوں کو ہدایت لوگوں کی سعادت و خوش بختی لوگوں کی نجات اور لوگوں کی فلاح و بہبود ہے۔ مزید پڑھیں
اسلامی نظام اخلاق میں عبادت کا مقام از شھید مطری
اسلام میں عبادات اصل اور بنیاد کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی تربیتی سکیم کا حصہ بھی ہیں۔ اس بات کی وضاحت یوں کی جا سکتی ہے کہ عبادات اصل اور بنیاد کی حامل ہونے کے معنی یہ ہیں کہ دوسرے ہر پہلو سے قطع نظر، انسانی زندگی کے مسائل سے قطع نظر خود عبادت مقاصد خلقت میں سے ہے۔عبادت انسان کے حقیقی کمال اور تقرب الٰہی کا ایک وسیلہ ہے۔ مزید پڑھیں
امام حسن علیہ السلام كے دور امامت میں فضا اتنی مكدر تھی كہ صلح كے بغیر كوئی چارہ كار نہ تھا، گویا آپ صلح كرنے پر مجبور ھوگئے تھے۔ لیكن امام حسین علیہ السلام كے دور میں زمین و آسمان كا فرق تھا۔ سب سے پھلا فرق تو یہ ھے كہ امام حسن علیہ السلام اس وقت مسند خلافت پر تشریف فرما ھوئے تو اس وقت معاویہ مضبوط ترین پوزیش بنا چكا تھا۔ حضرت علی علیہ السلام نے زندگی میں كس طرح كی صعوبتیں اور سختیاں برداشت كیں پھر آپ كو كس بے دردی اور مظلومیت كے ساتھ شھید كردیا گیا۔ مزید پڑھیں
احادیث میں آیا ہے کہ زنان عالم میں سے کامل ترین عورتیں صرف چار ہیں، جن میں سے دو کا تعلق گذشتہ امتوں سے ہے کہ ان میں سے ایک فرعون کی بیوی ہیں، کہتے ہیں ان کا نام آسیہ تھا اور دوسری خاتون حضرت مریم، مارد حضرت عیسیؑ ہیں۔یہ بات عرض کرچکا ہوں کہ یہ خواتین، عظمت کی بلندیوں پر فائز تھیں اور نہایت اعلی درجے کے ایمان کی حامل ہیں ورنہ قرآن مجید نے حضرت مریمؑ کی مادر گرامی کی بھی توصیف فرمائی ہے لیکن خود حضرت مریم س جتنی توصیف ان کی بیان نہیں ہوئی ہے۔اور زنان عالم میں سے دو خواتین کا تعلق اسلام سے ہے کہ جو ایمان کے اعلی درجے پر فائز ہیں۔ ایک حضرت خدیجہؑ بنت خُوَيْلَد ہیں اور دوسری حضرت زہرا سلام اللہ علیہا۔ مزید پڑھیں
فلسفہ عاشورہ شہید مطہری کی نگاہ میں
اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ آخر یہ عاشورا کیا ہے؟ آپ لوگ ہر سال عاشورا مناتے ہو، اور حسین حسین کرتے ہو، اپنے سروں کو پیٹتے ہو، آخر کیا کہنا چاہتے ہو؟ مزید پڑھیں
پردے کا اسلامی تصور شہید مطہری کی نگاہ میں
ستر یا پردے کے مسئلے میں بات یہ نہیں ہے کہ عورت ستر کے ساتھ بھرے مجمع میں آئے یا عریاں؟ اسلام مرد اور عورت کے آزادانہ اختلاط کی نفی کرتا ہے بلکہ اصل بات یہ ہے کہ کیا مرد کی عورت سے لذت اندوزی بلا عوض اور عام ہونی چاہئے؟ کیا مرد کو یہ حق ہے کہ وہ عورت سے ہر محفل میں باستثنائے زنا زیادہ سے زیادہ لذت حاصل کرے؟ اسلام کہ جس کی نظر مسائل کی اصلیت پر ہے جواب دیتا ہے: نہیں! ایسا نہیں ہے۔ مرد صرف گھریلو ماحول اور مضبوط عہد و پیمان کے ساتھ از دواجی قانون کے دائرے میں عورت کو بیوی کی حیثیت سے اپنے تصرف میں لا سکتا ہے لیکن عام اجتماعات میں کسی نامحرم عورت سے قطعاً استفادہ نہیں کر سکتا۔نیز عورت کے لئے بھی یہی پابندی ہے۔مزید پڑھیں
علی (ع)کی عجوبہ روزگار شخصیت از شھید مطہری
امیر المومنینؑ کی حیرت انگیز شخصیت علی(ع) ان لوگوں میں سے ہیں جو جاذبہ بھی رکھتے ہیں اور دافعہ بھی اور ان کا جاذبہ و دافعہ سخت قوی ہیں۔ شاید تمام صدیوں اور زمانوں میں علی (ع) کے جاذبہ و دافعہ کی طرح کا قوی جاذبہ و دافعہ ہم پیدا نہ کر سکیں۔ وہ ایسے عجیب تاریخی، فداکار اور درگزر کرنے والے دوست رکھتے ہیں جو ان کے عشق میں آتش خرمن کے شعلوں کی طرح بھڑکتے اور دمکتے ہیں۔ علی(ع) کی موت کو سالہا سال بلکہ صدیاں گزر چکی ہیں لیکن یہ جاذبہ و افعہ اسی طرح اپنا جلوہ دکھا رہا ہے اور دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔مزید پڑھیں
انسان کا خدا سے رشتہ اور تعلق قرآن کریم نے خدا کے ساتھ انسان کے رشتہ اور تعلق کو دلکش ترین انداز میں بیان کیا ہے‘ قرآن کا خدا‘ فلسفیوں کے خدا کے برخلاف ایک خشک و بے روح اور بشر سے یکسر بیگانہ وجود نہیں ہے۔ قرآن کا خدا انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے نزدیک ہے‘ انسان کے ساتھ لین دین رکھتا ہے اور اس کے مقابل میں انسان کو اپنی رضا و خوشنودی عطا کرتا ہے‘ اس کو اپنی طرف جذب کرتا ہے اور اس کے دل کے آرام و سکون اور اطمینان کا سرمایہ ہے: الابذکر اللّٰہ تطمئن القلوب( سورہ رعد‘ آیت ۲۸) مزید پڑھیں
خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے معرفت و شناخت کے وسائل سے مراد قوت تفکر و استدلال نفس کی پاکیزگی اور دوسرے لوگوں کے علمی آثار ہیں۔ سورہ مبارکہ نحل میں ارشاد خداوندی ہے: واللہ اخرجکم من بطون امھاتکم لاتعلمون شیئاً و جعل لکم السمع والابصار و الافئدة لعلکم تشکرون( سورہ نحل آیت ۷۸) ”خدا نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے باہر نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور تمہیں کان آنکھ و دل عطا کئے تاکہ تم ان نعمتوں کا شکر ادا کرو اور ان سے کماحقہ نفع حاصل کرو۔“اس آیہ کریمہ میں صاف طور پر بیان ہوا ہے کہ انسان افلاطون کے نظریے کے برعکس(۱) اپنے پیدا ہونے کے وقت ہر قسم کے علم و معرفت سے بے گانہ ہوتا ہے اور خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے اور اس کو ضمیر اور تجزیہ و تحلیل کی قوت عنایت فرمائی ہے تاکہ جن چیزوں کو وہ حواس کے ذریعے حاصل کرتا ہے اب دوسرے مرحلے میں ان پر غور و فکر کرے ان کی گہرائیوں میں جھانک کر دیکھے اور ان کی حقیقت کو اور ان قوانین کو جو ان اشیاء پر حاکم ہیں معلوم کرے۔مزید پڑھیں