فلسفہ عاشورہ شہید مطہری کی نگاہ میں
اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ آخر یہ عاشورا کیا ہے؟ آپ لوگ ہر سال عاشورا مناتے ہو، اور حسین حسین کرتے ہو، اپنے سروں کو پیٹتے ہو، آخر کیا کہنا چاہتے ہو؟ مزید پڑھیں
عہدِ ولایت ویب پورٹل | مکتبِ ولایت کا جامع ترین آن لائن مرکز
اگر ہم سے یہ سوال کیا جائے کہ آخر یہ عاشورا کیا ہے؟ آپ لوگ ہر سال عاشورا مناتے ہو، اور حسین حسین کرتے ہو، اپنے سروں کو پیٹتے ہو، آخر کیا کہنا چاہتے ہو؟ مزید پڑھیں
امیر المومنینؑ کی حیرت انگیز شخصیت علی(ع) ان لوگوں میں سے ہیں جو جاذبہ بھی رکھتے ہیں اور دافعہ بھی اور ان کا جاذبہ و دافعہ سخت قوی ہیں۔ شاید تمام صدیوں اور زمانوں میں علی (ع) کے جاذبہ و دافعہ کی طرح کا قوی جاذبہ و دافعہ ہم پیدا نہ کر سکیں۔ وہ ایسے عجیب تاریخی، فداکار اور درگزر کرنے والے دوست رکھتے ہیں جو ان کے عشق میں آتش خرمن کے شعلوں کی طرح بھڑکتے اور دمکتے ہیں۔ علی(ع) کی موت کو سالہا سال بلکہ صدیاں گزر چکی ہیں لیکن یہ جاذبہ و افعہ اسی طرح اپنا جلوہ دکھا رہا ہے اور دیکھنے والوں کی آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔مزید پڑھیں
انسان کا خدا سے رشتہ اور تعلق قرآن کریم نے خدا کے ساتھ انسان کے رشتہ اور تعلق کو دلکش ترین انداز میں بیان کیا ہے‘ قرآن کا خدا‘ فلسفیوں کے خدا کے برخلاف ایک خشک و بے روح اور بشر سے یکسر بیگانہ وجود نہیں ہے۔ قرآن کا خدا انسان کی شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے نزدیک ہے‘ انسان کے ساتھ لین دین رکھتا ہے اور اس کے مقابل میں انسان کو اپنی رضا و خوشنودی عطا کرتا ہے‘ اس کو اپنی طرف جذب کرتا ہے اور اس کے دل کے آرام و سکون اور اطمینان کا سرمایہ ہے: الابذکر اللّٰہ تطمئن القلوب( سورہ رعد‘ آیت ۲۸) مزید پڑھیں
خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے معرفت و شناخت کے وسائل سے مراد قوت تفکر و استدلال نفس کی پاکیزگی اور دوسرے لوگوں کے علمی آثار ہیں۔ سورہ مبارکہ نحل میں ارشاد خداوندی ہے: واللہ اخرجکم من بطون امھاتکم لاتعلمون شیئاً و جعل لکم السمع والابصار و الافئدة لعلکم تشکرون( سورہ نحل آیت ۷۸) ”خدا نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے باہر نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور تمہیں کان آنکھ و دل عطا کئے تاکہ تم ان نعمتوں کا شکر ادا کرو اور ان سے کماحقہ نفع حاصل کرو۔“اس آیہ کریمہ میں صاف طور پر بیان ہوا ہے کہ انسان افلاطون کے نظریے کے برعکس(۱) اپنے پیدا ہونے کے وقت ہر قسم کے علم و معرفت سے بے گانہ ہوتا ہے اور خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے اور اس کو ضمیر اور تجزیہ و تحلیل کی قوت عنایت فرمائی ہے تاکہ جن چیزوں کو وہ حواس کے ذریعے حاصل کرتا ہے اب دوسرے مرحلے میں ان پر غور و فکر کرے ان کی گہرائیوں میں جھانک کر دیکھے اور ان کی حقیقت کو اور ان قوانین کو جو ان اشیاء پر حاکم ہیں معلوم کرے۔مزید پڑھیں
پیغمبر کی خود شناسی کا تعلق خدا سے بھی ہے اور مخلوق سے بھی یہ ”خود شناسی“ باقی تمام اقسام ”خود شناسی“ سے مختلف ہے۔ پیغمبر کی خود شناسی کا تعلق خدا سے بھی ہے اور مخلوق سے بھی وہ درد خدا بھی رکھتا ہے اور درد مخلوق بھی لیکن نہ ثنویت اور دوگانگی کی شکل میں نہ دو قطبوں کی صورت میں نہ ہی قبلوں کی شکل میں اور نہ یہ کہ اس کا آدھا دل خدا کی طرف ہوتا ہے اور آدھا مخلوق کی طرف یا اس کی ایک آنکھ خدا کی طرف ہوتی ہے اور دوسری مخلوق کی طرف یا اس کی محبت‘ مقاصد اور آرزوئیں خدا اور خلق کے درمیان منقسم ہوتی ہیں‘ ایسا ہرگز نہیں۔ قرآن حکیم میں آیا ہے:ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جوفہ(سورئہ احزاب‘ آیت ۴) ”اللہ نے کسی آدمی کے سینے میں دو دل پیدا نہیں کئے کہ وہ دو جگہ دل دے بیٹھے‘ ایک دل اور دو دلبر نہیں ہو سکتے۔“مزید پڑھیں
Previous Next انبیاء ع کا اہم ترین کردار ہر طرح کے ظلم و ستم و استبداد اور سرکش عناصر سے مقابلہ انبیاء ع کا اہم ترین کردار رہا ہے۔ قرآن ان کے کلیدی کردار کو بہت اہمیت دیتا ہے۔ قرآن کریم اولاً تو عدل و انصاف کے قیام کو بعثت و رسالت کے ہدف کے […]مزید پڑھیں
Previous Next بلوغت کی تعریف انسان جب اپنی عمر کی ایک منزل پر پہنچتا ہے تو اس کے اعضاء احساسات اور اس کی سوچ میں چند ناگہانی تبدیلیاں نمودار ہو جاتی ہیں جو ایک مقام سے دوسرے مقام کی طرف جست لگانے سے مشابہت رکھتی ہیں اسی کو ”بلوغت“ کہتے ہیں۔ ہر شخص ایک […]مزید پڑھیں
Previous Next خود شناسی کا مفہوم اسلام نے اس بات پر خصوصی توجہ دی ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچانے اور اس عالم وجود میں اپنے مرتبہ کو سمجھے جس کا مقصد یہ ہے کہ وہ خود شناسی کے ذریعے اپنے آپ کو اس بلند مقام پر پہنچائے جس کا وہ اہل ہے۔ خود […]مزید پڑھیں
انسان جب امام زين العابدين عليہ السلام كو ديكھتا ھے تو آپ كو صحيح معنوں ميں خدا كا مخلص بندہ پاتا ھے، اور بےساختہ كہہ اٹھتا ہے كہ بندہ ہو تو ايسا ہو اور بندگي ہو تو ايسي۔ آپ كي نماز خالص بندگي سے خالص عبادت تھي، آپ كي دعاؤں كا سوز اڑتے ہوئے پرندوں كو روك ليتا۔ راہ گزرتے لوگ رک كر فرزند حسين عليہ السلام كي رقت آميز آواز كو سن كر گريہ كرتے۔مزید پڑھیں