» نَفْس مطمئنّه» یعنی وہ نفس جس کی اب کوئی خواہش نہیں ہے۔ اب یہ نہیں کہ جب وہ وزیر اعظم بن چکا ہو تو وہ کہے کہ یہ کافی نہیں ہے، مجھے صدر بننا ہے۔ وہ صدر بن چکے تو وہ کہے کہ، یہ کافی نہیں ہے، مجھے اسلامی ممالک کا صدر ہونا چاہیے۔ وہ جب اس پر پہنچتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں (اس کیلئے) کافی نہیں ہے۔ اگر ساری دنیا کو نوالہ بنا کر اسے دیدیا جائے تو، جب وہ سوچتا ہے تو دیکھتا ہے کہ، یہ بھی ناقص ہے۔ اسکی اندرونی خواہش کچھ اور ہے۔ وہ جب اطمینان پائے گا کہ جب مطلق کمال تک پہنچ جائے۔ مطلق کمال جب ہے کہ جب (خدا)ہو؛اس کے علاوہ کچھ نہ ہو۔ مزید پڑھیں
اس طرف اور اس طرف اور اس گروہ اور اس گروہ اور اس طرف کی طرف اتنا مت دیکھیں۔ خود کو پریشان نہ کریں، آپ مطمئن نہیں ہوں گے۔ کسی ایسی چیز کا پیچھا کریں جو آپ کو تازگی دلائے، آپ کو مطمئن کرے۔ جتنی دنیا آپ حاصل کریں گے ، اتنی ہی انسان میں کشمکش زیاد ہوگی۔ مزید پڑھیں
اگر لوگوں کا کام یکساں جہت میں ہو یعنی خدا مقصد ہو اور توجہ اسی پر ہو کسی اختلاف کا تصور نہیں جاسکتا۔ انسان جن مشکلات سے دوچار ہوتا ہے وہ انسان ہی کی ایجاد کردہ ہوتی ہیں۔ مزید پڑھیں
قرآنی تعلیمات اور امت مسلمہ کی نجات از رہبر انقلاب
آپ خدا کے لیے اپنی نیتوں کو خالص رکھیں اور آپ ان کو خواہشات اور مختلف دیگر محرکات سے پاک رکھیں تاکہ آپ کے اعمال خدا قبول کرے اور آپ کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اجر ملے۔ مزید پڑھیں
دین، رسمی شکل سے خدا کے ساتھ خاص تعلق تک!
دیندارى کو محض رسمی شکل کو عبادت سے ایک رشتہ ، جذبہ ، عشق، خدا کے ساتھ ایک خاص تعلق میں تبدیل کرنا چاہئے۔ آپ کی نماز کا ہر لفظ ، دعا کا ہر لفظ جو آپ پڑھتے ہیں ، آپ کو اور آپ کے پاک دلوں کو جو آلودہ نہیں ہیں ، اللہ تعالی کے قریب کر سکتے ہیں۔ مزید پڑھیں
قرآن سے قربت اور قرآنی تعلیمات کا فروغ از رہبر
جو لوگ قرآن میں دلچسپی رکھتے ہیں اور قرآنی امور کے متولی ہیں وہ اس میدان کو ترک نہ کریں۔ آپ کو اس کام کو سنجیدگی سے کرنا چاہیے۔ آپ کو یہ نہیں کہنا چاہیے کیونکہ آپ فلاں اور فلاں مرحلے پر پہنچ چکے ہیں ، اب یہ ختم ہو چکا ہے۔ ایسی بات نہیں ہے. قرآن پاک پر کام کرنے کی کوئی حد نہیں ہے۔ ہمیں اور کوشش کرنی چاہیے اور بہت محنت کرنی چاہیے۔ مزید پڑھیں
نماز اور دوسرے عبادات کے قلبی آداب میں ایک ادب (جو عمدہ نتائج کا سبب بلکہ بعض ابواب کے کھلنے اور عبادات کے بعد اسرار کے کشف ہونے کا سبب ہے) یہ ہے، سالک کوشش کرے کہ عبادات کو قلبی بہجت و نشاط اور دلی فرحت و انبساط کے ساتھ انجام دے اور عبادت کے وقت کاہلی اور بے دلی سے سخت احتراز کرے۔لہذا عبادت کے لئے ایسا وقت معین کرے کہ نفس عبادت کی طرف خوشی اور ذوق و شوق سے مائل ہو اور اس مصروفیت سے نشاط و تازگی محسوس کر رہا ہو اور کوئی خستگی اور کسی قسم کا کوئی فتور نہ پیدا ہو رہا ہو۔ مزید پڑھیں
سالک راہ آخرت کے لئے حتماً لازم ہے کہ جتنی کاوش ممکن ہو اپنے معارف و مناسک کو شیطان اور نفس امّارہ سے بچانے میں صرف کرے اور پوری دقت نظر اور جذبہ تجسس کے ساتھ اپنے حرکات و سکنات اور طلب ومطلوب کے بارے میں غور کرے اور باطنی حرکات اور روحانی غذا کی مبادیات کو حاصل کرے اور نفس اور شیطان کی فریب کاریوں سے غافل نہ ہو اور خود کو ہرگز خودسر اور آزاد نہ ہونے دے، کیونکہ اکثر ذرا سی غفلت اور ڈھیل انسان کو مغلوب کر دیتی ہے اور پلاکت و فنا کی طرف لے جاتی ہے۔ مزید پڑھیں
اخلاق کے استحکام میں ایمان کا کرادر از شھید مطہری
جو چیز اخلاق اور عدالت کی پشت پناہ اور ضمانت ہے اور جو اگر انسان میں پیدا ہوجائے تو انسان با آسانی اخلاق اور عدالت کے راستے پر قدم بڑھا سکتا ہے اور اپنے نفع اور مفاد سے دستبردار ہو سکتا ہےوہ صرف ’’ایمان‘‘ ہے۔ البتہ کونسا ایمان؟ جی ہاں خود عدالت پر ایمان، خود اخلاق پر ایمان۔ انسان میں عدالت پر ایک مقدس امر کے طور پر اور اخلاق پر ایک مقدس امر کے طور پر ایمان کب پیدا ہوتا ہے؟ یہ ایمان اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ تقدس کی اصل و اساس یعنی ’’ خدا‘‘ پر ایمان رکھتا ہو۔لہٰذا انسان عملاً اتنا ہی عدالت کا پابند ہوتا ہے جتنا خدا کا معتقد ہوتا ہے، عملاً اتنا ہی اخلاق کا پابند ہوتا ہے جتنا خدا پر ایمان رکھتا ہے۔ مزید پڑھیں
انسان ایک باختیار موجود ہے اور اپنے کاموں کو اپنے فائدوں اور نقصانات‘ مصلحتوں اور خرابیوں کی تشخیص کی بنیاد پر انجام دیتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ ”تشخیص“ کاموں کے اختیار و انتخاب میں ایک اہم کردار ا ادا کرتی ہے۔ یہ امر محال ہے کہ انسان کسی ایسے کام کا اپنے لئے انتخاب کرے‘ جس میں اس کی اپنی تشخیص کے مطابق ایک طرف تو کسی قسم کا فائدہ نہیں ہے دوسری طرف اس میں نقصان ہی نقصان ہے مثلاً ایک عقل مند انسان جسے اپنی زندگی سے محبت ہو کبھی جان بوجھ کر اپنے آپ کو پہاڑ کی چوٹی سے نہیں گرائے گا یا مہلک زہر نہیں کھائے گا۔ مزید پڑھیں