یونیورسٹی اور حوزہ کے خلاف استعمار کی سازش از امام

یونیورسٹیوں کو صحیح تعلیم و تربیت سے محروم رکھنا ایک اور مورد انہوں (مغرب استعمار) نے دیکھا کہ اگر انہوں نے طاقت پیدا کر لی تو انہین اپنا کام کرنے نہیں دیں گے، وہ ہماری یونیورسٹیاں تھیں۔ انہوں نے اپنی تمام توانائیں صرف کر دیں اور یونیورسٹیوں کو پیچھے رکھا اور ہمارے اساتذہ کو ہمارے بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کرنے نہیں دیتے۔ یہ سب اس وجہ سے تھا کہ انہوں نے دیکھا کہ اگر یونیورسٹی نے صحیح طور پر عمل کر لیا اور مستقل ہوگئی تو بعد میں یہ نوجوان جو یونیورسٹی سے فارغ ہوکر نکلیں گے تو استعمار کے مخالف بن کر نکلیں گے۔ یہ بھی ایک سازش تھی جو انہوں نے کی تھی۔مزید پڑھیں

اتحاد ہی مسلمانوں کی کامیابی کا ضامن از امام خمینی

اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورت میرا خطاب سنی بھائیوں سے ہے کہ ہم پہلے بھی کہتے تھے اور اب بھی کہتے ہیں کہ ہم رہبر عظیم الشان امام خمینیؒ کی قیادت پر فخر کرتے ہیں۔ وہ عظیم انسان جس نے آج مسلمانوں کی کامیابی کا ذریعہ اتحاد بین المسلمین کو قرار دیا اور وہ لوگ جو سنی شیعہ اختلافات کو ہوا دیتے ہیں ان کو امام امت نہ سنی سمجھتے ہیں نہ شیعہ بلکہ ان کو غیر کا ایجنٹ سمجھتے ہیں، ہم بھی انہی کی حکمت عملی پر عمل پیرا ہیں۔مزید پڑھیں

میان بیوی کا محبت آمیز سلوک ایک اہم وظیفہ از

محبت کے دريا ميں کدورتوں کو غرق کر ديں مياں بيوي کو آپس ميں محبت آميز سلوک اختيار کرنا چاہیے، بس يہي مطلوب ہے! وہ کام جو محبت ميں کمي کا باعث بنتے ہيں انہيں ہر گز انجام نہ ديں ۔ايسا کوئي کام نہ کريں کہ جو آپ کو ايک دوسرے سے گلا مند اور بيزار کرتے ہيں ۔يہ آپ کي ذمہ داري ہے کہ يہ ديکھيں کہ آپ کي بيوي يا شوہر کن چيزوں پر بہت حساس ہے اور کن کاموں پر اس کا مزاج جلدي بگڑ جاتا ہے تو ان چيزوں سے آپ پر اجتناب ضروري ہوگا۔مزید پڑھیں

اسلامی نظام حیات کا جامع نمونہ از رہبر انقلاب

مثالی نظام حیات کا قابل تقلید نمونہ پیغمبر اکرمﷺ ایک ایسے نظام کو مکمل طور پر عملی جامہ پہنا کر ہمیشہ کے لئے بطور نمونہ تاریخ کے پیش نظر رکھنے کے ارادے سے مدینے میں داخل ہوئے تا کہ آپ کے بعد رہتی دنیا تک تاریخ کا کوئی بھی شخص کبھی بھی اور کہیں بھی اس طرح کا نظام وجود میں لا سکے اور لوگوں کے دلوں کو اس جانب متوجہ کر سکے تاکہ لوگ ایک اچھے معاشرے کی جانب بڑھ سکیں۔مزید پڑھیں

اسلامی قوانین کی ماہیت اور تشکیل حکومت از امام خمینی

ملی دفاع کے احکام اور تشکیل حکومت کی ضرورت نظام اسلامی کی حفاظت اور اسلامی سرزمین کے دفاع کے احکام بھی تشکیل حکومت کی ضرورت پر دلالت کرتے ہیں۔ مثلاً وَ أَعِدُّوا لَهُمْ مَا اسْتَطَعْتُمْ مِنْ قُوَّةٍ وَ مِنْ رِباطِ الْخَيْلِ (انفال، آیت 60)۔ یہ آیت حکم دیتی ہے کہ جتنی بھی ہو دفاعی قوت اس کو بڑھاو۔ اگر مسلمان اسلامی حکومت کی تشکیل کر کے اس آیت پر عمل کر کے باقاعدہ جنگجو اور شہ سوار ہوتے تو مٹھی بھر یہودی ہماری زمین پر قبضہ نہیں کر سکتے تھے۔مزید پڑھیں

قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینیؒ کا جوانوں سے خطاب

میرے عزیزو! چونکہ آپ نوجوان خط امام خمینیؒ کے پیرو ہیں اور امید امام و امت سے تمہاری امیدیں وابستہ ہیں اور چونکہ آپ پاکستان میں ایک اسلامی معاشرہ کے قیام کے لئے آرزو مند ہیں تو پھ آپ کی توجہ چند نکات کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔ مزید پڑھیں

ياد خدا کی برکتیں از رہبر انقلاب

ياد خدا اہم ترين زاد راہ ہے دين ہميں يہ بتاتا ہے کہ ہمارا مقصد و ہدف کيا ہونا چاہئيے ، ہميں کس رخ پر عمل کرنا چاہئيے اور ہم کن وسائل سے اپني منزل تک پہنچ سکتے ہيں اور صرف يہ بيان ہي نہيں کرتا ہے بلکہ قوت بھي، جو ہماري جدوجہد کے لئے از حد ضروري ہے، دين ہي انسان کو عطا کرتا ہے اور وہ اہم ترين توشہ راہ اور سامان جو ہماري گھٹري ميں ہے ياد خدا ہے۔مزید پڑھیں

شناخت و معرفت کے وسائل از شھید مطہری

خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے معرفت و شناخت کے وسائل سے مراد قوت تفکر و استدلال نفس کی پاکیزگی اور دوسرے لوگوں کے علمی آثار ہیں۔ سورہ مبارکہ نحل میں ارشاد خداوندی ہے: واللہ اخرجکم من بطون امھاتکم لاتعلمون شیئاً و جعل لکم السمع والابصار و الافئدة لعلکم تشکرون( سورہ نحل آیت ۷۸) ”خدا نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے باہر نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور تمہیں کان آنکھ و دل عطا کئے تاکہ تم ان نعمتوں کا شکر ادا کرو اور ان سے کماحقہ نفع حاصل کرو۔“اس آیہ کریمہ میں صاف طور پر بیان ہوا ہے کہ انسان افلاطون کے نظریے کے برعکس(۱) اپنے پیدا ہونے کے وقت ہر قسم کے علم و معرفت سے بے گانہ ہوتا ہے اور خدا نے انسان کو حواس عطا کئے ہیں تاکہ وہ ان کے ذریعے سے دنیا کا مطالعہ کرے اور اس کو ضمیر اور تجزیہ و تحلیل کی قوت عنایت فرمائی ہے تاکہ جن چیزوں کو وہ حواس کے ذریعے حاصل کرتا ہے اب دوسرے مرحلے میں ان پر غور و فکر کرے ان کی گہرائیوں میں جھانک کر دیکھے اور ان کی حقیقت کو اور ان قوانین کو جو ان اشیاء پر حاکم ہیں معلوم کرے۔مزید پڑھیں

پیغمبرانہ خود شناسی از شھید مطہری

پیغمبر کی خود شناسی کا تعلق خدا سے بھی ہے اور مخلوق سے بھی یہ ”خود شناسی“ باقی تمام اقسام ”خود شناسی“ سے مختلف ہے۔ پیغمبر کی خود شناسی کا تعلق خدا سے بھی ہے اور مخلوق سے بھی وہ درد خدا بھی رکھتا ہے اور درد مخلوق بھی لیکن نہ ثنویت اور دوگانگی کی شکل میں نہ دو قطبوں کی صورت میں نہ ہی قبلوں کی شکل میں اور نہ یہ کہ اس کا آدھا دل خدا کی طرف ہوتا ہے اور آدھا مخلوق کی طرف یا اس کی ایک آنکھ خدا کی طرف ہوتی ہے اور دوسری مخلوق کی طرف یا اس کی محبت‘ مقاصد اور آرزوئیں خدا اور خلق کے درمیان منقسم ہوتی ہیں‘ ایسا ہرگز نہیں۔ قرآن حکیم میں آیا ہے:ماجعل اللہ لرجل من قلبین فی جوفہ(سورئہ احزاب‘ آیت ۴) ”اللہ نے کسی آدمی کے سینے میں دو دل پیدا نہیں کئے کہ وہ دو جگہ دل دے بیٹھے‘ ایک دل اور دو دلبر نہیں ہو سکتے۔“مزید پڑھیں

درسگاہوں کے طلبہ کا شرعی وظیفہ از رہبر انقلاب

درسگاہوں کے طلبہ کو دشمنان انقلاب اسلامی کے سامنے ڈھال بن جانا چاہئے دشمن چاہتا ہے کہ پاکیزگی اور صفائے باطنی کے حامل نوجوانوں کو مختلف قسم کی آلودگیوں اور اخلاقی فساد میں مبتلا کر دیا جائے، اسی طرح چاہتا ہے کہ بعض (طلبہ و طالبات) کو غلط طرز کے سیاسی خیالات اور افکار کا شکار بنا کر راہ حق سے منحرف کر دیا جائے۔ انقلاب کے ابتدائی ایام میں، چند نوجوانوں نے اسلحہ ہاتھ میں لیا اور ایک ایسی انقلابی حکومت سے کہ مشرق و مغرب جس کی مخالفت پر اتر آئے تھے، لڑنے لگے۔ دشمن نے ان ناپختہ لڑکوں کے اذہان میں غلط سیاسی افکار ڈالے تھے۔ مزید پڑھیں