ازدواجی زندگی کے سنہرے اصول از رہبر انقلاب

جب دو انسان کسی ایک کام میں شریک ہوتے ہیں اور رشتہ ازدواج میں منسلک ہو کر اپنی مشترکہ زندگی کا آغاز کرتے ہیں تو بہت سی ایسی ذمے داریاں ہیں جو ان کے درمیان مشترک ہوتی ہیں جو گھر کی گاڑی چلانے اور مختلف قسم کی مدد و اعانت سے عبارت ہیں اور جو گھر کو خوشحال آباد بنانے میں بہت موثر کردار ادا کرتی ہیں لہٰذا دونوں کو چاہیے کہ اِس سلسلے میں ایک دوسرے کی مدد کریں۔یہ کام دونوں کے درمیان مشترک ہیں لیکن ان کاموں کوتقسیم ہونا چاہیے۔ مزید پڑھیں

حضرت خدیجہؑ کا مقام و منزلت شہید مطہری کی نگاہ

احادیث میں آیا ہے کہ زنان عالم میں سے کامل ترین عورتیں صرف چار ہیں، جن میں سے دو کا تعلق گذشتہ امتوں سے ہے کہ ان میں سے ایک فرعون کی بیوی ہیں، کہتے ہیں ان کا نام آسیہ تھا اور دوسری خاتون حضرت مریم، مارد حضرت عیسیؑ ہیں۔یہ بات عرض کرچکا ہوں کہ یہ خواتین، عظمت کی بلندیوں پر فائز تھیں اور نہایت اعلی درجے کے ایمان کی حامل ہیں ورنہ قرآن مجید نے حضرت مریمؑ کی مادر گرامی کی بھی توصیف فرمائی ہے لیکن خود حضرت مریم س جتنی توصیف ان کی بیان نہیں ہوئی ہے۔اور زنان عالم میں سے دو خواتین کا تعلق اسلام سے ہے کہ جو ایمان کے اعلی درجے پر فائز ہیں۔ ایک حضرت خدیجہؑ بنت خُوَيْلَد ہیں اور دوسری حضرت زہرا سلام اللہ علیہا۔ مزید پڑھیں

نوجوانوں کا دینی رجحان رہبر معظم کی نظر میں

آج کا نوجوان طبقہ اس طرف مائل ہے کہ مذہبی مفاہیم اور مسائل کو بیان اور واضح کیا جائے۔ یہ طبقہ دین کو استدلال، منطق، معرفت اور وسعت نطری کے ذریعہ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات ہے، ایک مناسب اور صحیح مطالبہ ہے، ایسا مطالبہ کہ جسے خود دین نے ہم کو سکھایا ہے۔ قرآن کریم ہم سے یہی تو فرماتا ہے تفکر، تعمق اور فہم و ادراک کے ساتھ معارف اسلامی کو سمجھیں اور قبول کریں۔مزید پڑھیں

انسانی زندگی میں دعا کا کردار از رہبر انقلاب

دعا انسان کو خدا سے نزدیک کرتی ہے۔ معارف دینی کو انسان کے دل میں اثر انداز اور قائم رکھتی ہے۔ دعا ایمان کو قوی کرتی ہے یعنی دعا کئی زاویوں سے برکتوں اور رحمتوں کی حامل ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید میں بارہا دعا اور بندگان صالح کے ذریعے کی گئی دعاؤں سے متعلق گفتگو کی گئی ہے۔ انبیائے الہی مسائل و مشکلات کے وقت خدا کی بارگاہ میں دعا کرتے تھے ۔خدا سے مدد کی التماس کرتے تھے۔ ’’فدعا ربہ انی مغلوب فانتصر‘‘ جو حضرت نوح ٴ سے منقول شدہ دعا ہے یا حضرت موسیٰ کی زبانی قرآن فرماتا ہے: ’’فدعا ربہ ان ہٰولائ قوم مجرمون‘‘ ۔مزید پڑھیں

ازدواجی زندگی کی بنیادی اصل از رہبر انقلاب

اگر شوہر یہ دیکھے کہ اس کی بیوی اپنے اسلامی فرائض کی انجام دہی کے لئے ایک نیک قدم اٹھانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ اس کام کے وسائل اسے فراہم کرے اور اس کی راہ میں مانع نہ بنے۔ بعض لڑکیاں ہیں کہ جو شادی کے بعد بھی تحصیلِ علم اور درسِ دین کو حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ان کی خواہش ہوتی ہے کہ قرآنی تعلیمات سے آشنا ہوں، کارِ خیر انجام دیں اور بعض خیر و بھلائی کے کاموں میں شرکت کریں لیکن ان کے شوہر کبھی کبھی ان کی خواہشات کے جواب میں بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مزید پڑھیں

امامت و رہبری کا اسلامی تصور از رہبر انقلاب

امامت اپنے حقیقی معنی میں، انواع و اقسام کے نظاموں کے مقابلے میں جو در حقیقت انسانی کمزوریوں، خواہشات، غرور و تکبر اور حرص و طمع کے نتیجے میں وجود میں آتے ہیں، معاشرے کے نظم و نسق کے لئے ایک مثالی نظام کی مکمل تشکیل کا نام ہے۔ اسلام بشریت کے سامنے امامت کا نسخہ اور نظریہ پیش کرتا ہے، یعنی ایک ایسا انسان جس کا دل ہدایت الٰہی سے سرشار اور فیضیاب ہو جو دینی امور کو سمجھتا اور پہچانتا ہو (یعنی صحیح راستے کے انتخاب کی صلاحیت رکھتا ہو) اور اس پر عمل درآمد کی طاقت بھی رکھتا ہو۔ مزید پڑھیں

نوجوانوں کی دینداری اور ان کے مسائل از رہبر انقلاب

بعض ایسے افراد جو شاید دین و مذہب سے بہت زیادہ خوش اور راضی نہیں ہیں، اپنے احساسات اور جوانوں میں دین سے روگردانی کو اسی جوان طبقہ سے منسوب کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں ان کا دعوی یہ ہوتا ہے کہ جوان طبقہ دین و مذہب کا طالب نہیں ہے۔ ان افراد میں بھی ایسے ہوتے ہیں کہ جن کے اس دعوے میں افسوس بھی شامل ہوتا ہے جبکہ بات کو جانبداری کے ساتھ بیان کرتےہیں۔ ان کے بقول آج کے نوجوان کی خواہش ہی یہی ہے کہ وہ دین و مذہب کی پابندیوں اور چاردیواریوں سے ہی آزاد ہوجائے۔ یہ دونوں دعوے اور اقوال سرے سے بے بنیاد ہیں البتہ یہ صحیح ہے کہ نوجوانوں کے درمیان مختلف افکار، نظریات، احساسات اور عادات و اطوار پائے جاتے ہیں لیکن وہ حقیقت جو قابل تردید نہیں ہے یہ ہے کہ ہمارے ملک کے نوجوانوں کا شمار دنیا کے بہترین جوانوں میں ہوتا ہے۔ مزید پڑھیں

انسان کی کردار سازی میں تقوی کا کردار از شھید

مولا امیر المومنینؑ نے تقوی کا جو مقام بتایا ہے جیساکہ آپؑ نے فرمایا: تقوی ہدایت کلید، آخرت کا زاد راہ اور ہر قسم کی غلامی اور قید وبند سے آزادی ہے اور بدبختی سے نجات ہے۔ اسی تقوی کے ذریعے انسان ہدف و مقصد تک پہنچتا ہے اور اسی تقوی کے ذریعے انسان دشمن سے نجات پاتا ہے اور اسی تقوی کے ذریعے انسان اپنی آرزوں تک پہنچ سکتا ہے۔پس اگر تقوی کا یہ مقام ہے تو پھر انسان معصوم ہے؟ پھر تو ہمیں کسی اور چیزکی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ہم عرض کریں گے نہیں بھائی! مغرور نہیں ہونا چاہئے۔ اگر تقوی انسان کو حاصل ہوجائے تو پھر بھی انسان کے لئے قدم قدم پر پھسلنے کا خطرہ ہے۔ مزید پڑھیں

امیر المومنین علیہ السلام کی متوازی شخصیت از رہبر انقلاب

ذات امیر المومنینؑ عظمتوں کا اوقیانوس! امیر المومنین علی علیہ السلام کی ذات ایک بہت بڑے اوقیانوس کے چھپے ہوئے کنارے کی طرح ہے کہ ایک انسان کے لئے جس کا پوری طرح سے احاطہ کرنا ناممکن ہے آپ جس طرف سے بھی فضیلت کے اس سمندر میں وارد ہونے کی کوشش کریں گے آپ عظمت کی ایک کائنات کا بچشم خود مشاہدہ کریں گے،عجائبات کی ایک دنیا مختلف ند ّیاں، گہرائیاں ،قسم قسم کے دریائی حیوانات اس طرف کو چھوڑ کر ایک دوسرے کنارے سے وارد ہوں تو پھر بھی یہی منظر دکھائی دے گا۔مزید پڑھیں