گھریلو زندگی اور سلیقہ شعاری از رہبر انقلاب

اگر دونوں میں سے کوئی بھی زندگی میں کسی مشکل میں گرفتار ہو اور مصیبتیں اس کے دل پر حملہ آور ہوں یا وہ کسی مسلئے میں ابہام و تردید کا شکارہوں ہو تو یہاں میاں بیوی میں سے دونوں کو چاہیے کہ اس حساس موقع پر اپنی شریکہ حیات یا شوہر کی مدد کیلئے جلدی کرے ، اس کے دل سے غم کا بوجھ ہٹا دے اور اس کی غلطی اور ا شتباہ کو دور کرکے اس کی رہنمائی کرے۔ اگر وہ اس بات کا مشاہدہ کرے کہ اس کا ساتھی کسی خطا کا مرتکب ہورہا ہے تو اسے متنبہ کرے اور اسے روکے۔ مزید پڑھیں

اخلاق کے استحکام میں ایمان کا کرادر از شھید مطہری

جو چیز اخلاق اور عدالت کی پشت پناہ اور ضمانت ہے اور جو اگر انسان میں پیدا ہوجائے تو انسان با آسانی اخلاق اور عدالت کے راستے پر قدم بڑھا سکتا ہے اور اپنے نفع اور مفاد سے دستبردار ہو سکتا ہےوہ صرف ’’ایمان‘‘ ہے۔ البتہ کونسا ایمان؟ جی ہاں خود عدالت پر ایمان، خود اخلاق پر ایمان۔ انسان میں عدالت پر ایک مقدس امر کے طور پر اور اخلاق پر ایک مقدس امر کے طور پر ایمان کب پیدا ہوتا ہے؟ یہ ایمان اس وقت پیدا ہوتا ہے جب وہ تقدس کی اصل و اساس یعنی ’’ خدا‘‘ پر ایمان رکھتا ہو۔لہٰذا انسان عملاً اتنا ہی عدالت کا پابند ہوتا ہے جتنا خدا کا معتقد ہوتا ہے، عملاً اتنا ہی اخلاق کا پابند ہوتا ہے جتنا خدا پر ایمان رکھتا ہے۔ مزید پڑھیں

ازدواجی زندگی میں گھر کے بڑوں کا کردار از رہبر

اچھی زندگی گزارنے کے لئے گھر کے بڑوں کو نوجوان شادی شادہ جوڑوں اور زندگی کے نئے ہمسفر وں کی ہدایت کرنی چاہیے۔ لیکن اس بات کی طرف بھی ان کی توجہ رہے کہ وہ ان کی زندگی کے چھوٹے چھوٹے امور اور جزئیات میں بہت زیادہ مداخلت نہ کریں کہ زندگی ان کے لئے مشکل ہو جائے۔ایسا نہ ہو کہ بعض افراد اپنی بے جا مداخلت ، کم توجہی اور اپنے چھوٹی ذہنیت کی وجہ سے ایک زندگی کی مستحکم بنیادوں کو متزلزل کر دیں ۔ اگر وہ یہ دیکھیں کہ ان کی مداخلت سے میاں بیوی کے دل ایک دوسرے سے متنفر ہو رہے ہیں تو انہیں چاہیے کہ اپنی دخل اندازی بند کر دیں۔ مزید پڑھیں

حضرت خدیجهؑ کی عظمت رہبر معظم کی نظر میں

انہیں پیغمبر اکرمﷺ کی زوجہ ہونے کا جو شرف حاصل ہے وہ حد درجہ اہمیت کا حامل ہے، اس لئے کہ رسول اکرمﷺکی دوسری ازواج کو بھی ہمسری کا شرف تو حاصل رہا ہے لیکن انہون نے سرور کائنات ﷺکی رسالت کے نہایت سنگین اور کٹھن دور کو نہیں دیکھا۔حضور اکرمﷺ کی دوسری ازواج نے مدینہ کا دس سالہ زمانہ پایا جو کہ عزت و احترام کا دور تھا، مکے کے دور کی نسبت یہاں زندگی آسان تھی۔ مزید پڑھیں

ایمان کا اصلاحی کردار اور درجات از شھید مطہری

انسان ایک باختیار موجود ہے اور اپنے کاموں کو اپنے فائدوں اور نقصانات‘ مصلحتوں اور خرابیوں کی تشخیص کی بنیاد پر انجام دیتا ہے۔ اس لحاظ سے یہ ”تشخیص“ کاموں کے اختیار و انتخاب میں ایک اہم کردار ا ادا کرتی ہے۔ یہ امر محال ہے کہ انسان کسی ایسے کام کا اپنے لئے انتخاب کرے‘ جس میں اس کی اپنی تشخیص کے مطابق ایک طرف تو کسی قسم کا فائدہ نہیں ہے دوسری طرف اس میں نقصان ہی نقصان ہے مثلاً ایک عقل مند انسان جسے اپنی زندگی سے محبت ہو کبھی جان بوجھ کر اپنے آپ کو پہاڑ کی چوٹی سے نہیں گرائے گا یا مہلک زہر نہیں کھائے گا۔ مزید پڑھیں

بعثت انبیاء کے دو بنیادی اہداف از شھید مطہری

انبیاء علیہم السلام کے مبعوث ہونے کا اصل مقصد کیا تھا؟ دوسرے الفاظ میں رسولوں کے بھیجنے اور کتابوں کے نازل کرنے کی غایت نہائی کیا تھی؟ پیغمبروں کا حرف آخر کیا ہے؟ ممکن ہے یہ کہا جائے کہ اصل ہدف و مقصد لوگوں کو ہدایت لوگوں کی سعادت و خوش بختی لوگوں کی نجات اور لوگوں کی فلاح و بہبود ہے۔ مزید پڑھیں

اسلامی نظام اخلاق میں عبادت کا مقام از شھید مطری

اسلام میں عبادات اصل اور بنیاد کی حامل ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی تربیتی سکیم کا حصہ بھی ہیں۔ اس بات کی وضاحت یوں کی جا سکتی ہے کہ عبادات اصل اور بنیاد کی حامل ہونے کے معنی یہ ہیں کہ دوسرے ہر پہلو سے قطع نظر، انسانی زندگی کے مسائل سے قطع نظر خود عبادت مقاصد خلقت میں سے ہے۔عبادت انسان کے حقیقی کمال اور تقرب الٰہی کا ایک وسیلہ ہے۔ مزید پڑھیں

امام حسنؑ کی صلح شہید مطہری کی نگاہ میں

امام حسن علیہ السلام كے دور امامت میں فضا اتنی مكدر تھی كہ صلح كے بغیر كوئی چارہ كار نہ تھا، گویا آپ صلح كرنے پر مجبور ھوگئے تھے۔ لیكن امام حسین علیہ السلام كے دور میں زمین و آسمان كا فرق تھا۔ سب سے پھلا فرق تو یہ ھے كہ امام حسن علیہ السلام اس وقت مسند خلافت پر تشریف فرما ھوئے تو اس وقت معاویہ مضبوط ترین پوزیش بنا چكا تھا۔ حضرت علی علیہ السلام نے زندگی میں كس طرح كی صعوبتیں اور سختیاں برداشت كیں پھر آپ كو كس بے دردی اور مظلومیت كے ساتھ شھید كردیا گیا۔ مزید پڑھیں