علیؑ، تمام انسانیت کیلئے تحفہ الہی از رہبر انقلاب

امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام شیعوں یا عام مسلمانوں ہی نہیں پوری انسانیت کے لئے تحفہ الہی ہیں۔ پوری انسانیت آپ کی عظمتوں کے سامنے سر تعظیم خم کرتی ہے، سوائے ان لوگوں کے جو حقیقت سے ناواقف اور بصیرت سے محروم ہیں۔ مزید پڑھیں

شہادت اتنی سستی نہیں! از رہبر انقلاب

شہید اعلیٰ ظاہری مقام کے علاوہ اعلیٰ روحانی مقام کے بھی حامل ہیں۔ اس کی دلیل بھی خود انکی شہادت ہی ہے، جو شخص شہید ہوتا ہے اور اسے یہ رتبہ دیا گیا ہے ان افراد کے باطن، فطرت اور اعمال میں بعض شرائط کا ہونا ضروری ہے۔ ان شرائط کے بغیر کسی کو شہادت نصیب نہیں ہوتی۔ وہ شخص اس اعلیٰ روحانی مرتبے کا حامل تھا اور اسی وجہ سے وہ شہید ہو گیا۔ ورنہ ان صفات کے بغیر کسی کا شہید ہونا ممکن نہیں۔ مزید پڑھیں

معاشرے میں خواتین کا کردار از امام خمینی رح

معاشرے میں خواتین کا کردار مردوں کے کردار سے زیادہ اہم ہے۔ کیونکہ خواتین ، تمام پہلوؤں میں ایک متحرک گروہ ہونے کے علاوہ ، اپنے دامن میں فعال گروہوں کی تربیت کرتی ہیں۔ معاشرے میں ماں کی خدمت اساتذہ کی خدمت سے بالاتر ہے ، اور سب کی خدمت سے بالاتر ہے۔ مزید پڑھیں

اسلام زندگی کے تمام امور پر محیط از رہبر انقلاب

جو انسان قرآن سے تعلق رکھتا ہے، قرآن اور احکام قرآن سے آشنا ہے وہ سمجھتا ہے کہ قرآن جس اسلام کا تعارف کراتا ہے، وہ یہ ہے۔ قرآن جس اسلام کا تعین کرتا ہے، تعارف کراتا ہے، وہ، وہی اسلام ہے جو زندگی کے تمام امور میں دخیل ہے، رائے رکھتا ہے، نظر رکھتا ہے، مختلف تقاضے رکھتا ہے۔ مزید پڑھیں

جامعات کی اصلاح اور تقاضے… از امام خمینی رح

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ جو لوگ جامعات میں اصلاحات لانا چاہتے ہیں اور یونیورسٹیوں کو اسلامی بنانا چاہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ علوم دو طرح کے ہیں: جیومیٹری کا علم ایک اسلامی ہے ، ایک غیر اسلامی ہے۔ فیزیکس ایک اسلامی ہے ، ایک غیر اسلامی ہے۔ اسی وجہ سے ، انھوں نے اعتراض کیا کہ سائنس اسلامی یا غیر اسلامی نہیں ہے۔ اور کچھ نے یہ تصور کیا کہ وہ لوگ جو یہ مانتے ہیں کہ یونیورسٹیوں کو اسلامی ہونا چاہئے یعنی صرف فقہ ، تفسیر اور علم اصول کی تعلیم ہونی چاہیے۔ یہ ایسے غلط تصورات ہیں جو کچھ لوگ رکھتے ہیں یا خود ایجاد کرتے ہیں۔ مزید پڑھیں

نفس مطمئنہ اور حقیقی جنت! از امام خمینی رح

» نَفْس مطمئنّه» یعنی وہ نفس جس کی اب کوئی خواہش نہیں ہے۔ اب یہ نہیں کہ جب وہ وزیر اعظم بن چکا ہو تو وہ کہے کہ یہ کافی نہیں ہے، مجھے صدر بننا ہے۔ وہ صدر بن چکے تو وہ کہے کہ، یہ کافی نہیں ہے، مجھے اسلامی ممالک کا صدر ہونا چاہیے۔ وہ جب اس پر پہنچتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں (اس کیلئے) کافی نہیں ہے۔ اگر ساری دنیا کو نوالہ بنا کر اسے دیدیا جائے تو، جب وہ سوچتا ہے تو دیکھتا ہے کہ، یہ بھی ناقص ہے۔ اسکی اندرونی خواہش کچھ اور ہے۔ وہ جب اطمینان پائے گا کہ جب مطلق کمال تک پہنچ جائے۔ مطلق کمال جب ہے کہ جب (خدا)ہو؛اس کے علاوہ کچھ نہ ہو۔ مزید پڑھیں