امریکہ کا دیمک زدہ زوال از رہبر انقلاب
چالیس سالہ زوال
امریکہ کی سامراجی قوت، صیہونی حکومت کی خبیث اور فتنہ انگیز قوت، گزشتہ چالیس سال کا جائزہ لیا جائے تو اس وقت اس میں کافی تنزل نظر آتا ہے، اسے زوال ہوا ہے۔ ہمارے اپنے تخمینوں اور منصوبوں میں اس حقیقت کو مد نظر رکھنا چاہئے۔ یہ چیز کہ امریکہ کی سیاسی صورت حال، وہاں کے سماجی اور اقتصادی میدانوں میں کیا حالات پیدا ہوئے اور کیا تغیرات ہو رہے ہیں، ہمارے تخمینوں میں انھیں ملحوظ رکھنا چاہئے۔
دیمک زدہ امریکہ
یہ بات کچھ امریکیوں نے کہی ہے اور آج بھی کہہ رہے ہیں: “دیمک زدہ زوال” یعنی گویا دیمک لگ گئی ہے اور وہ اندر سے کھوکھلا ہوتا جا رہا ہے۔ امریکہ کے اندر موجود ادارے یہ بات کہہ رہے ہیں۔ اقتصادی شعبے کی بھی یہی حالت ہے اور سماجی شعبے کا بھی یہی حال ہے، یہی چیز سیاسی میدان میں نظر آ رہی ہے۔ امریکہ کے اقتصادی تسلط کے بارے میں اور عالمی اقتصادیات میں امریکہ کے اثر و نفوذ کی سطح کے بارے میں بڑے واضح اعداد و شمار موجود ہیں کہ کس طرح ان چند عشروں کے دوران حیرت انگیز سقوط اور تنزل آیا ہے۔ اس کے اعداد و شمار موجود ہیں۔ میں نے اسے نوٹ بھی کیا ہے تاہم اس کی تفصیلات بیان کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سیاسی میدان میں بھی امریکہ کی طاقت کو زوال ہے۔
معاشی اور معاشرتی زوال
خود امریکہ کے اندر مشکلات کی فراوانی ہے۔ اس دن ایک اجلاس میں، میرے خیال میں آغاز ماہ رمضان کے اجلاس میں (11) بھی میں نے کہا کہ امریکہ کی وزارت زراعت نے رسمی طور پر اعلان کیا ہے کہ امریکہ
میں 41 ملین لوگ بھکمری کے دہانے پر ہیں۔ یہ ہے امریکہ کی حالت! یہ ہے امریکہ کی اقتصادی حالت! امریکی حکومت پر 2200 ارب ڈالر کا قرضہ ہے۔ دو اعشاریہ دو ٹریلین ڈالر! بہت بڑی رقم ہے، ناقابل تصور رقم ہے! وہ ان مشکلات میں غرق ہیں اور یہ جناب ملت ایران کی حالت پر افسوس کرتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ ہم ملت ایران کی خوش بختی، سعادت اور روزگار کے متمنی ہیں۔ جاؤ پہلے خود کو سنبھالو! اگر کر سکتے ہو تو اپنی حالت ٹھیک کرو! تشدد آمیز جرائم کے اعداد و شمار کے اعتبار سے امریکہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ منشیات کے استعمال کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، خود اپنے ملک کے عوام کے قتل عام کے اعتبار سے پوری دنیا میں پہلے نمبر پر ہے، پولیس کے ہاتھوں شہریوں کے قتل کے واقعات کی شرح کے اعتبار سے دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ ان کے اپنے پیش کردہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ گزشتہ آٹھ مہینے کے دوران امریکہ کے 830 شہری سڑکوں پر پولیس کے ہاتھوں قتل ہو گئے۔ ملت ایران کو گھڑکیاں دینے والی حکومت کی سماجی حالت یہ ہے۔
سیاسی زوال
امریکہ کے سیاسی زوال کی اگر ایک بھی دلیل موجود ہو تو وہ بھی کافی ہے، ابھی میں اس بارے میں کچھ باتیں عرض کروں گا، وہ ایک دلیل ہے امریکہ میں ڈونالڈ ٹرمپ جیسے عادات و اطوار والے شخص کا انتخاب۔ خود یہ انتخاب امریکہ کے زوال کی علامت ہے۔ تیس کروڑ سے زیادہ آبادی کی قسمت ایسی عادتوں والے شخص کے ہاتھ میں سونپ دی گئی ہے تو یہ امریکہ کا سیاسی زوال ہے۔ ایسا شخص جس کے نفسیاتی توازن کے بارے میں، دماغی توازن کے بارے میں اور اخلاقیات کے بارے میں خود امریکہ کے اندر اتنی زیادہ باتیں ہو رہی ہیں، جب وہ کسی ملک کا صدر بن جاتا ہے تو یہ اس ملک کے زوال کی نشانی ہے، سیاسی زوال اور اخلاقی انحطاط کی نشانی ہے۔ انھوں نے صیہونی حکومت کے جرائم اور قتل و غارت کی مسلسل حمایت کی، اس کا دفاع کیا، یمن میں چند حکومتوں کے الاینس کے جرائم اور یمن کے بےگناہ عوام کے قتل عام کی انھوں نے حمایت کی، جرائم کی حمایت کرتے ہیں، اس سے بڑا اخلاقی انحطاط ہو سکتا ہے؟!