اسلامی انقلاب کا مستقبل اور نوجوان، رہبرانقلاب
انسان کی سماجی ترقی کا حقیقی معیار
انسان ذاتی اور سماجی طور پر صحیح معنوں میں اس وقت ترقی کرسکتا ہے جب اس کے اللہ تعالی کے ساتھ معنوی رابطے برقرار ہوں، آج کے جدید دور کی سب سے بڑی خامی یہی ہے کہ اس نے اللہ تعالی کے ساتھ رابطے کو منقطع کیا ہوا ہے۔ مغرب کی تہذیب میں سب سے بڑی کمی اللہ تعالی سے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہ ہونا ہے، انہوں نے اللہ تعالی سے رابطہ منقطع کیا ہوا ہے۔
اسلامی انقلاب کا مستقبل اور نوجوان
انقلاب اسلامی کا مسقبل آپ نوجوانوں سے وابستہ ہے اور آپ کو ملک کی باگ ڈور سنبھالنے کے سلسلے میں آمادہ رہنا چاہیے، دشمن سیاسی، اقتصادی، اور ملک میں ثقافتی طور پر اثر و رسوخ کے لئے جوانوں کا انتخاب کرتا ہے وہ جوانوں میں اثر و رسوخ کے ذریعے ملک پر تسلط حاصل کرنا چاہتا ہے۔
لہٰذا تم آج اانقلاب کے فرزند اور کل اس ملک کے راہنما و رہبر ہو، ملک کا مسقبل تم سے ہی وابستہ ہے، ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لئے فعالانہ طور پر سماجی اور ذاتی اعتبار سے دشمن کے ہر قسم کے حربوں کو ناکام بنانے کی مؤثر انداز میں کوشش کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اپنے آپ کو علم سے آراستہ کرو اور خوب پڑھو، اپنی جسمی، فکری، روحی اور معنوی صحت و سلامتی کا خیال رکھو۔
جسمانی، فکری اور روحانی تندرستی کے ذرائع
جسم کی سلامتی اور تندرستی مناسب غذائیت، ورزش اور کھیلوں کے ذریعے ممکن ہے جبکہ روحی اور معنوی تندرستی اللہ تعالی کی طرف توجہ، نماز، دعا، آئمہ اطہار علیہم السلام سے توسل، اور شہیدوں کی یاد کے ذریعہ حاصل کی جاسکتی ہے۔فکری تندرستی کے لئے ضروری ہے کہ انسان اچھی کتابوں کا مطالعہ کرے اور فکری طور پر اپنے آپ کو پاک بنائے۔
انسان اپنی زندگی کے مختلف مراحل میں بے شمار تجربات حاصل کرتا ہے۔ زندگی میں رونما ہونے والے حوادث کا انسان کو شجاعت اور دلیری کے ساتھ مقابلہ کرنا چاہیے اور دینی و دنیاوی عزت اور عظمت کے حصول کے لئے معنوی بنیادوں کو مضبوط بنانا چاہیے۔
ہمارے شہداء نے انقلاب اسلامی اور ملک کی خودمختاری اور قومی مفادات اور دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کی خاطر اپنی جانیں قربان کی ہیں یعنی انہوں نے اپنی جانیں اللہ تعالی کی راہ میں دے دی ہیں تمہیں ملکی تاریخ کی کتابوں کا مطالعہ کرکے ان عظیم قربانیوں سے آشنا ہونا چاہئے۔
حضرت امام خامنہ ای کا تہران میں حسینیہ امام خمینی میں منعقدہ “جشن بلوغ” کے موقع پر نوجوانوں سے خطاب
دسمبر 2016