قرآنی سیاست اور مومنین کا باہمی رابطہ! از رہبر انقلاب

مومنین کا آپس میں رابطہ!

قرآنی بیان میں مومنین کی آپس میں ایک دوسرے سے رابطے اور وابستگی کو ‘ولایت’ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ آیت میں ولایت و وابستگی کا ثمرہ رحمت خداوندی قرار دیا گيا ہے۔

 

مسلمانوں کے لئے قرآنی سیاست کا اصول!

مسلمانوں کے لئے قرآنی سیاست یہ ہے کہ مسلم اقوام، مسلم جماعتیں آپس میں یکجہتی قائم کریں، گویا وعدہ کیا جا رہا ہے کہ اگر آپ مسلم اقوام نے آپس میں یکجہتی قائم کر لی تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ عزت الہی آپ کی پشت پناہ بن جائے گی۔ یعنی پھر آپ ساری رکاوٹیں کو عبور کر لیں گے، سارے دشمنوں پر فتحیاب ہو جائیں گے۔ حکمت الہیہ آپ کی پشت پناہ ہوگی۔ یعنی تمام قوانین خلقت آپ کی پیشرفت میں مددگار بنیں گے۔

 

اسلام دشمنوں کا سیاسی طرز عمل!

اس کے برعکس سیاست، دشمنان اسلام کی سیاست ہے۔ یعنی دنیا کی استکباری طاقتوں اور دوسروں کے حقوق پر ڈاکا ڈالنے والوں کی سیاست۔ اس کی پالیسی “تفرقہ ڈالو اور راج کرو” کی پالیسی ہے۔ ان کی بنیادی پالیسی ہی تفرقہ اندازی ہے۔

 

تفرقہ اندازی، دشمن کا اولین حربہ!

تفرقہ اندازی کی پالیسی کو اسلامی ممالک میں آج تک گوناگوں حربوں کے ذریعے نافذ کیا جاتا رہا ہے۔ آج بھی وہ باز نہیں آئے ہیں، وہ سبب بنتے ہیں کہ مسلم اقوام کے دل ایک دوسرے کی طرف سے مکدر رہیں۔ لیکن اب قومیں بیدار ہو گئی ہیں۔ آج وہ دن ہے کہ امت اسلامی اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں کے اس حربے کو ناکام کر سکتی ہے۔

 

 

عہد معارف ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *