سانحہ کربلا کے عوامل اور امام سجادؑ کی جوابی حکم عملی! از رہبر انقلاب

سانحہ کربلا، معاشرتی اخلاقی پستی کا نتیجہ!

امام زین العابدین علیہ السلام نے اسلامی معاشرے کی تربیت اور اخلاقی طہارت کا بیڑا اٹھایا۔ کیوں؟ کیونکہ آپ سمجھتے تھے کہ اسلامی دنیا کے ان مسائل کا ایک بڑا حصہ جو سانحہ کربلا پر منتج ہوا، لوگوں کی اخلاقی پستی اور برائیوں کا نتیجہ تھا۔

 

معاشرے کی بے حسی کا انجام!

اگر لوگ اسلامی اخلاق سے آراستہ ہوتے تو یزید، ابن زیاد، عمر سعد اور دوسرے افراد، یہ المیہ انجام نہیں دے سکتے تھے۔ اگر اتنے پست نہ ہوئے ہوتے، تو حکومتیں، چاہے وہ کتنی ہی فاسد کیوں نہ ہوتیں، کتنی ہی بے دین اور ظالم کیوں نہ ہوتیں، اتنا بڑا المیہ انجام نہ دے سکتیں۔ یعنی نواسہ رسول اور فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بیٹے کو قتل نہ کر سکتیں۔ کیا یہ کوئی معمولی واقعہ تھا؟

 

قومی زوال کب آتا ہے؟

ایک قوم اس وقت تمام برائیوں کی جڑ بنتی ہے جب اس میں اخلاقی برائیاں آجائیں۔ امام زین العابدین علیہ السلام نے اس بات کو اسلامی معاشرے کے چہرے پر پڑھ لیا تھا۔ آپ نے اسلامی معاشرے کے چہرے کو اس برائی سے پاک کرنے اور اخلاق سدھارنے کا تہیہ کیا۔

 

امام سجادؑ کی دعائیں، ایک درس!

(امام سجادؑ کی) دعائے مکارم اخلاق، دعا ہونے کے ساتھ ہی درس بھی ہے۔ صحیفہ سجادیہ دعا ہے مگر درس بھی ہے۔ میں آپ نوجوانوں سے سفارش کرتا ہوں کہ صحیفہ سجادیہ پڑھیں اور اس پر غور کریں۔ بغیر توجہ اور فکر کے پڑھنا کافی نہیں ہے۔ اس پر غور کریں گے تو دیکھیں گے کہ صحیفہ سجادیہ کی ہر دعا اور دعائے مکارم الاخلاق اخلاق اور زندگی کا ایک درس ہے۔

 

عہد معارف ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *