شہادت امام محمد تقیؑ از رہبر انقلاب

کم سن امام محمدؑ ، نوجوانوں کے نمونہ عمل ہیں!

امام زمانہؑ کے جدّ گرامی ان تمام تر فضائل کے ساتھ، ان تمام عالی مرتبوں کے ساتھ، ان تمام عظمتوں کے ساتھ، جب دشمنوں کے زہر اور جرائم کے ساتھ دنیا سے گئے تو ان کی عمر صرف اٹھائیس سال تھی۔ یہ ایک نمونہ عمل بن جاتا ہے۔ نوجوان کو لگتا ہے کہ یہ(امام)اس کی آنکھوں کے سامنے ایک بہترین مثال ہیں۔

 

وہ امامؑ کہ جن کی عظمت کو دشمن بھی مان گئے!

وہ عظیم امام حضرت جوادالآئمہ علیہ السلام ہیں جو پچیس سال کی عمر میں شہید ہوئے۔[دوسری طرف]؛ یہ امام عسکری علیہ السلام ہیں جو اٹھائیس سال کی عمر میں شہید ہوئے۔ اور یہ تمام فضیلتیں، یہ تمام عزتیں، یہ تمام عظمتیں، جن کے نہ صرف ہم(شیعہ) قائل ہیں اور اس (نعمت) کا اقرار کرتے ہیں، بلکہ ان کے دشمن، ان کے مخالفین، ان کی امامت کو نہ ماننے والے، سب نے اعتراف کیا۔

 

امام محمد تقیؑ اور منافقت سے مقابلہ!

اس محترم امام نے اسلام کے کثیر الجہتی جہاد کے ایک اہم حصے کو عملی جامہ پہنایا اور ہمیں ایک عظیم سبق سکھایا۔ وہ عظیم سبق یہ ہے کہ جب ہمیں منافقوں اور ریاکاروں کا سامنا کرنا پڑے تو ان طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے لوگوں میں شعور بیدار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

 

کونسے دشمن کا مقابلہ مشکل ہے؟

اگر دشمن کھلم کھلا دشمنی کرے اور کوئی ریاکاری و منافقت نہ کرے تو اس کا مقابلہ کرنا آسان ہے۔ جب مامون عباسی جیسا دشمن اسلام کے تقدس اور حمایت کا لباده اوڑھ لے تو(عام) لوگوں کے لیے اسے پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہمارے دور میں اور تاریخ کے تمام ادوار میں (ظالم)قدرتوں نے ہمیشہ کوشش کی ہے کہ جب وہ عوام کا سامنا کرنے سے قاصر ہوجائیں تو حیلہ گری، ریاکاری اور منافقت کا سہارا لیں۔

 

 

عہد بصیرت ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *