قرآن مجید میں تدبر اور غور و فکر! از رہبر انقلاب

قرآن میں تدبر سے مراد؟

قرآن کو تدبر کے ساتھ اور غور کرتے ہوئے پڑھنا چاہیے۔ البتہ تدبر کے کئی مراحل ہیں۔ تدبر کا مطلب ہے قرآن کی ظاہری زیبائی سے قرآن کی باطنی گہرائی تک پہنچنا۔

 

قرآن کا ظاہر حسین اور باطن گہرا!

ظاھِرُہُ اَنیقٌ وَ باطِنُہُ عَمیق قرآن کا ظاہر، آپ کے کام کی زیبائی اور خود قرآن کے الفاظ اور خود قرآن کا حسن ہے۔ عمیق اور گہرا باطن، وہ چیز ہے جو تدبر سے حاصل ہوتی ہے۔ جب آپ کسی آیت یا کسی لفظ سے متعلق مسائل پر سوچتے ہیں، غور کرتے ہیں، دقت نظر سے کام لیتے ہیں تو آپ کو زیادہ معلومات اور زیادہ مسائل کا علم ہوتا ہے، اسے تدبر کہتے ہیں۔

 

تدبر، قرآن کے نزول کا مقصد!

کِتابٌ اَنزَلناہُ اِلَیکَ مُبارَکٌ لِیَدَّبَّروا آیاتِہ، بات یہ ہے، یعنی یہ کتاب تدبر کے لیے، سمجھنے کے لیے ہی نازل ہوئی ہے۔ باقی تمام چیزیں، سمجھنے کیلئے تمہید ہیں۔

 

 

عہد معارف، آیت اللہ خامنہ ای

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *