ہماری عبادت، “عبادت” ہے یا “عادت”؟ از شہید مرتضیٰ مطہری
اخلاق کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی عادات اور فطرت پر قابو پانے کے لیے اپنے اختیار کو تقویت دے۔ اس کا مطلب ہے قوت ارادی کو مضبوط کرنا
اخلاق کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی عادات اور فطرت پر قابو پانے کے لیے اپنے اختیار کو تقویت دے۔ اس کا مطلب ہے قوت ارادی کو مضبوط کرنا
میں نے تقریباً بارہ سال تک اس عظیم انسان کے حضور میں تعلیم حاصل کی، حال ہی میں پیرس کے دورے پر جب میں ان سے ملاقات کے لیے گیا
کبھی نہیں دیکھا گیا کہ جناب سلمان فارسی، جناب ابوذر، عمار یاسر اور مالک اشتر یہ کہیں کہ ہم علیؑ والے ہیں، ہم علیؑ کے چاہنے والے ہیں۔ ہمارے(ہماری نجات
پہلے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ ایک وقت ایسا ہوتا ہے کہ ایک کلام یا ایک معمولی انسان کی شخصیت میں تحریف کی جاتی ہے،
آپ(ص)نے صحابہ سے کہا کہ منافقت انسان کا دو غلاپن ہے،لیکن یہ چیز جسکا آپ لوگ ذکر کر رہے ہیں یہ انسان کی دو حالتیں ہیں۔انسانی روح میں پیدا ہونے
یہ ایام ایک طرف تو عبادت خدا میں جاگ کہ گذارنے کے ایام ہیں، دعا کرنے کے ایام ہیں۔ یہ ایام اور راتیںں بندگی کی راتیں ہیں اور دوسری جانب
شہید(معاشرے کے لیے) کیا کرتا ہے؟ شہید کا کام صرف دشمن کے سامنے ڈٹ جانا، دشمن کو ضربت لگانا یا دشمن سےضربت کھانا نہیں ہے۔ اگر صرف ایسا ہوتا تو
غیرتِ روحی، ہمت اور بہادری ہر کسی میں نہیں پائی جاتی۔ عزتِ نفس، فکری طور پہ آزاد ہونا، عدالت پسند ہونا، لوگوں کے لئے خیر خواہی کا جذبہ رکھنا، ایسی