امام حسینؑ کے ہمنوا از رہبر انقلاب

تاریخ رقم کرنے والی ہستیاں!

حضرت امام حسین علیہ السلام نے تاریخ میں دو یا تین انتہائی تجربہ کار اور مضبوط ہاتھ والے افسر بھیجے۔تاریخ کربلا کو رقم کرنے والوں میں حضرت زینب(س)کے علاوہ حضرت علی بن الحسینؑ بھی ہیں، امام حسینؑ کی دوسری بہن حضرت امِّ کلثوم(س)بھی ہیں، حضرت سکینہ(س) بھی ہیں اور حضرت فاطمہ بنت الحسین(س)بھی ہیں۔

 

ظاہری قیدی، وحی الہی کے باطنی سفیر!

خاندان رسول خدا(ص)کے چند(مٹھی بھر)افراد ظاہری طور پہ دشمن کے ہاتھوں اسیر کئے گئے قیدی تھے، لیکن باطنی طور پہ خدا کے مرکزِ الہام و وحی کی جانب سے مأمور کئے گئے نمائندے تھے جو کوفہ و شام و مدینہ میں تعینات کئے گئے۔

 

کربلا کا ہر قیدی، ایک پہلو کا احیاگر!

اسیری/قید میں گذارے گئے چند دنوں، اور اس کے بعد کے ایّام میں اور زندگی کے آخری ایّام تک، ان افراد میں سے ہر ایک نے واقعہِ کربلا کے تمام پہلوؤں میں سے ایک پہلو کو زندہ کیا اور اس طرح وہ عمل(راہ خدا میں شہادت)جو امام حسینؑ نے انجام دیا اس سے سبق/عبرت حاصل کی گئی۔

 

عورت نہیں، زمانے کی مرد آفریں شخصیت کہو!

واقعہ کربلا کے بعد صرف جناب زینب(س)اور امام سجاد نے خطبات نہیں دیے۔ جناب ام کلثوم(س)نے خطبہ دیا، جناب فاطمہ بنت حسین(س)نے خطبہ دیا۔ جیسا کہ کہا جاتا ہے(کربلا میں موجود اہل بیت عصمت و طہارت کو)عورت نہیں کہو، مرد آفریں شخصیت کہو، اس لئے کہ ہم اور آپ نے عادت بنالی ہے کہ(جہاں کربلا کے اسیروں کا ذکر آتا ہے)فورا گریہ کرنے لگتے ہیں اور فکر نہیں کرتے۔۔۔۔۔میرا گمان ہے کہ اگر یزید کو اندازہ ہوتا کہ(عاشوراء کے)بعد اس کے لئے اتنی بڑی مشکل ہو جائے گی تو عمر سعد اور شمر کو حکم دیتا کہ(خاندان عصمت و طہارت کی)عورتوں کو بھی وہیں قتل کردیں۔

 

 

عہد زندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *