سوشل میڈیا کا غلط استعمال اور اسکے سماجی اثرات از رہبر انقلاب
امام جعفر صادقؑ کی وقتِ شہادت وصیت از شہید مطہری
نماز کو کم اہمیت جاننا بھی گناہ ہے!
ایک اہم مطلب آپ حضرات کی خدمت میں عرض ہے کہ گناہوں میں سے ایک گناہ”نماز کو معمولی/ہلکا سمجھنا ہے۔ نماز نہ پڑھنا ایک چیز ہے، ایک گناہ ہے البتہ کہ یہ ایک بڑا گناہ ہے لیکن نماز پڑھنا اور اسے خفیف سمجھنا،غیر مہم سمجھنا، یہ بذات خود ایک گناہ ہے۔
وقت شہادت امام صادقؑ کی روداد!
امام صادقؑ کی وفات کے وقت، ایک ماجرا رونما ہوا، ابو بصیر جب امّ حمیدہ کی خدمت میں آتے ہیں کہ ان سے اظہار تعزیت کریں تو وہ رونے لگیں، ابو بصیر بھی کہ جو نابینا تھے، رونے لگے۔ اس کے بعد امّ حمیدہ فرماتی ہیں کہ اے بصیر تم موجود نہیں تھے اور تم نے نہیں دیکھا کہ امامؑ کے عمر کے آخری لمحوں میں ایک عجیب واقعہ پیش آیا کہ امام ایک ایسی حالت میں چلے گئے کہ تقریبا نیم بے ہوشی کی حالت تھی؛روای کہتا ہے آپ نے فرمایا کہ میرے تمام عزیز و اقارب کو بلائیں کہ میرے قریب اکھٹا ہوجائیں۔
امام جعفر صادقؑ کی آخری وصیت!
امّ حمیدہ سے روایت ہے کہ وقت شہادت، امامؑ کے بلانے پر سب عزیز و اقارب نے امرِ امام کی اطاعت کی اور حاضر ہوگئے۔ جب سب اکھٹا ہوگئے تو امام نے اسی حالت میں کہ جو آپکی عمر کے آخری لمحے تھے اپنی آنکھیں کھولیں اور عزیزوں کی طرف رخ کیا اور روایت فرمائی “لن تنال شفاعتنا مستخفّاً بالصلاة” یعنی یہ کہ ہرگز ہماری شفاعت ان لوگوں کو نصیب نہیں ہوگی جو نماز کو ہلکا سمجھیں، یہ بولنا تھا کہ آپ انتقال فرما گئے۔
نماز کو کمتر سمجھنے سے کیا مراد ہے؟
نماز کے بارے میں امام صادقؑ یہ نہیں فرمایا کہ ہماری شفاعت ان لوگوں کو نصیب نہیں ہوگی جو نماز نہیں پڑھتے بلکہ ان کے بارے میں کہا کہ جو نماز کو ہلکا سمجھتے ہیں۔ کمتر سمجھنا یعنی کیا؟یہ کہ اس پاس وقت ہو، فرصت ہو، نماز قائم کرسکتا ہو، اطمینان کے ساتھہ ایک اچھی نماز قائم کرسکتا ہو لیکن ایسا نہیں کرے اور جب غروب کا وقت قریب ہوجائے تو جلد بازی میں نماز ادا کرے اور فوراً ختم کردے، ایسی نماز کہ جس کے آگے اور پیچھے کچھہ نہ پڑھے، نہ اطمینان ہو، نہ حضور قلب ہو۔ ایسا تاثر دیتا ہے کہ نماز بھی ایک کام ہے باقی کاموں کی طرح یہ بھی کر ہی لیتے ہیں۔ یہ ہے نماز کو ہلکا سمجھنا۔
عہد بندگی ، شہید مطہری