تلاوتِ قرآن توجہ سے سننے کی اہمیت و فضیلت از رہبر انقلاب

تلاوت قرآن ایمان کا تقاضا ہے!

استماعِ قرآن(غور سے سننا)ایک لازمی کام ہے؛ اب یا تو خود قرآن کی تلاوت کریں یا کسی اور سے سنیں؛ بہرحال یہ ضروری ہے۔ سب سے پہلے تو وحی پہ ایمان لانا ضروری ہے؛ “الَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ الْكِتَابَ يَتْلُونَهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۗ”۔ جو تلاوت قرآن کرتے ہیں وہ تلاوت کا حق ادا کرتے ہوئے، ایمان رکھتے ہیں اس پہ؛ بس یہ کہ تلاوت قرآن ایمان کا تقاضا ہے۔

 

تلاوتِ قرآن، غور و فکر کا مرحلہ!

ارشاد باری تعالی ہے: “أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا”۔ تو قرآن میں تدبر(غور و فکر)کب کیا جاسکتا ہے؟ اس صورت میں کہ جب آپ اسکی تلاوت کرتے یا اسے توجہ سے سنتے ہیں۔ لہذا ثابت یہ ہوا کہ قرآن کو غور سے سننا پروفیشنلز یا ماہرین کا کام نہیں ہے۔ میں ہمیشہ اپنے دوستوں، سرکاری و غیر سرکاری لوگوں اور جوانوں سے کہتا ہوں، جب قرآن کے بارے میں بات کرتے ہیں، کہ روزانہ قرآن پڑھیں۔

 

روزانہ قرآن کی تلاوت!

روزانہ قرآن پڑھنا ضروری ہے۔ اس سے میرا مطلب یہ نہیں کہ روزانہ آدھا سپارہ یا ایک سپارہ لازمی پڑھیں؛ آپ چاہے روزانہ آدھا یا ایک صفحہ پڑھیں لیکن اسے ترک نہ کریں۔ سال میں کوئی دن ایسا نہ ہو کہ آپ قرآن کو نہ کھولیں یا اسکی تلاوت نہ کریں۔

 

قرآن سننا، رحمتِ الہی کا پیش خیمہ!

تلاوتِ قرآن کو توجہ سے سننا سب سے پہلے تو اس پہ ایمان کا تقاضا ہے، دوسرا یہ کہ رحمت الہی کے نزول کا پیش خیمہ ہے کہ جیسے فرمایا جارہا ہے”وَإِذَا قُرِئَ الْقُرْآنُ فَاسْتَمِعُوا لَهُ وَأَنصِتُوا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ”۔ یعنی قرآن کو سننا اور استماعِ(توجہ سے سننا)قرآن، رحمت الہی کے نزول کا پیش خیمہ ہے۔ اب اس سے بہتر کیا ہوگا! یہ ان اہم ترین عوامل میں سے ایک ہے جو انسان کو رحمت الہی سے متعارف کروا سکتا ہے۔

 

عہد بندگی ، رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *