جنگ غزہ و لبنان میں فتح و نصرت کیلئے رہبر معظم کی خصوصی تاکیدات!
قیامِ حسینی اور اسکے اہداف از رہبر انقلاب
پہلا ہدف، فساد کا خاتمہ اور اصلاحِ امت!
حضرت امام حسین(ع)نے سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا اے ہمارے پروردگار یہ عظیم تحریک جو ہم نے شروع کی ہے، یہ قیام جو ہم نے کیا ہے، یہ فیصلہ کہ جس کا اقدام ہم نے کیا ہے تو جانتا ہے کہ قدرت و طاقت کے حصول کے لئے نہیں تھا۔ پھر یہ قیام کس لئے تھا؟امام حسین(ع)نے اپنا اولین ہدف اس چیز کو بنایا کہ اسلامی مملکت میں فساد کی جڑوں کو کاٹا جائے، امت مسلمہ کی اصلاح کی جائے۔
دوسرا ہدف، بندگان خدا کے لئے پاکیزہ زندگی کی فراہمی!
امام حسین(ع)کے قیام کا مقصد امت مسلمہ کی اصلاح کرنا تھا۔ اصلاح یعنی فساد کو نیست و نابود کرنا۔ فساد کی مختلف قسمیں ہیں، جیسے کہ چوری، خیانت، دنیاوی وابستگیاں، مالی انحراف، آپس کی دشمنیاں اور دشمنان دین کی جانب جھکاؤ۔ تمام کاموں کو دین کے زیر سایہ ہونا چاہیئے۔ ہدف امام(ع)کے بارے میں خود امام سے روایت ہے کہ میں نے قیام اس لئے کیا تاکہ اے پرودگار تیرے مظلوم بندے امن و امان کی زندگی گزار سکیں۔ خدا کے بندے یعنی معاشرے کے مظلومین، ستمگر نہیں، ظالم پیشہ لوگ نہیں!
تیسرا ہدف، محروموں کے حقوق کا تحفظ!
امام حسین(ع)سے نقل کی گئی روایات میں ملتا ہے کہ آپ کا قیام ان لوگوں کہ لئے تھا کہ جو مستضعفین(معاشرے کا محروم طبقہ)ہیں۔ انہیں تحفظ ملنا چاہیئے، عزت و وقار کا تحفظ، مالی تحفظ، حقوق کا تحفظ وہی چیز جو آج کل دنیا میں ناپید ہوچکی ہے۔ پرچم دین کو سرنگوں کیا جارہا ہے، مظلوم خدا کو مظلوم تر کیا جارہا ہے۔ ظالم، مظلوموں پہ پنجے گاڑ رہا ہے۔
چوتھا ہدف، اسلام پہ عمل کے لئے زمینہ فراہم کرنا!
امام حسین(ع)کا ہدف یہی ہے، ہر قیام کا ہدف، ہر انقلاب کا ہدف، ہر اسلامی طاقت کا ہدف، دین خدا کی حاکمیت ہے۔ امام حسین(ع)نے اپنی جان اور اپنے زمانے کے پاکیزہ ترین افراد کی جانوں کو خدا کی راہ میں فدا کردیا تاکہ لوگ اسلامی احکامات پہ عمل کریں۔
پانچواں ہدف، لوگوں کو سعادت ابدی تک پہنچانا!
آخر کیوں امام حسین(ع) نے دین کے لئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا؟کیونکہ اسلامی احکام پہ عمل میں کامیابی ہے، کیونکہ اسلامی احکام پہ عمل میں عدالت ہے، کیونکہ انسان کی آزادی اسلامی احکام پہ عمل میں ہے۔ وہ کونسی راستہ ہے جس کے ذریعے انسان ایک آزادانہ زندگی گزار سکتا ہے؟صرف اور صرف اسلامی احکام کے زیر سایہ انسان کی تمام خواہشات کا حصول ممکن ہے۔
عہد معارف ، رہبر معظم