روزمرہ زندگی کے مظالم از رہبر انقلاب
گناہوں سے آمان!
“فی الکافی عن الصادق(ع):من اصبح لا ینوی ظلم احد،غفر الله ذنب ذلک الیوم” امام سے روایت ہے “کہ وہ شخص جو صبح اٹھے اور کسی پہ ظلم کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو”تو اللہ تعالی اس دن اسے گناہوں سے آمان میں رکھتا ہے.جیسا کہ کہا گیا کہ جو شخص کسی پہ ظلم کرنے کی نیت نہ رکھتا ہو یہ ظاہرا کوئی اہم چیز نہیں لگتی.لیکن اگر انسان اس نیت کے ذریعے اپنے اعمال اور افعال میں احتیاط کرے۔
ظلم کا ارتکاب!
ہم اپنے کافی اعمال میں ظلم کے مرتکب ہوتے ہیں،سوء ظن کرنا ظلم ہے،غیبت کرنا ظلم ہے،حقدار کو اسکا حق نہ دینا ظلم ہے،اپنی ذات سے شکایت رکھنے والے کی بات کو نظر انداز کرنا ظلم ہے،اسکی شکایت سے نتیجہ حاصل نہ کرنا ظلم ہے.اپنے مقررہ حق سے زیادہ استعمال کرنا ظلم ہے۔
ہر روز صبح سے ہی عزم!
اگر انسان صبح سے ہی نیت کرے کہ ظلم نہیں کرے گا.یہ وہی مراقبہ ہے کہ سیر و سلوک میں جسکی ہدایت کی جاتی ہے.کہا جاتا ہے کہ صبح سے ہی ارادہ کریں کہ آج گناہ نہیں کرونگا.یہی ارادہ کرنا اکثر گناہوں سے بچاتا ہے.اور دن کے آخر میں اپنا محاسبہ کریں اور دیکھیں کہ اپنے آپ سے کیے ہوئے وعدے پہ عمل کیا یا نہیں.جو بھی ایسا کرے گا اللہ اسکو انعام دے گا،انعام یہ کہ اسکے گناہ بخش دے گا.یعنی یہ کہ اگر کوئی لغزش سرزد ہوجائے تو اللہ اسکے گناہوں سے چشم پوشی کرے گا۔
جو گناہ نہیں بخشے جائیں گے!
اللہ اس شخص کے گناہ بخش دے گا جو کسی پہ ظلم کا ارادہ نہ رکھتا ہو لیکن کچھہ گناہوں کہ بخشش نہیں ہوگی”ما لم یسفک دم”کسی کا خون بہائے تو یہ قابل بخشش نہیں.”او یاکل مال یتیم حراما”اور یتیم کا مال کھانے والے کی بخشش نہیں ہوگی۔
حقوق العباد کا حکم!
مرحوم ملا صالح مازندرانی اصول کافی کے حاشیے میں لکھتے ہیں کہ یہ دو گناہ حقوق العباد کے نمونے ہیں.یہ دو گناہ حقوق العباد کی پامالی مکمل عکاسی کرتے ہیں،ورنہ سارے حقوق العباد کے بارے میں یہی حکم ہے.اگر انسان نے گناہ نہ کرنے کا وعدہ کیا اور دن میں جان بوجھہ کر حقوق العباد کو پامال نہ کیا تو اللہ تعالی اسکے گناہوں کو بخش دے گا۔
رھبر معظم ، عہد زندگی