امام رضا علیہ السلام از رہبر انقلاب

امام رضا ع اور ہارونی دور!

جب امام رضا امامت پر فائز ہوئے تو آپکے دوست اور نزدیکی افراد اور آپکے شیدائی کہتے تھے کہ حضرت علی بن موسی الرضا اس فضاء اور ان حالات میں کیا کر سکتے ہیں- ہارونی(ہارون رشید) ہارونی حالات جو انتہائی غیر مناسب تھے-روایت میں ملتا ہے کہ اس دور کے بارے میں لوگ کہتے تھے کہ”سیف هارون تقطر الدماء” یعنی ہارون رشید کی تلوار سے خون ٹپکتا ہے

 

 

 

 

اکیلے جوان کا حکومت سے مقابلہ!

لوگوں کا سوال تھا کہ ان مشکل حالات میں یہ جوان(امام رضا) کیا کرسکتا ہے کہ امامت کے جہاد کو جاری رکھے اور اس ذمہ داری کو نبھائے کہ جو اسکے کاندھوں پہ ہے-اسکے بعد کے تقریبا 19 سال جو آپکی امامت کا اختتام اور شہادت کا زمانہ ہے

 

 

 

 

 

 

امام اور طاغوت سے مقابلہ!

جب ہم نگاہ کرتے ہیں تو مشاہدہ کرتے ہیں کہ اہل بیت کی ولایت اور اس پاک گھرانے سے جڑ جانے کی فکر اتنی وسعت پاتی ہے کہ بنی عباس کی ڈکٹیٹرشپ(dictatorship) اس انقلابی سوچ سے نمٹنے میں ناکام نظر آتی ہے-یہ کام امام رضا(ع) نے انجام دیا-آٹھویں امام ہماری ملت کے لئے معنوی،فکری اور مادی نعمتوں کے ولی ہیں”اللهم صل علی ولیک علی بن موسی الرضا المرتضی الامام التقی النقی و علی آبائه و اولاده المعصومین المطهرین”

 

 

 

 

عہد معارف ، رھبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *