انقلابی اصول اور انکا تحفظ! از رہبر انقلاب
انقلابی اصولوں کو ختم کرنے کی گہری سازش!
میرا دوسرا انتباہ یہ ہے کہ آپ اس بات پر توجہ دیجیے کہ آج کل انقلاب کے دشمنوں اور اسلامی جمہوری نظام کے دشمنوں کی سازشوں میں جن کاموں پر بہت زیادہ توجہ دی جا رہی ہے، ان میں سے ایک، انقلاب کے مسلّمات اور بنیادی اصولوں کے سلسلے میں پائی جانے والی حساسیت کو ختم کرنا ہے۔ لوگ حسّاس ہیں! لوگ انقلاب کے بنیادی مسائل کے بارے میں حساس ہیں، اگر کوئی ان بنیادی اصولوں پر حملہ کرے تو لوگ، سامنے آ جاتے ہیں۔ دشمن چاہتے ہیں کہ اس حساسیت کو دھیرے دھیرے کم کر دیں۔ یہ چیز بھی وسیع پروپيگنڈے کی اسی راہ سے آگے بڑھائی جا رہی ہے جو آج کل سائبر اسپیس اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ میں مختلف طرح سے پیش کی جا رہی ہے۔
دشمن کے سامنے نہ جھکنا، پہلا انقلابی اصول!
انقلاب کے بنیادی اصول جیسے دین کی حکمرانی پہلے درجے پر۔ بنیادی طور پر اسلامی انقلاب، دین خدا کی حکمرانی کے لیے تشکیل پایا ہے۔ اس کے وجود میں آنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ معاشرہ، مذہبی شکل میں اور مذہبی انداز میں زندگی گزارے اور اسے مذہبی طرز پر ڈھالا جائے۔ حکومت دینی طرز پر تشکیل پائے اور آگے بڑھ کر اقدامات کرے۔ یہ چیز انقلاب کے بنیادی اصولوں میں تھی۔ لوگوں نے جان دی، اپنا خون پیش کیا، نثار کیا تاکہ یہ کام ہو جائے؛ یہ انقلاب کے اصولوں کا حصہ ہے، اسے کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ یا مثال کے طور پر سامراجی دشمن کے سامنے نہ جھکنا؛ یہ انقلاب کے اصولوں میں شامل ہے۔
انقلابی اصولوں کے خلاف سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں!
انقلاب ہم سے کہتا ہے کہ دشمن کی منہ زوری اور اس کی باتوں کے سامنے جھکنا نہیں چاہیے؛ اب تک خداوند عالم کی توفیق سے ہم جھکے نہیں ہیں اور آئندہ بھی کبھی نہیں جھکیں گے، یہ چیز بنیادی اصولوں میں ہے۔ وہ اسے کمزور کرنا چاہتے ہیں، مثال کے طور پر کہتے ہیں “جناب کیوں؟ کیا حرج ہے؟ کیا مشکل ہے؟” یعنی اس طرح کے نمایاں اصول کی اہمیت کو کم کرنا۔ یا ملک کی خودمختاری یا بدعنوانی سے مقابلہ، ناانصافی سے مقابلہ وغیرہ؛ یہ سب انقلاب کے بنیادی اصول ہیں۔
یہ دشمن کی ایک ہمہ گیر اور مختلف النوع سافٹ وار کا ایک حصہ ہے جس پر وہ مسلسل کام کر رہا ہے۔ اسے مدنظر رکھنا چاہیے اور حساسیت ختم کرنے کی اس سازش کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیے۔
اہل فکر و نظر اور انقلابی اصولوں کا دفاع
اہل فکر و نظر، اہل قلم، مختلف سماجی سرگرمیاں انجام دینے والے افراد، سائبر اسپیس اور سوشل میڈیا پر کام کرنے والے لوگ، جو لوگ کر سکتے ہیں اور جن کے ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، اس سلسلے میں ان پر ذمہ داری ہے؛ انھیں اس بات کی اجازت نہیں دینی چاہیے کہ دشمن، دھیرے دھیرے عوام کی اس حساسیت اور حمیت کو کم کر دیں۔
انقلابی اصولوں سے خیانت!
یہیں پر اس بات کو بھی جان لینا چاہیے کہ یہ سوچنا کہ یہ اصول عوام کے لیے، ملک کے لیے اور مستقبل کے لیے فائدے مند نہیں ہیں، ایک بہت ہی غلط تصور ہے جو حقیقت سے دور ہے؛ یہ پوری طرح سے ناانصافی ہے۔