جنگ غزہ و لبنان میں فتح و نصرت کیلئے رہبر معظم کی خصوصی تاکیدات!
امام زمانہ کا سپاھی از رہبر انقلاب
امام کے سپاھی کی خصوصیات:
امام زمانہ کے سپاھی کی اولین ذمہ داری ہے کہ روحانی ،عقلی،اخلاقی ،عملی اعتبار سے،مذھبی،نظریاتی،عقیدتی اور جذباتی اعتبار سے مومنون کے ساتھ اور اسکے ساتھ ساتھ ظالم کے ساتھ پنجہ آزمایی کے لیے خود کو آمادہ کریں.وہ لوگ کہ جو دفاع مقدس،،(ایران پر مسلط کج گئی ۸ سالہ جنگ) کی صفوں میں جوش و ولولے کے ساتھ شریک تھے،حقیقی منتظر تھے.
ظھور اور خطروں کے کھلاڑی:
وہ کہ جو خطرے کے وقت اسلامی اقدار اور اسلام کے پرچم کے دفاع کے لیے تیار ہو،وہی یہ دعوا کر سکتا ہے کہ اگر امام وقت ظہور کرے تو خطرے کے میدانوں میں اسکے قدم سے قدم ملا کر چلے گا.
ظھور امام، ایک روشن مستقبل:
ہمارے آگے ایک روشن مستقبل ہے،ایک اچھا نتیجہ ہمارا منتظر ہے لیکن اسکا مطلب ھرگز یہ نہیں کہ ہم نرم تکیے پر اپنا سر رکھ دیں اور خواب و خیال میں زندہ رہیں.نہیں محنت کرنا ضروری ہے،جدوجہد کی ضرورت ہے.آسمان روشن ہے.خود کو نصرت امام زمانہ کے لیے آمادہ کریں.
امام کا سپاھی بننا بچوں کا کھیل نہیں:
سربازی امام زمانہ کوئی آسان کام نہیں!یہ سربازی ہے اس عظیم منجی(نجات دھندہ)کی جو دنیا کے تمام عالمی ظالموں اور فاسقوں کے لیڈروں سے جنگ کا خواہاں ہے.اسکی سپاھی بننےکے لیے خودسازی کی ضرورت ہے،آگاھی اور شعور کی ضرورت ہے،روشن فکری کی ضرورت ہے.
انتظار کی غلط تعبیر:
یہ نہ سوچیں کہ کیونکہ امام زمانہ کو آنا ہے اور اس دنیا میں عدل و انصاف کا پرچم لہرانا ہے لہذا اس وقت ہمارے ذمے کوئی کام نہیں ہے.نہیں!اسکے برعکس ہے.آج ہماری ذمہ داری ہے،اس سمت میں حرکت کرنی ہے تاکہ امام بزرگوار کے آمادہ ہوجاییں
امام زمانہ کا سپاھی بننا آسان کام نہیں!
رھبر معظم , عھد معارف/جوان