جنگ غزہ و لبنان میں فتح و نصرت کیلئے رہبر معظم کی خصوصی تاکیدات!
تبلیغِ دین، فرقہ واریت اور دشمن شناسی از رہبر انقلاب
تفرقہ بازی، آئمہ کی سیرت کے خلاف!
ضروری ہے کہ دوسروں کے جذبات مشتعل نہ کئے جائیں۔ کچھ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ تشیع کے اثبات کا بس یہی طریقہ ہے کہ انسان اہل سنت اور دوسرے افراد کے نزدیک جو مقدس افراد ہیں ان کے سلسلے میں مستقل طور پر بد کلامی کرے۔ بالکل نہیں، یہ تو ائمہ علیہم السلام کی سیرت کے خلاف ہے۔
برطانوی تشیع یعنی کیا!؟
یہ جو آپ دیکھ رہے ہیں کہ عالم اسلام میں ٹی وی چینل اور ریڈیو نشریات شروع ہو رہی ہیں جو شیعہ کے نام پر اپنا نصب العین یہ بنائے ہوئے ہیں کہ دیگر مسلکوں کی محترم شخصیتوں کی توہین کریں، تو صاف ظاہر ہے کہ اس کا بجٹ برطانوی خزانے سے مہیا کرایا جا رہا ہے۔ یہ بجٹ برطانیہ فراہم کر رہا ہے، تو یہ برطانوی تشیع ہے۔
بدکلامی سے تشیع کا پرچار، ہرگز!
کوئی اس خیال میں نہ رہے کہ شیعہ مسلک کی توسیع، شیعہ عقائد کا پرچار اور استحکام اسی بدکلامی اور اسی طرز گفتگو سے ممکن ہو پائے گا۔ جی نہیں، یہ لوگ بالکل برعکس عمل کر رہے ہیں۔ جب آپ نے دوسروں کو برا بھلا کہا تو ان کے گرد تعصب اور اشتعال کا ایک حصار قائم ہو جاتا ہے، جس کے بعد آپ کی حق بات بھی ان کے لئے قابل تحمل نہیں رہتی۔
حق کو منطقی طرزعمل سے پہنچائیں!
ہمارے پاس منطقی باتیں بہت ہیں، منطقی پیغام کثرت کے ساتھ موجود ہیں، ایسی باتیں کہ ہر اہل فکر انھیں سننے کے بعد یقینا قبول کرے گا۔ ہمارے پاس اس طرح کی باتیں بہت ہیں۔ یہ باتیں لوگوں تک پہنچائيے۔ یہ باتیں دوسرے فریقوں کے دلوں میں ڈالئے۔ جب آپ نے گالی دینا شروع کر دی، برا بھلا کہنا شروع کر دیا تو گویا آپ نے اپنے درمیان ایک دیوار کھڑی کر دی ہے۔ اب آپ کی بات ہرگز سنی نہیں جائے گی۔ اسے دوسرے نہیں سنیں گے۔
دشمن تاک میں بیٹھا ہے!
بدکلامی اور توہین کی صورت میں امریکا، سی آئی اور دیگر خفیہ ایجنسیوں سے پیسے لیکر کام کرنے والے خبیث اور پٹھوں گروہ جیسے داعش، النصرہ وغیرہ مٹھی بھر غافل، نادان اور سادہ لوح افراد کی مدد سے یہ حالات پیدا کر دیں گے جس کا مشاہدہ آپ نے عراق، شام اور دیگر جگہوں پر کیا۔ یہ دشمن کا مشن ہے۔ دشمن تو موقع کی تاک میں رہتا ہے۔ وہ ہر موقع سے فائدہ اٹھاتا ہے۔
ہمارے پاس حرف حق ہے، منطقی پیغام ہے، محکم موقف ہے، اس کا ایک نمونہ یہی ہے جو میں نے ابھی عرض کیا۔