نفس مطمئنہ اور حقیقی جنت! از امام خمینی رح

آیت میں کہا گیا کہ یَا ایَّتُهَا النَّفْسُ المُطْمَئِنَّهُ ارْجِعی‌ إِلی‌ رَبِّکِ رَاضِیَهً مَرضِیَّهً فَادْخُلِی فِی عِبَادی وَ ادْخُلِی جَنَّتِی

اگر کوئی ان عظیم آیات کی خصوصیات پر بات کرنا چاہے تو بات بہت طویل ہے۔ میں صرف اشارہ کرونگا۔

نفس مطمئنہ یعنی کیا!؟

» نَفْس مطمئنّه» یعنی وہ نفس جس کی اب کوئی خواہش نہیں ہے۔ اب یہ نہیں کہ جب وہ وزیر اعظم بن چکا ہو تو وہ کہے کہ یہ کافی نہیں ہے، مجھے صدر بننا ہے۔ وہ صدر بن چکے تو وہ کہے کہ، یہ کافی نہیں ہے، مجھے اسلامی ممالک کا صدر ہونا چاہیے۔ وہ جب اس پر پہنچتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ کافی نہیں ہے۔ جہاں بھی جائے وہاں (اس کیلئے) کافی نہیں ہے۔ اگر ساری دنیا کو نوالہ بنا کر اسے دیدیا جائے تو، جب وہ سوچتا ہے تو دیکھتا ہے کہ، یہ بھی ناقص ہے۔ اسکی اندرونی خواہش کچھ اور ہے۔ وہ جب اطمینان پائے گا کہ جب مطلق کمال تک پہنچ جائے۔ مطلق کمال جب ہے کہ جب (خدا)ہو؛اس کے علاوہ کچھ نہ ہو۔

فقط یادِ خدا!

صدارت کی طرف توجہ، سلطنت کی طرف توجہ ، مادی دنیا کی طرف توجہ ، دوسرے عوالم کی طرف، عالم غیب کی طرف ، عالم شہادت کی طرف توجہ ، کچھ بھی نہ ہو! یاد صرف خدا کی یاد تک محدود ہو۔ وہاں پر نفس “مطمئن” ہوتا ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

خدا کی جانب پلٹ آؤ!

اس کے بعد ہی اس خطاب کا موضوع قرار پاتا ہے کہ یا اَیَّتُها النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّهُ اے وہ نفس کہ جو یہاں پہنچ کر مطمئن ہوگئے ہو۔ آپ خطا سے باہر آچکے ہو اور اب کہیں اور توجہ نہیں ہے۔ یا اَیَّتُها النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّهُ ارْجِعی‌ إلی‌ رَبِّکِ، اب تمہارے لئے کوئی اور چیز معنی نہیں رکھتی۔ اب اپنے خدا کی طرف واپس پلٹ جاؤ«رَبِّکِ» اپنے رب کی طرف!

 

 

 

 

میرا بندہ، میری جنت!

فَادْخُلیِ فِی عِبادی‌! نہیں کہا عباد اللہ، عباد صالحین نہیں کہا۔ «عبادی»! اس دقّت کے ساتھ! جب تم (میرے) عباد(بندوں) میں ہوجاؤ تو میری جنت میں داخل ہو نہ صرف (معمولی) جنت میں! وہ جنت دوسروں کی ہے۔ وہ جنت ، اپنے سارے طول و عرض کے ساتھ، عباد صالح (نیک بندوں) کی ہے، نہ کہ عبادی(میری بندوں) کی! “عبادی” کی خاصیت یہ ہے وہ عبادت کے سوا کچھ نہیں ہے، عبادت بھی «هو» کی، جب تم وہاں پہنچ جاؤ تو، “میری جنت میں داخل ہونا”۔

 

 

 

حقیقی عاشق کی حقیقی جنت!

خدا سے ملاقات کی جنت، خود خدا کی جنّت، دوسروں کی جنت نہیں! آپ کی جنت انشاءاللہ ، آپ سب اس میں داخل ہوں گے، یہ اس جنت سے مختلف ہے۔ وہ (معمولی) جنت “عباد صالح” ، “عباد اللہ الصالحین” کی جنت ہے۔ لیکن یہ جنت ہے جو «هو» (ذات خدا) کے علاوہ کسی چیز سے وابستہ نہیں ہے۔ پھر «نفس مطمئنّه» نور کے منبع میں داخل ہوا ہے اور مطلق کمال کو پالیا ہے، اس چیز کا جس کا وہ حقیقت میں عاشق تھا!

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *