حضرت خدیجهؑ کی عظمت رہبر معظم کی نظر میں
رہبر معظم حضرت امام خامنہ ای حفظہ اللہ فرماتے ہیں کہ: حضرت خدیجهؑ واقعاً مظلومہ ہیں۔
حضرت خدیجهؑ کی برتری
انہیں پیغمبر اکرمﷺ کی زوجہ ہونے کا جو شرف حاصل ہے وہ حد درجہ اہمیت کا حامل ہے، اس لئے کہ رسول اکرمﷺکی دوسری ازواج کو بھی ہمسری کا شرف تو حاصل رہا ہے لیکن انہون نے سرور کائنات ﷺکی رسالت کے نہایت سنگین اور کٹھن دور کو نہیں دیکھا۔حضور اکرمﷺ کی دوسری ازواج نے مدینہ کا دس سالہ زمانہ پایا جو کہ عزت و احترام کا دور تھا، مکے کے دور کی نسبت یہاں زندگی آسان تھی۔
پیغمبر اکرمﷺ پر سب سے پہلے ایمان لانے والی خاتون
جناب خدیجہؑ نے بعثت رسول اکرمﷺ کے ابتدائی دور کی مشکلات اور سختیوں کو برداشت کیا۔ پیغمبر اسلام پر سب سے پہلے ایمان لانا خود ایک عظیم کارنامہ ہے اور نہایت قدر و قیمت کا حامل عمل ہے، اس عظیم شرف کو حاصل کرنے والی پہلی شخصیت امیر المومنینؑ اور حضرت خدیجہؑ کی ذات گرامی ہے۔ انسان جن عقائد اور نظریات کے ساتھ سالہا سال زندگی گزار چکا ہو، ان عقائد سے گزر جانا اور منہ موڑ لینا آسان نہیں ہوتا۔ ہمارے لئے اس قسم کا کھٹن مرحلہ پیش نہیں آیا کہ اس کی سنگینی کو درک کر سکیں۔
بعثت رسولﷺ کی حقانیت کو درک کرنے والی خاتون
حضرت خدیجہؑ نے اپنی پاک اور سالم فطرت کی بدولت سب سے پہلے بعثت رسولﷺ کی حقانیت کو درک کیا۔ جب پیغمبر اکرمﷺ اس حالت میں غار حرا سے لوٹے تو حضرت خدیجہؑ آپﷺ کو دیکھتے ہی سمجھ گئی کہ نہایت اہم واقعہ پیش آیا ہے اور ان کا پاک دل حضورﷺ کی طرف جذب ہوا اور آپ ایمان لائیں اور پھر اس ایمان پر استقامت دکھائی اور آخر تک ڈٹی رہیں۔
آپ دولت و ثروت کی بات کریں تو بظاہر یہ کہنے کو تو بالکل آسان سا لفط ہے، خود پیسہ خرچ کرنا ایک ایسا کام ہے کہ جن لوگوں کے پاس پیسہ ہے وہ اس کو انجام دے سکتے ہیں لیکن یہ کہ انسان اپنی زندگی کی تمام راحت و آسائش کو خیرباد کہہ دے اور اپنی تمام تر دولت کو راہ خدا میں صرف کرے، جیسا کہ امام حسنؑ کے بارے میں ملتا ہے کہ آپؑ نے کئی بار اپنا سارا مال اور کئی دفعہ آدھا مال راہ خدا میں دے دیا، تو یہ ایک اعلی درجے کی امتیازی خصوصیت ہے۔
راہ اسلام مین اپنا سب کچھ لٹایا
حضرت خدیجہؑ اس عظیم صفت کی مالک تھیں۔ اپنے تمام اموال سے دستبردار ہوئیں اور سارے کا سارا مال اسلام کی ترویج اور رسول اکرمﷺ کی تقویت کے راستے پر خرچ کر دیا۔ اور بعد میں ایسی طاقت فرسا مشکلات اور سختیوں کا شکار ہوئیں کہ ان میں سے ایک شعب ابی طالب تھی کہ جہاں تین سال تک اس عظیم خاتون نے مصائب و آلام سہے۔ پھر بھی ایمان کے دامن کو مضبوطی سے تھامے رکھا اور نہایت دشوار حالات میں انفاق کیا۔ مال، راحت و آسائش اور جان کا انفاق۔ در حقیقت یہ اس عظیم خاتون کے نہایت اہم فضائل ہیں۔
یہ فضائل عام نگاہوں سے اوجھل رہے اور یہ عظیم ہستی واقعاً مظلومہ ہیں۔ آپ لوگ انہیں گیارہ اماموں کی ماں کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت میں دیکھ جائے تو حضرت خدیجہؑ بارہ اماموں کی ماں ہیں، کیونکہ امیر المومنینؑ کی بھی ماں ہیں اس لئے کہ آپ نے کئی سال تک امام علیؑ کی اپنے دامن اور آغوش میں تربیت فرمائی ہے۔
فارسی سائیٹ: سے رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے بیان کا ترجمہ
منبع: باشگاه خبرنگاران پویا بہ نقل از تسنیم نیوز فارسی