شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
ازدواجی زندگی کی بنیادی اصل از رہبر انقلاب
کامیابی کے لئے راہ ہموار کریں
اگر شوہر یہ دیکھے کہ اس کی بیوی اپنے اسلامی فرائض کی انجام دہی کے لئے ایک نیک قدم اٹھانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ اس کام کے وسائل اسے فراہم کرے اور اس کی راہ میں مانع نہ بنے۔ بعض لڑکیاں ہیں کہ جو شادی کے بعد بھی تحصیلِ علم اور درسِ دین کو حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ان کی خواہش ہوتی ہے کہ قرآنی تعلیمات سے آشنا ہوں، کارِ خیر انجام دیں اور بعض خیر و بھلائی کے کاموں میں شرکت کریں لیکن ان کے شوہر کبھی کبھی ان کی خواہشات کے جواب میں بد اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
کہ ’’ہم میں ان کاموں کو برداشت کرنے کا حوصلہ نہیں ہے !‘‘ ، ’’ہم نے شادی اس لئے کی ہے کہ زندگی گزاریں نہ کہ یہ جھمیلے پالیں‘‘ اور یوں اپنی بیویوں کو کار ہائے خیر انجام دینے سے روکتے ہیں۔ اس طرح بہت سے مرد ہیں کہ جو صدقات و خیرات دینا چاتے ہیں تاکہ مختلف اجتماعی کاموں میں شریک ہوں لیکن ان کی بیویاں ان کی راہ میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔
خواتین کی اجتماعی فعالیت کے لئے اہم ترین شرط
بہت سے افراد ہم سے سوال کرتے ہیں کہ کیا آپ اس بات کے موافق ہیں کہ خواتین گھر سے باہر کام یا نوکری کریں ؟ہم یہی کہتے ہیں کہ یقینا ہم خواتین کے بیکار بیٹھے رہنے کے مخالف ہیں۔ عورت کو ہر حال میں کام کرنا چاہیے، البتہ کام دو قسم کے ہیں ایک گھر کے اندر کا کام اور دوسرا گھر کے باہر کا لیکن دونوں کام ہیں۔ اگر کسی میں اس چیز کی صلاحیت ہے کہ وہ گھر سے باہر کے کاموں کو انجام دے تو اسے یہ قدم ضرور اٹھانا چاہیے اور یہ بہت اچھا ہے۔ لیکن اس کی شرط ہے کہ جو بھی ملازمت اور کام اختیار کیا جائے وہ خواہ گھر کے اندر ہی کیوں نہ ہو میاں بیوی کے آپس کے تعلقات اور رشتے کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے۔
بہت سی خواتین ہیں کہ جو صبح سے شام تک کاموں میں جُتی رہتی ہیں اور جب شام کو تھکا ہارا اور شریکہ حیات کی محبت کا پیاسہ شوہر گھر لوٹتا ہے تو ان خواتین میں ایک مسکراہٹ سے بھی اپنے شوہروں کے استقبال کرنے کا حوصلہ نہیں رہتا ۔یہ بہت بری بات ہے ۔
گھر کے کام کاج کو انجام دیناچاہیے مگر اتنا نہیں کہ یہ کام گھر کی بنیاد ہی کو خراب کر دے اور ایسا نہ ہو کہ بقول معروف ’’گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے ۔‘‘
عورت گھر کی حیات بخش فضا کی حفاظت کرے
بیوی اگر چاہتی ہے کہ وہ باہر جا کر کام اور ملازمت کرے تو اس میں کوئی عیب نہیں ہے اور اسلام بھی اس کی راہ میں رُکاوٹ نہیں بنتا لیکن یہ نہ اس کی ذمہ داری ہے اور نہ اس کا وظیفہ ! جو چیز اس پر واجب ہے وہ گھر کے تمام افراد کے لئے اس کی حیات بخش فضا کی حفاظت کرنا ہے۔
کتاب: طلوع عشق،تالیف رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس