استعمار کی جوانوں کے خلاف فکری یلغار از امام خمینی
علم و تہذیب کے مراکز کو مراکز فساد میں تبدیل کرنا
میرے عزیزو! وہ افراد جنہوں نے اسلام سے طمانچہ کھایا ہے اور وہ لوگ جو مکتب اسلام کو اپنی ذات اور اپنے آقاوں کے مصالح کے خلاف جانتے ہیں، ان کا پہلاہدف یہ ہے کہ ہمارے بچے، ہمارے جوان جو تحصیل کمال کے لئے اسکول اور کالج گئے ہیں، وہیں سے انحراف شروع کریں۔ لہذا آپ ملاحظہ کر سکتے ہیں کہ پرائمری اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک سازشوں کا جال بچھا ہوا ہے اور ان کا نشانہ آپ لوگ ہیں۔یہ آپ کو اسلام سے منحرف کر دینا چاہتے ہیں۔ یونیورسٹیوں، کالجوں، اسکولوں اور علم و تہذیب کے مراکز کو ایسے مراکز میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں کہ ان مراکز میں جو بھی تحقیق اور پیشرفت ہو اس سے بڑی طاقتوں کو فائدہ پہنچے۔
وہ خوب جانتے ہیں کہ ان نوجوانوں کو راہ مستقیم اور صراط اللہ سے خارج کرنے میں کامیاب ہوگئے تو اپنے مذموم مقاصد اور ناپاک ارادوں میں ضرور کامیاب ہوں گے۔ لہذا ان کی کوشش کا آغاز پرائمری اسکولوں سے ہوتا ہے اور یونیورسٹی تک یہ ہمارے جوانوں کے پیچھے لگے رہتے ہیں۔
تم جوانوں کو پورے ملک میں پرائمری اسکولوں سے لے کر یونیورسٹی تک کہ جو محل علم و دانش اور تہذیب نفس ہے، بیدار رہنا چاہئے اور تمہیں خود ان مراکز کو فساد سےبچانا چاہئے۔جو لوگ ان مراکز میں آتے ہیں اور مشغول تبلیغات ہیں، ہمارے جوانوں اور ان کے معلّمین کو یہ دیکھنا چاہئے کہ ان کا سابقہ کیا ہے اور ان کی موجودہ حیثیت کیا ہے اور سابقہ حیثیت کیا تھی۔ آج تمہارا ملک سازشوں کا مرکز ہے، اس لئے کہ تمہارے ملک نے بڑی طاقتوں کو وہ صدمہ پہنچایا ہے اور فساد کے بانیوں کے خسار پر ایسا طمانچہ رسید کیا ہے کہ وہ اب خاموش بیٹھنے والے نہیں ہیں مگر یہ کہ وہ اس ملک کو پہلی حالت کی طرف لے جائیں یا مرکز فساد میں تبدیل کردیں۔
تحصیل علم، تہذیب نفس کے ہمراہ ہو!
اس وقت جب تم کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پڑھنے والے جوان چاہتے ہو کہ تمہارا ملک خود تمہارے ہاتھ میں ہو، اس کا استقلال محفوظ رہے، تمہیں آزادی حاصل ہو، راہ انسانیت کو طے کرو اور انسانی کمال تک پہنچو، تو یہ لوگ ہاتھ دھو کر تمہارے پیچھے پڑ گئے ہیں کہ تمہیں منحرف کر دیں۔ہمارے بچے اور جوان ملک کے جس حصے میں بھی مشغول تحصیل ہیں، انہیں یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی چاہئے کہ علم کی تحصیل، تہذیب نفس اور انسانی اخلاق فاضلہ کے ہمراہ ہو تا کہ ہم انسانی حیات سے سرفراز ہوں اور ہمارے ملک کو وابستگیوں سے نجات مل سکے۔
تہذیب نفس کا فقدان ہی مشکلات کا بنیادی سبب
اگر تم جوانوں کے ذہن میں تحصیل علم کے وقت یہ بات ہو کہ کوئی ڈگری حاصل کرو اور مادی فوائد کے لئے ذریعہ قرار دو، تو یہ وہی انحراف ہے جو وہ (سامراج اور اس کے گماشتے) چاہتے ہیں۔ اگر تم ایک صحیح نظریہ اور ہدف رکھو اور اس تک پہنچنے کے لئے اور خدا جس کمال تک تمہیں پہنچانا چاہتا ہے، اس کے لئے تعلیم حاصل کرو تو یقنیناً کامیابی تمہارے قدم چومے گی۔ ساری مشکلات جو ایک ملک کو پیش آتی ہیں اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اس ملک کے مراکز تعلیم و تعلم، مراکز تہذیب نفس نہیں ہیں۔
کتاب: خطابات، امام خمینی؛ جلد ۴، ص ۲۹۹ الی ۳۰۲ ؛ سے اقتباس