سوشل میڈیا کا غلط استعمال اور اسکے سماجی اثرات از رہبر انقلاب
قائد شہید علامہ عارف حسین الحسینیؒ کا جوانوں سے خطاب
میرے عزیزو! چونکہ آپ نوجوان خط امام خمینیؒ کے پیرو ہیں اور امید امام و امت سے تمہاری امیدیں وابستہ ہیں اور چونکہ آپ پاکستان میں ایک اسلامی معاشرہ کے قیام کے لئے آرزو مند ہیں تو پھ آپ کی توجہ چند نکات کی طرف دلانا چاہتا ہوں۔
1: وہ چیز جو انسان کو کفار و منافقین کے جہاد (جہاد اصغر) میں کامیاب کرواتی ہے وہ جہاد اکبر (نفس کے ساتھ مقابلہ) ہے۔ تمہاری رفتار تمہارے راستے کی اصالت پر شاہد اور تمہارا کردار تمہارے مکتب کا آئینہ ہونا چاہئے۔ حدیث میں ہے کہ جب ایمان کے متعلق سوال کیا گیا کہ ایمان قول پر عمل کرنے کو کہتے ہیں؟ جواب میں فرمایا گیا ’’ اَلاِیمانُ عَمَل کلُّہ‘‘ یعنی تمام ایمان عمل ہے۔
خودسازی کیجئے اور دوسروں کو بھی خودسازی کی طرف متوجہ کیجئے
پس اے نوجوان عزیز! خودسازی کیجئے اور دوسروں کو بھی خودسازی کی طرف متوجہ کیجئے تاکہ ہمارا معاشرہ اسلامی شخصیت کو پا لے۔ تقوی اور عمل صالح ہمارے مدعی پر شاہد ہونا چاہئے، اسے اپنی ذات سے شروع کرے، اپنی سوچ اور عمل کو مکتبی بنا کر ہر قسم کے غیر مکتبی اور غیر اسلامی تعلقات سے اپنے آپ کو آزاد کر دے۔
اسلام علم کو سب چیزوں سے زیادہ اہمیت دیتا ہے
2: اسلام علم کو سب چیزوں سے زیادہ اہمیت دیتا ہے، ہر وہ علم جو ایک اسلامی معاشرے کی ضروریات اور احتیاجات میں سے ہو، وہ علم اسلامی اور ضروری ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اسلامی پاکستان، مشرق و مغرب کی وابستگی سے آزاد ہو کر ایک خود کفیل اور مستقل مملکت بنے تو پھر ہمارے کالجوں اور یونیورسٹیوں میں حرکت آنی چاہئے۔ طلباء کو شب و روز زحمت اٹھانا چاہئے۔ مسلمانوں کے دماغ دوسری قوموں سے کمزور نہیں ہیں۔
دشمنان اسلام کا خطرناک حربہ
3: دشمنان اسلام کا ہمیشہ ایک حربہ یہ رہا ہے کہ ہمارے نوجوانوں کے ذہن میں ایک بات ڈال دی جائے کہ ہمیں اسلام چاہئے منہائے علماء۔ اگرچہ انقلاب اسلامی نے اب اس بات کو باطل کر دیا ہے مگر پھر بھی ممکن ہے کہ آپ کے درمیان بھی کوئی اس قسم کی بات کرے لیکن آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ اگر علماء کو اسلام سے جدا کیا جائے تو پھر اسلام خود بخود ختم ہوجائے گا۔ وہ لوگ جو اس قسم کی باتیں کرتے ہیں صرف اس لئے کہ مشرق و مغرب کے درندوں کے لئے مسلمانوں کو ہڑپ کرنے میں آسانی ہو اور کوئی مزاحم نہ ہو۔پس جوانان عزیز! متعہد علماء کے ساتھ اپنے رابطے کو مضبوط بناو اور اپنے عمل کے ذریعے دشمنوں کے غلط پروپیگنڈوں کو ناکام بنادو۔
کتاب: آداب کارواں،صفحہ ۳۵۹ الی۳۶۰؛ ناشر العارف اکیڈمی پاکستان سے اقتباس