امام خمینیؒ کا عظیم کارنامہ کیا تھا؟ از رہبر انقلاب (+ویڈیو)

اسلامی جمہوری نظام کا نظریہ پیش کرنا اور اسے عملی جامہ پہنانا، امام خمینی کا عظیم کارنامہ

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا عظیم کارنامہ یہ تھا کہ انھوں نے اس سوچ کو، اس نظریے کو، اسلامی جمہوریہ کے نظریے کو وجود عطا کیا اور اسے مختلف سیاسی نظریات کے میدان میں اتار دیا۔ اس دور میں مشرق و مغرب کے مختلف سیاسی نظریات، سیاسی مسائل اور سیاسی سوچ کے میدان میں موجود تھے اور امام خمینی نے ان کے درمیان اس نظریے کو میدان میں اتار دیا اور پھر اسے عملی جامہ پہنا دیا، وجود عطا کر دیا۔ صرف ایک نظریہ پیش نہیں کیا بلکہ اسے عملی جامہ بھی پہنایا، اسلامی جمہوری نظام کو وجود عطا کیا، یہ امام خمینی کا عظیم کارنامہ ہے۔

اسلام کی عمیق شناخت اور عوام پر بھرپور اعتماد، امام خمینی کا اصلی سہارا

امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ مختلف جہات جیسے علم اور دینی معرفت کے لحاظ سے ایک عظیم انسان تھے۔ اس نظریے کو وجود عطا کرنے اور اسے عملی جامہ پہنانے میں ان کا اصلی سہارا، ایک طرف اسلام کے سلسلے میں ان کی گہری معرفت تھی، وہ اسلام کی شناخت رکھتے تھے اور جانتے تھے کہ اسلامی حاکمیت، اسلام کے کلیدی پیغاموں میں سے ہے اور دوسری طرف وہ عوام پر بھی بھرپور اعتماد کرتے تھے۔ امام خمینی عوام پر پورا بھروسہ رکھتے تھے، ان کی توانائيوں پر، ان کے عزم پر، ان کی وفاداری پر۔ اس سلسلے میں ہماری بہت سی یادداشتیں ہیں، عوام پر ان کا اعتماد بہت عجیب تھا۔ سنہ انیس سو باسٹھ میں، جب تحریک اپنے ابتدائي ایام میں تھی، امام خمینی نے ایک دن اپنے درس میں بات کو سیاسی مسائل اور اس وقت جو مسئلہ چل رہا تھا اس کی طرف موڑ دیا اور قم کے صحرا کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ اگر ہم عوام کو بلائیں تو یہ صحرا عوام سے بھر جائے گا! سنہ انیس سو باسٹھ میں کوئي یہ بات سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ عوام کو اس طرح کے کسی کام میں اپنے ساتھ لیا جا سکتا ہے اور انھیں میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔ امام خمینی اس نظریے کے دونوں حصوں کو یعنی اسلامی جمہوریہ کے نظریے کے دونوں حصوں کو، اسلامی حصے کو بھی اور جمہوری حصے کو بھی، اسلام سے متعلق سمجھتے تھے، انھوں نے اسے اسلام سے اخذ کیا تھا۔ اسلام کی بنیادی تعلیمات پر ان کے عبور، ان کی گہری معرفت اور اسلامی مسائل کے ادراک میں ان کی جامعیت نے اس نظریے کو ان کے ذہن میں پروان چڑھایا تھا۔

حوالہ؛ امام خمینیؒ کی ۳۲ویں برسی سے خطاب

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *