ہماری عبادت، “عبادت” ہے یا “عادت”؟ از شہید مرتضیٰ مطہری

مضبوط قوت ارادی کا حامل ہونا!

اخلاق کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی عادات اور فطرت پر قابو پانے کے لیے اپنے اختیار کو تقویت دے۔ اس کا مطلب ہے قوت ارادی کو مضبوط کرنا تاکہ ارادہ ان پر غالب آجائے۔

 

عادت پر بھی ارادہ غالب ہونا چاہیے!

اچھی عادات پر بھی ارادہ غالب ہونا چاہیے کیونکہ اچھا کام کی اگر کسی کو عادت ہو جائے تو اچھا نہیں ہوتا۔ مثال کے طور پر، ہمیں نماز پڑھنی چاہیے، لیکن ہماری نماز عادت نہیں ہونی چاہیے۔

 

نماز، عادت یا عبادت؟!

ہمیں کیسے پتہ چلے گا کہ ہماری نماز عادت ہے یا نہیں؟ اس کیلئے ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا ہم نماز کی طرح اللہ کے تمام احکامات پر عمل کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو معلوم ہوا کہ ہمارا کام خدا کی رضا کے لیے ہے۔

 

عبادت و عادت کا معیار!

اگر ہم سود کھاتے ہیں اور ساتھ ہی تمام مستحبات کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، یا لوگوں کی امانت میں خیانت کرتے ہیں لیکن زیادت عاشورہ کو ترک نہیں کرتے تو ہمیں سمجھ جانا چاہیے کہ یہ عبادت نہیں، عادت ہے۔

 

 

عہد بندگی ، شہید مرتضیٰ مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *