کُلُّ یَومٍ عاشورا و کُلُّ أرضٍ کَربَلا سے کیا مراد ہے؟! از امام خمینی

کربلا، کاروانِ حسینیؑ کیلئے کیوں آسان تھی؟!

جو چیز خدا کے لئے ہوتی ہے وہ آسان ہو جاتی ہے۔ کربلا خدا کے لئے تھی اور چونکہ خدا کے لئے تھی، اس لیے آسان تھی۔

 

کُلُّ یَومٍ عاشورا و کُلُّ أرضٍ کَربَلا!

کُلُّ یَومٍ عاشورا و کُلُّ أرضٍ کَربَلا” یہ ایک سبق آموز جملہ ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر دن کربلا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہر روز کربلا ہے تو ہر روز بیٹھے آنسو بہائیے (بلکہ) دیکھیے (کربلا والوں نے) کیا کام کیا ہے؟

 

کفر کے مقابل کارزار، ہر وقت جاری!

کربلا کا میدان کس طرح کا (میدان ) تھا؟ ہر روز کربلا کا منظر سامنے رہے، کفر کے خلاف اسلام کا مقابلہ ظلم کے ساتھ انصاف کی لڑائی، بے ایمانی سے بھری فوج کی کثرت کے خلاف ایمان سے سرشار مختصر سی قلت کی جنگ، نہ تعداد کی کمی سے ڈریے اور نہ ہی شکست و نا کامی سے گھبرائیے۔

 

خدا کیلئے کام میں شکست نہیں!

یہاں ناکامی کا کوئی تصور نہیں جس وقت کام خدا کے لئے ہو تو اس میں شکست نہیں ہوتی، قتل کردئے جائیں تو بھی کامیاب ہیں، قتل کردیں تو بھی کامیاب ہیں ۔

 

 

عہد بصیرت ، امام خمینی رح

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *