وہ مجرب دعا جو آقای بھجت رح نے آقای خامنہ ای کو سکھائی! از رہبر انقلاب

آیت اللہ بھجت جوانی سے ہی بھجت تھے!

وہ نیک افراد کہ جن کو آپ جانتے ہیں، وہ نورانی افراد کہ جنہیں ہم نے اپنے زمانے میں دیکھا ہے۔ ان میں سے ایک شخصیت آیت اللہ بھجت کی ہے۔ آپ ایک نورانی شخص تھے، سن رسیدہ شخص اور انتہائی نورانی انسان تھے۔ یہ وہ افراد ہیں کہ جو اپنی جوانی یعنی آپ کی عمر سے ہی اپنے ایمان کو لیکر انتہائی محتاط رہتے تھے۔

 

ایمان کو مستحکم رکھنے کی دعا!

مرحوم آیت اللہ بھجت تاکید فرماتے تھے کہ اس دعا کی کثرت سے تلاوت کیا کریں ” يا اللهُ يا رحمنُ يا رحيم يا مقلبَ القلوب ثبِّت قلبى على دينك”۔ ممکن ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں ایک سوال پیدا ہو، آپ(رح) اس کا بھی جواب دیتے ہیں۔ ممکن ہے کہ کوئی یہ کہے کہ جب ہم کہتے ہیں “ثبت قلبی علی دینک”، ہمارا دین تو درست ہے، مستحکم اور منطقی بنیادوں پہ استوار ہے۔ یہ دعا تو نچلے رتبے والوں کے لئے ہے! آپ فرماتے تھے کہ انسان کا دل، انسان کا ایمان اور انسان کی دین داری جس بھی رتبے پر ہو۔ اس سے تنزلی کا مطلب واپسی ہے۔

 

زندگی اور موت آسان بنانے کا فارمولا!

آیت اللہ بھت کے مطابق اس دعا “ثبت قلبی علی دینك” کا معنی یہ ہے کہ اے پروردگار! دین کو اسی اعلی مقام پر رکھہ اور اسے مستحکم فرما۔ اگر ایسا ہوجائے تو اس وقت زندگی لذت بخش ہوجائے گی اور موت آسان ہوجائے گی۔ ہمارے بنیادی مسائل میں سے ایک مسئلہ موت کا مسئلہ ہے۔

 

 

رہبر معظم ، عہد بندگی

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *