نوحہ خوانی اور منقبت خوانی کا فن از رہبر انقلاب

نوحہ خوانی و منقبت خوانی، ایک پیچیدہ فن ہے!

یہ فن، ایک پیچیدہ فن ہے، اور فن و ھنر مندی، ایک خوبصورتی ہے۔ یہ چیز ہمیں اپنی مذہبی روایات میں ملتی ہے۔ مذہبی روایات سے مراد قرآن، نہج البلاغہ، صحیفہ سجادیہ اور بہت سی دیگر دعائیں ہیں۔ قرآن مجید کے بارے میں فرمایا گیا ہے۔”ظاھرہ انیقٌ”، “انیق”سے مراد صرف خوبصورت نہیں بلکہ ایسی خوبصورتی کہ جو حیرت میں مبتلاء کردے۔

 

مذہبی روایات کا تسلسل!

نہج البلاغہ عظمت و خوبصورتی کی انتہاء ہے، صحیفہ سجادیہ بھی اسی کی مانند ہے، دعائے ابوحمزہ ثمالی، امام حسین(ع)کی دعائے عرفہ اور دیگر دعائیں بھی اسی کمالِ حسن پہ فائز ہیں۔ آپ(اھل بیت کے مدح سراؤں)کا فن بھی اسی خوبصورتی کی ایک کڑی ہے۔

 

خوبصورت نوحہ خوانی و منقبت خوانی کا معیار!

اس کام کے جامع ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے تمام اجزاء خوبصورت ہوں۔ فقط ظاہری خوبصورتی کافی نہیں ہے، مواد بھی خوبصورت ہونا چاہیئے۔ جیسا کہ قرآن کے بارے میں ہے”ظاهرُهُ أنِيقٌ و باطنُهُ عَميق”، قرآن کا باطن گہرا اور بہترین مطالب سے بھرپور ہے۔ اب ہم خود سے یا آپ سے یہ توقع ہرگز نہیں رکھتے کہ نعوذباللہ اس(قرآن)جیسا کلام لاسکتے ہیں۔اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ قرآن ہمیں کام کرنے کا سلیقہ بتا رہا ہے کہ شعر و شاعری کا ظاہر خوبصورت اور باطن بہترین مطالب پہ مشتمل ہونا چاہیئے۔

 

عہد بصیرت ، رہبر معظم

 

مناسبت! اھل بیت کی مدح سرائی کرنے والوں سے خطاب(۱۴۰۱/۱۰/۲۲)

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *