شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
میان بیوی کا محبت آمیز سلوک ایک اہم وظیفہ از رہبر انقلاب
محبت کے دريا ميں کدورتوں کو غرق کر ديں
مياں بيوي کو آپس ميں محبت آميز سلوک اختيار کرنا چاہیے، بس يہي مطلوب ہے! وہ کام جو محبت ميں کمي کا باعث بنتے ہيں انہيں ہر گز انجام نہ ديں ۔ايسا کوئي کام نہ کريں کہ جو آپ کو ايک دوسرے سے گلا مند اور بيزار کرتے ہيں ۔يہ آپ کي ذمہ داري ہے کہ يہ ديکھيں کہ آپ کي بيوي يا شوہر کن چيزوں پر بہت حساس ہے اور کن کاموں پر اس کا مزاج جلدي بگڑ جاتا ہے تو ان چيزوں سے آپ پر اجتناب ضروري ہوگا۔
بہت سے ايسے لوگ ہيں جو ان مسائل سے بہت لا پرواہي برتتے ہيں مثلاً بيوي کو اپنے شوہر کي ايک عادت بري لگتي ہے اور اس کے شوہر کو اس بات کي کوئي پرواہ نہيں ہے کہ اس کي فلاں عادت اس کي شريکہ حيات کو بري لگتي ہے اور وہ اسے بار بار انجام ديتا ہے ، يہ بہت بري بات ہے۔
اسي طرح بہت سي خواتين بھي ہيں کہ جو مثلا ً اپني اس بات کہ ’’ميرے لئے فلاں چيز خريدو يا مجھے فلاں جگہ لے چلو‘‘ جيسي خواہشات کي چھري کے ذريعے شوہر کے راحت و آرام کو ذبح کر ديتي ہيں۔ آخر ان کاموں کي کيا ضرورت ہے ؟ آپ دونوں ہي اصل ہيں اور بقيہ پوري دنيا کا درجہ آپ کے بعد ہے۔ آپ ايک دوسرے کے وجود کو اپنے لئے ضروري سمجھيں اور ايک دوسرے سے مہرباني کا سلوک کريں۔
اگر ايک وقت خدا نخواستہ آپ کے مياں يا بيوي کے کسي عمل سے آپ کے دل ميں کدورت کا ميل آجائے تو اسے فوراً اپني محبت کے بحر بيکراں ميں غرق کر ديں ۔ايسا نہ ہو کہ آپ ايک چھوٹي سي بات کا بتنگڑ بنا کر اسے خوب اچھاليں۔ايسا ہر گز نہ کريں۔
مياں بيوي ايک دوسرے کي نسبت لاپرواہ نہ ہوں
اگر مياں بيوي ايک دوسرے کے احساسات و جذبات کي نسبت لاپرواہ اور بے توجہ ہوں اور کسي ايک کي چاہت و محبت ميں کمي آجائے تو يہ کمي دوسرے ميں بھي سرائيت کر جائے گي کيونکہ ايک دوسرے سے بے رغبتي ايک وبائي مرض ہے جو دوسروں ميں بھي سرائيت کرتا ہے ۔آپ کي ذمہ داري ہے کہ آپ ايسا کوئي موقع نہ آنے ديں اور اس کے لئے دونوں کو مل جل کر باہمي افہام و تفہيم اور محنت سے کوشش کرني چاہیے اور يہي زندگي کي اصل بنياد ہے۔
کتاب: طلوع عشق،تالیف رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس