معلِّم کے فرائض اور ذمہ داریاں از امام خمینی

تربیت کو تعلیم پہ ترجیح دیں!

آپ میں سے جو افراد تربیت کے مشتاق ہیں، معلم بننا چاہیتے ہیں یا تعلیم یافتہ بننا چاہتے ہیں یا پھر معلموں کی تربیت کرنا چاہتے ہیں؛ تو انہیں چاہیئے کہ سب سے پہلے ان تعلیمات کے ساتھ ساتھ تربیت کو ترجیح دیں۔ ہمارے ان جوانوں کے پاکیزہ نفوس آمادہ ہیں ہر اس چیز کو لینے کے لئے کہ جو انکے روح میں ڈالی جائے۔

 

معلّم کا کام انبیاء کا کام ہے!

جوانوں کی ارواح ایک چمکدار آئینہ ہیں کہ جو اپنی پاک فطرت سے جدا نہیں ہوئی ہیں۔ اور یہ آئینہ ہر نقش کو اپنے اندر سمو لینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ معلم اگر نور کی طرف بلانے والا، نیکی کی دعوت دینے والا، نیک و صالح اخلاق کی دعوت دینے والا، انسانی اقدار کی طرف بلانے والا معلم ہو، وہ اقدار جو خدا کی نظر میں قابل قدر ہیں، اگر معلم ایسا کرے تو جس طرح انبیاء لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لے جاتے ہیں، ویسے ہی یہ بھی ان شاگردوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف لے آتا ہے۔

 

معلِّم و استاد کی شکل میں خطرے کو پہچانیں!

ایک معلم کا پیشہ وہی کام ہے جو انبیاء کا کام ہے۔ لیکن اگر خدانخواستہ کوئی معلم حقّ کے خلاف ہو، غیر تربیت یافتہ ہو، اسکا تزکیہ نفس نہ ہوا ہو، صراط مستقیم الہی کے برخلاف ہو، تو یہ چمکدار آئینے کہ جو ہمارے جوانوں کی پاک روحیں ہیں، ان میں وہی تحریف شدہ تعلیمات جو اس معلم میں ہیں؛ نقش ہوجائیں گی اور اسے منحرف کردیں گی۔

 

 

عہد جوان ، امام خمینی

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *