مشترکہ ازدواجی زندگی کے بنیادی اصول از رہبر انقلاب

حقیقی عشق اور ہے اور شہوت پرستی کچھ اور !

آج کی دنیا میں محبت کی بری تعریف پیش کی جاتی ہے ۔یہ عشق جسے بیان کیا جاتا ہے، یہ سچی محبت و عشق نہیں ہے ۔یہ وہ جنسی خواہشات اور شہوت پرستی ہے کہ جسے یہ لوگ ایک خاص شکل میں ظاہر کرتے ہیں ۔ممکن ہے کہ یہ غیر واقعی عشق و محبت ،حقیقی عشق و محبت کی جگہ نظر آئے مگر اس کی کوئی قدر و قیمت نہیں ہے ۔وہ عشق و محبت جو قابل قدر اور ذی قیمت ہے وہ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والے لڑکے اور لڑکی کے درمیان خدا کی پسندیدہ، سچی اور گہری محبت ہے جو ایک دوسرے کی نسبت احساس ذمے داری کے ہمراہ ہوتی ہے۔ 

وہ یہ بات اچھی طرح جان لیں کہ اب اس نکاح اور ازدواجی زندگی کے بعد ایک جان دو قالب اور ایک ہی منزل کے راہی ہیں اور یہی وہ محبت ہے کہ جس کی بنیاد پر ایک گھرانہ تعمیر کیا جاتا ہے۔



مادی محبت اور قلبی محبت میں فرق

وہ عشق و محبت جو انسانیت سے میل نہیں کھاتی اور ظاہری چیزوں اور جلد ختم ہونے والی شہوت سے مربوط ہے، اس کی کوئی مضبوط اور مستحکم بنیاد نہیں ہوتی ہے۔ لیکن وہ محبت کہ جو انسانی و بشری اساس پر قائم ہے اور جسے خداوند متعال نے انسانی قلب کو ودیعت کیا ہے اگر اپنی خاص شرائط کے ساتھ کہ جس کی اس اسلامی رشتے ’شادی ‘ میں بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے ، انسانی حیات میں قدم رکھے تو یہ محبت روز بروز زیادہ ہوتی جائے گی۔


ایک دوسرے کا احترام

میاں بیوی کو چاہیے کہ اپنی بہترین مشترکہ ازدواجی زندگی کے لئے ایک دوسرے کا احترام کریں۔ یہ احترام، ظاہری اور خانہ پوری کی حد تک نہ ہو بلکہ ایک واقعی اور حقیقی احترام ہو۔(کہ جس میں ایک شریک حیات اور ایک صاحب دل انسان کی عقلی اور فطری توقعات ،امیدوں ،آرزووں ، احساسات اور جذبات کو مدنظر رکھا جاتا ہو ۔)احترام کا مطلب یہ نہیں ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو القاب و آداب سے بلائیں بلکہ شوہر اپنی شریکہ حیات کی نسبت اور بیوی اپنے سرتاج کے لئے قلبی طور پر احترام کا احساس کرے اور اس کے احترام کو اپنے دل میں زندہ رکھے۔

آپ کو چاہیے کہ اس احترام کو اپنے دل میں محفوظ رکھیں اور ایک دوسرے کی حرمت کا خیال رکھیں ۔ یہ زندگی کو چلانے کے لئے بہت اہم چیز ہے۔اسی طرح میاں بیوی کے درمیان ایک دوسرے کی اہانت و تحقیر کا کوئی بھی عنصر موجود نہیں ہونا چاہیے۔ (نہ زبانی ، نہ قلبی اور نہ اشارے سے )۔


میاں بیوی ایک دوسرے پر اعتماد کریں

ایک دوسرے کے دل میں محبت کو اس طرح محفوظ رکھا جا سکتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے پر اعتماد کریں اور گھر میں اعتماد کی فضا بحال کریں۔ جب گھر میں اطمئنان کی فضا قائم ہو گی تو نہ صرف یہ کہ محبت بھی مستحکم ہو گی بلکہ انس والفت بھی اس پیار بھرے ماحول میں جنم لے کر گھر کی فضا میں چار چاند لگا دیں گے۔اطمئنان وہ مضبوط بنیاد ہے کہ جو محبت کو قائم رکھتی ہے ۔اگر میاں بیوی کے درمیان اعتماد کی فضا ختم ہو جائے تو محبت بھی آہستہ آہستہ زندگی سے اپنا رختِ سفر باندھ لیتی ہے۔لہٰذا آپ کو چاہیے کہ ایک دوسرے پر اعتماد کریں ۔


اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی شریکہ حیات یا آپ کا سر تاج آپ سے زیادہ محبت کرے تو آپ کو چاہیے کہ آپ اس سے وفادار رہیں اور اس کے اعتماد کو بحال کریں ۔وہ چیز جو محبت کو ایک گھرانے میں مکمل طور پر نابود کردیتی ہے وہ میاں بیوی کے درمیان بے اعتمادی ہے۔

محبت وہ قیمتی گوہر ہے کہ جس کے وجود کا انتظام اور اس کی حفاظت کا اہتمام انسانی حیات میں اشد ضروری ہے اور اس کا راستہ یہ ہے کہ بیوی ،شوہر اور شوہر، بیوی پر اعتماد کرے ۔جب دونوں میں اعتماد کی فضا قائم ہوگی تو وفاداری اور اطمئنان کے پروں کے ذریعے یہ گھرانہ سعادت کی طرف پرواز کرے گا اور اس گھر پر محبت بھی اپنی برکتیں زیادہ نچھاور کرے گی۔

زندگی میں (ایک دوسرے کے جسم و جاں سے) وفاداری ایک بہت اہم عنصر ہے ۔اگر ایک بیوی یہ احساس کرے کہ اس کا شوہر اس سے وفادار ہے یا شوہر یہ احساس کرے کہ اس کی بیوی وفاداری کی ایک زندہ مثال ہے تو خود یہ احساس مزید محبت کی پیدائش کا باعث بنتا ہے۔جب محبت وجود میں آتی ہے تو گھر کی بنیادیں بھی مضبوط ہو جاتی ہیں، ایسی مضبوط بنیاد کہ جو سالہا سال قائم رہتی ہے۔

لیکن اگر میاں بیوی یہ احساس کریں کہ اس کی بیوی یا میاں کا دل کسی اور سے لگا ہوا ہے یا وہ یہ احساس کرے کہ وہ سچ نہیں بولتا یا منافقت سے کام لیتا یا لیتی ہے یا وہ احساس کریں کہ ان کے درمیان اعتماد نہیں ہے تو دونوں کے درمیان کتنی ہی محبت کیوں نہ ہو وہ محبت کمزور ہو جائے گی۔


کتاب: طُلوعِ عشق، رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *