ماں کے کاندھوں پر سنگین ذمہ داری از امام خمینی

بچوں کی تمام آرزوئیں آغوش مادر میں ہی خلاصہ ہوتی ہیں

آپ عورتوں کو ماں ہونے کا شرف حاصل ہے کہ اس شرف میں مردوں سےپیش قدم ہیں۔ بچوں کی تربیت کی سنگین ذمہ داری آپ پر عائد ہوتی ہے، بچے کا پہلا مدرسہ ماں کی آغوش ہے۔ اچھی ماں بچے کی اچھی تربیت کرتی ہے اور خدانخواستہ اگر ماں منحرف ہو تو بچہ آغوش مادر سے ہی منحرف نکلتا ہے۔ چونکہ بچے جو رغبت اور شوق ماں سے رکھتے ہیں کسی اور سے نہیں رکھتے اور آغوش مادر میں ہی ان کی تمام آرزوئیں خلاصہ ہوتی ہیں اور ہر چیز ماں کے اندر تلاش کرتے ہیں، ماں کی باتیں، ماں کا خُلق اور ماں کا عمل بچوں میں اثر گزار ہوتا ہے۔

بچے خوب و بد کو جلدی قبول کرتے ہیں کیونکہ ان کے نفوس جلدی تربیت کو قبول کرتے ہیں۔ آپ اول سے کہ یہ بچے آپ کی آغوش میں بڑے ہوتے ہیں، ان کے افعال و اعمال کی ذمہ دار بھی ہیں۔ جس طر ح اگر ایک بچے کی اچھی تربیت کریں ممکن ہے کہ ایک ملت کی سعادت کا یہی ایک بچہ ضامن ہو اور اگر ایک برا بچہ بھی خدانخواستہ آپ کے دامن میں پرورش پا گیا، ممکن ہے معاشرے میں ایک فساد پیدا ہو۔

ماں کا تربیتی کردار

تربیت بھی آپ عورتوں کے دامن سے شروع ہونی چاہئے، بچوں کی تربیت کیجئے، صحیح اسلامی تربیت۔ یعنی جب بچہ آپ کی آغوش میں ہے، آپ کے ہمراہ ہے، اس کی آنکھیں اور اس کے کان آپ کے قول و فعل پر لگے ہوئے ہیں، آپ سے کوئی جھوٹ نہ سنے کہ بعد میں جھوٹا نکلے۔ اگر اس نے دیکھا کہا س کی ماں جھوٹ بولتی ہے، بعدمیں دیکھا باپ بھی جھوٹ بولتا ہے تو وہ بھی جھوٹا نکلے گا اور اگر دیکھا کہ ماں صحیح ہے اور باپ بھی سچا آدمی ہے تو وہ بھی صحیح ہوگا۔

صحیح افراد معاشرے کے حوالے کرو

آپ آگے چل کر معلم بنو گی، اپنی مادری میں اپنے بچوں کی تربیت کرو، اپنی معلّمی میں تزکیہ نفوس کرو، صحیح افراد معاشرے کے حوالے کرو اور ایک صحیح معاشرے کی بنیاد رکھو۔اگر خدا نخواستہ اس کے برعکس ہوا تو اس کا وبال بھی آپ دونوں کی گردنوں پر ہوگا۔ جس طرح ان کے ہر اچھے کام میں آپ بھی شریک ہو اور آپ کو بھی اجر و ثواب ملے گا کیونکہ ان کے اچھے کاموں کا سرچشمہ آپ ہو۔ اگر خدا نخواستہ آپ نے برے اور فاسد افراد معاشرے کے حوالے کئے اور انہوں نے خراب کاریاں شروع کر دیں تو اس کے بھیانک نتائج کا سامنا آپ کو بھی کرنا پڑے گا۔

کتاب: خطابات، امام خمینی؛ جلد ۲، ص ۳۰۷ الی ۳۱۱؛ سے اقتباس

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *