فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
ماتمی انجمنیں اور مکتبِ اہلبیت کا فروغ! از رہبر انقلاب
ماتمی انجمنیں ایک سماجی اکائی!
جہاں تک مذہبی و ماتمی انجمنوں اور مداح (نوحہ خواں اور ذاکرین) کی بات ہے تو انجمن، ایک سماجی یونٹ ہے، ایک معاشرتی اکائی ہے جو اہلبیت علیہم السلام کی مودت کے محور پر تشکیل پاتی ہے۔
ماتمی انجمن کے قیام کا مقصد!
اس چھوٹے یا بڑے گروہ کا محور، اہلبیت علیہم السلام سے محبت اور اہلبیت کے اہداف کی سمت لوگوں کی ہدایت ہے؛ انجمن کی اصل حقیقت یہ ہے، انجمن کا تشخص یہ ہے۔ ان انجمنوں کی تشکیل، خود ائمہ علیہم السلام کے زمانے میں ہی ہوئی ہے، آج کل کی بات نہیں ہے؛ انجمنوں کی تشکیل ائمہ علیہم السلام کے اصحاب نے کی اور انھوں نے ہی اسے شروع کیا؛ کربلا کے واقعے کے بعد وہ لوگ اکٹھا ہوتے تھے۔
ماتمی انجمنوں پر اہلبیت ع کی خاص عنایت ہے!
امام جعفر صادق علیہ السلام راوی سے سوال کرتے ہیں: تجلسون و تحدثون؟ تم لوگ اکٹھا ہو کر بیٹھتے ہو اور بات کرتے ہو؟ یعنی ہمارے مسائل پر بات کرتے ہو؟ وہ جواب دیتا ہے کہ جی ہاں، ہم یہ کام کرتے ہیں؛ یعنی یہی انجمن کی نظام۔ اس کے بعد امام فرماتے ہیں: انّ تلک المجالس احبھا؛ میں ان مجلسوں کو پسند کرتا ہوں۔ قربان ہو جاؤں میں اس دل پر! فرماتے ہیں: تمھاری مجلسوں کو پسند کرتا ہوں۔
ماتمی انجمنیں یعنی مکتبِ اہلبیت کا فروغ!
ان تلک المجالس احبھا و احیوا امرنا ہمارے امر کو زندہ رکھو۔ لفظ “امرنا” ائمہ کے کلمات میں بہت زیادہ دوہرایا جاتا ہے؛ یعنی ہمارا مسئلہ، ہمارا امر – وہ بنیادی اور مرکزی موضوع، جس کی بنیاد پر ہم آگے بڑھتے ہیں، اسے کہتے ہیں امر – اب اگر ہم آج کی اصطلاحات کے مطابق کہنا چاہیں، یہ کہہ سکتے ہیں: ہمارا راستہ، ہمارا مکتب؛ “احیوا امرنا” یعنی ہمارے راستے کو زندہ رکھو، ہمارے مکتب فکر کو زندہ رکھو۔
ایک دوسری روایت میں کہا گيا ہے اور یہ روایت بھی اصول کافی میں ہے، “تزاوروا و تلاقوا و تذاکروا امرنا و احیوہ” یہ بھی اسی طرح سے ہے، امر کو زندہ کرنا ہے۔