قیامِ کربلا میں بندگی اور معرفت کے دریچے از رہبر انقلاب

رضائے خدا کے سامنے سر تسلیم خم!

اللہ کے سامنے سر تسلیم خم رکھنا، یہ بھی ایسی خصوصیت ہے جو کربلا کی پوری تحریک میں ہر جگہ جلوہ گر ہے۔ امام حسین علیہ السلام نے مختلف مواقع پر اپنے عمل سے اس خصوصیت کا مظاہرہ کیا۔

تحریک حسینی کی مجموعی خصوصیات!

امام حسین علیہ السلام کے طرز عمل میں روحانیت، وقار اور سربلندی کے ساتھ ہی ساتھ بندگی اور اللہ کی بارگاہ میں سراپا تسلیم رہنا بھی وہ خصوصیت ہے جو نمایاں ہے۔ یہ چیز تمام مراحل میں رہی۔

قیام کے تمام مراحل میں بندگی!

جب سیکڑوں بلکہ ہزاروں خطوط اس مضمون کے ساتھ آئے کہ ہم آپ کے شیعہ اور مخلص افراد ہیں اور کوفہ و عراق میں آپ کے منتظر ہیں تو آپ کسی غرور میں مبتلا نہیں ہوئے۔ جب آپ نے تقریر کی اور فرمایا: «خط الموت علی ولد آدم مخط القلاده فی جید الفتاة» موت کی بات کی۔ نہیں کہا کہ ہم ایسا کر دیں گے، ویسا کر دیں گے۔ آپ نے دشمن کو دھمکیاں نہیں دیں اور حمایت کرنے والوں کو کوفہ میں بڑے بڑے عہدے دینے کا لالچ نہیں دیا۔

معرفت سے لبریز تحریک!

آپ نے خالص اسلامی انداز میں معرفت میں ڈوب کر اپنی تحریک آگے بڑھائی، بندگی اور تواضع کے ساتھ جدوجہد کی۔ یہی وجہ ہے کہ آج سب کے ہاتھ ان کی جانب پھیلے ہوئے ہیں اور لوگ ان سے اظہار عقیدت کرتے ہیں۔

آخری لمحے تک اطمینان و سکون!

جب کربلا میں آپ کے سو سے بھی کم ساتھیوں کو تیس ہزار اوباشوں کے لشکر نے گھیر لیا اور ان سب کی جان خطرے میں پڑ گئی تب بھی آپ کے چہرے پر کہیں دور دور تک اضطراب نہیں تھا۔

 

عہد معارف ، آیت اللہ العظمی خامنہ ای

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *