فاطمی طرزِ زندگی اور اجتماعی جدوجہد
اجتماعی یکجہتی ان موضوعات میں سے ہے جو فراموش کیے جاچکے ہیں اور آج ہمیں اس کی اشد ضرورت ہے۔ دوسروں کی مدد کرنے کا احساس، لوگوں کے اندر دلی ہم آہنگی اور گہری دوستیوں میں اضافے کا باعث بنتا ہے جس کے نتیجے میں باہمی تعاون کا اجتماعی جذبہ پروان چڑھتا ہے۔
حضرت آیتالله خامنهای، اجتماعی یکجہتی کو حضرت زهرا سلامالله کی نمایاں خصوصیت قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں: اس عظیم ہستی کی رفتار اور فاطمی معارف کا ایک حصّہ دوسروں کی مدد کرنے پر مشتمل ہے۔ انسانوں پر یہ زمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ معاشرے کے اندر صحیح معنوں میں ایک دوسرے کی مدد کریں،خواہ وہ مالی اور فکری مدد ہو یا عزت و آبرو کی مدد۔ معاشرے کے اندر مدد کی مختلف اقسام وجود میں آنی چاہیے۔ ایک دوسرے کے لیے دعا کریں، یہ ایک ایسا عمل ہے جو حضرت زہرا انجام دیتی تھیں۔
ہم سب جانتے ہیں کہ احادیث و روایات کے مطابق، دوسروں کے حق میں دعا کرنے سے دعا مستجاب ہو جاتی ہے۔ پس ان تمام لوگوں کے لیے دعا کریں جن کو ہم جانتے ہیں اور ان کے لیے بھی جن کو نہیں جانتے۔
اسی طرح صدقہ دینا بھی حضرت زہرا سلام الله کی سیرت طیبہ کا حصّہ رہا ہے۔ایسا کر سکتے ہیں کہ روزانہ ایک چھوٹی سی رقم صدقے کے لیے الگ کریں اور معاشرے کے تمام لوگوں کی نیّت سے صدقہ دیں۔ نہ صرف اپنی ذات اور فیملی کی نیّت سے۔ ہم لوگ اس بات کی مشق کریں کہ صرف ہم لوگ ہی اہمیت کے حامل نہیں ہیں۔ حضرت زہرا سلام الله کی سیرت میں نمایاں فضیلت یہی نظر آتی ہے کہ آپ اپنی ذات سے دستبردار ہو کر دوسروں کی مدد فرماتی۔( اپنی ذات کی نسبت دوسروں کو اہمیت دیتی)
ترجمہ و اقتباس از (خطاب رہبر معظم بہ مداحان)
منبع
@Khamenei_Reyhaneh