شادی کی سادہ تقریبات، معاشرے کی بقاء کیلئے اہم مسئلہ! از رہبر انقلاب
عورت معاشرے کی مربی ہے از امام خمینی
عورت معاشرے کی مربی اور تربیت کرنے والی ہے
عورت ایک انسان ہے اور وہ بھی ایک عظیم انسان، عورت معاشرے کی مربی اور تربیت کرنے والی ہے۔ عورت کی آغوش سے بڑے بڑے انسان تربیت پاتے ہیں۔ہر اچھے مرد اور عورت کی تربیت کا ابتدائی مرحلہ ایک عورت کی آغوش سے ہی شروع ہوتا ہے۔ عورت انسانوں کی مربی ہے اور ممالک کی سعادت و بد بختی وجود زن سے وابستہ ہے۔ ایک عورت اپنی اچھی اور صحیح تربیت سے بڑے بڑے انسان پرورش کرتی ہے اور اسی کی صحیح تربیت سے ملک آباد اور ترقی کرتے ہیں۔ لہذا عورت ہی تمام خوش بختیوں کا مرکز ہے۔
عورت کے تربیتی کردار کو مٹانے کی سازش
ہم نے دیکھا کہ کشفِ حجاب یا خواتین سے پردہ چھیننے کی تحریک کوئی ایسا مسئلہ نہیں تھا جس کے ذریعے یہ لوگ خواتین کی کوئی خدمت کرنا چاہتے تھے، بلکہ یہ چاہتے تھے کہ خواتین کے پاکیزہ کردار کو زور اور دباو ڈال کر نابود کر دیں۔ خواتین کے پاکیزہ وجود کے اثرات، ان کے ذریعے ملت کے لئے انجام پانے والی خدمات اور دیگر ذمہ داریوں کو کہ جنہیں یہ خواتین اپنے ذمے لئے ہوئے ہیں، ان کے ہاتھ سے چھین لیا جائے۔ انہیں اس بات کی اجازت نہیں تھی کہ کوئی بنیادی اور بہتر خدمت کریں اور ملک کا مستقبل سنبھالنے والے بچوں کی تربیت کریں۔
وہ اس بات سے خوف کھاتے تھے کہ بچے ان خواتین کے دامن میں کہیں متقی نہ بن جائیں اور اسلامی تربیت حاصل نہ کر لیں۔جب یہ ابتدائی اورا س کے بعد ہائی اسکولوں میں جائیں تو وہاں بھی ان حکومتی افراد کی طرف سے ہونے والے پروپینگنڈے، ان کی طرف سے مقرر کئے گئے استادوں اور انہی باتوں کو دہرانے والے ان بچوں کو اس بات کا موقع فراہم نہ کرے کہ وہ اچھائی کی طرف قدم اٹھائیں۔
اس بنا پر ان کا منصوبہ یہ تھا کہ ان خواتین کو ان کے عظیم اور بلند ترین مقام سے ہٹا دیا جائے اور ان کے اپنے خیال کے مطابق یوں ایران کی آدھی آبادی کو آزاد کر دیں۔
کتاب: تعلیم و تربیت امام خمینی کی نگاہ میں، ص۲۷۸ الی ۲۷۹؛ سے اقتباس