#افکار_رہبر | عزاداری امام حسینؑ ایک عظیم نعمت
جب ایک انسان کا دامن ایک نعمت سے خالی ہوتا ہے تو اُس سے اُس نعمت کاسوال بھی نہیں کیا جاتا لیکن جب انسان ایک نعمت سے بہرہ مند ہو تا ہے تو اُس سے اُس نعمت کے متعلق ضرور باز پُرس کی جائے گی۔
مجالس حسینی ایک عظیم نعمت
ہمارے پاس عظیم ترین نعمتوں میں سے ایک نعمت، مجالس عزا ، محرم اور کربلا کی نعمت ہے؛افسوس یہ ہے کہ ہمارے غیر شیعہ مسلمان بھائیوں نے اپنے آپ کو اِس نعمت عظمیٰ سے محروم کیا ہوا ہے، وہ اِس نعمت سے بہرہ مند ہوسکتے ہیں اور اِس کا امکان بھی موجود ہے۔
البتہ بعض غیر شیعہ مسلمان بھی دنیا کے گوشہ و کنار میں محرم کے ذکر اورواقعہ کربلا سے بہرہ منداور مستفید ہوتے ہیں۔آج جبکہ ہمارے درمیان محرم اور واقعہ کربلا کا تذکرہ اور امام حسین کی بے مثال قربانی کا ذکر موجود ہے تو اِیسے وقت میں اِن مجالس اور تذکرے سے کیا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے اور اِس نعمت کا شکرانہ کیا ہے؟
عزاداری دلوں کو جلا بخشتی ہے
یہ عظیم نعمت، ہمارے قلوب کو ایمان و اسلام کے منبع سے متصل کرتی ہے اور ایسا کام انجام دیتی ہے کہ جو اُس نے تاریخ میں انجام دیا کہ جس کی وجہ سے ظالم و جابر حکمران واقعہ کربلا سے خوف میں مبتلا ہوگئے حتیٰ کہ امام حسینؑ کی قبر مبارک سے بھی خوف کھانے لگے۔
واقعہ کربلا اور شہدائے کربلا سے خوف و ہراس بنی امیہ کے زمانے سے شروع ہوا اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے۔آپ نے اِس کا ایک نمونہ خود ہمارے انقلاب میں اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، جب بھی محرم کا چاند طلوع ہوتا تھا تو کافر و فاسق پہلوی حکومت اپنے ہاتھوں کو بندھا ہوامحسوس کرتی اور ہماری کربلائی عوام کے مقابلے کیلئے خود کو عاجز پاتی تھی اور پہلوی حکومت کے اعلیٰ حکام محرم کے سامنے عاجز و درماندہ ہوجاتے تھے! اُس حکومت کی رپورٹوں میں اشاروں اور صراحت کے ساتھ معلوم ہوتا ہے کہ وہ محرم کی آمد سے بالکل چکرا جاتے تھے۔
باطل قوتوں کا کربلا سے خوف
واقعہ کربلا اور شہدائے کربلا سے خوف و ہراس بني اميہ کے زمانے سے شروع ہوا اور آج تک يہ سلسلہ جاری ہے، آپ نے اِس کا ايک نمونہ خود ہمارے انقلاب ميں اپني آنکھوں سے ديکھا ہے، جب بھي محرم کا چاند طلوع ہوتا تھا تو فاسق پہلوی حکومت ہماري کربلائی عوام کے مقابلے کيلئے خود کو عاجز پاتی تھی اور اعلیٰ حکام محرم کے سامنے عاجز و درماندہ ہوجاتے تھے! صراحت کے ساتھ معلوم ہوتا ہے کہ وہ محرم کی آمد سے بالکل چکرا جاتے تھے۔
حضرت امام خمینی ، اُس دین شناس، دنیا شناس اور انسان شناس حکیم و دانا نے سمجھ لیا تھا کہ امام حسین کے اہداف تک رسائی کیلئے اِس واقعہ سے کس طرح استفادہ کیا جاسکتا ہے اور اُنہوں نے اِس سے اچھی طرح استفادہ کیا۔
کتاب: امام حسین ع دلربائے قلوب، رہبر معظم سید علی خامنہ ای سے اقتباس