شہداء کا پیغام،جہاد فی سبیل اللہ از رہبر انقلاب

شہداء کی زندگی کی دلیل کیا ہے؟

شہداء کے زندہ ہونے کے کچھہ لوازمات ہیں۔ان میں سے ایک اثر و رسوخ کا ہونا ہے،شہداء چونکہ زندہ ہیں لہذا اثر و رسوخ رکھتے ہیں،زندہ لوگو کی زندگی میں،ہمارے اوپر اثر انداز ہوتے ہیں،ہماری تربیت کررہے ہیں۔

 

 

 

 

 

 

جہاد کا نتیجہ قرآن کی زبانی!

سورہ آل عمران میں شہداء کے بارے میں ذکر ہورہا ہے … و یستبشرون بالذین لم یلحقوا بهم من خلفهم الا خوف علیهم ولا هم یحزنوناس کا خلاصہ یہ ہے کہ ہم سے مخاطب ہوکر کہہ رہے ہیں کہ جہاد فی سبیل اللہ کے راستے میں مشکلات آسکتی ہیں اور آتی ہیں لیکن اسکی عاقبت نہایت حَسین ہے۔

 

 

 




اللہ کی راہ میں نہ خوف ہے،نہ مایوسی!

جہاد فی سبیل اللہ کے اختتام میں نہ ڈر ہے اور نہ ہی مایوسی!یہ چیز بہت اہم ہے جس راستے پر آپ گامزن ہیں مشکلات ہیں لیکن اسکے آخر میں نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی مایوسی۔ یہی دو چیزیں انسان کے لئے تکلیف دہ ہیں۔یہ قرآن کا ہم سے دو ٹوک خطاب ہے۔






شہداء ہماری حوصلہ افزائی کرتے ہیں!

شہداء کی ایک بڑی تعداد در حقیقت ہمیں تسلی دے رہی ہے۔مومنین کی وہ جماعت جو رضائے الہی کے لئے کام کرنا چاہتی ہے،شہداء کے اس پیغام کے ذریعے کہ جسکا پیغام پہنچانے والا خود اللہ تعالی ہے،مومن کو تسّلی ہوتی ہے۔وہ یہ جان لیتا ہے کہ اس راہ میں قدم بڑھایا جاسکتا ہے۔یہ تسّلی ہمیں بھی حوصلہ دیتی ہے۔






عہد جوان ،رہبر معظم

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *