سیرت رسول(ص) سے جفاء از شھید مطہری

قرآن و اہلبیت پر جفاء!

لقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ لمن کان یرجو اللہ و الیوم الاخر و ذکر اللہ کثیرا۔ایک ظلم جو اس ظلم کی مانند ہے جو ہم نے قرآن کے ساتھ روا رکھا ہے،رسول اللہ اور آئمہ کی سیرت طیبہ پر کیا جانے والا ظلم ہے۔اور وہ کیا ہے؟جب رسول اللہ(ص) کا تذکرہ ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ وہ تو رسول اللہ تھے،علی(ع) کا ذکر ہوتا ہے تو کہتے ہیں کہ وہ تو علی تھے،علی سے ہمارا موازنہ کر رہے ہو!امام جعفر صادق(ع) سے ہمارا موازنہ کرتے ہو!وہ ہستیاں “کسی اور مٹی سے بنائی گئی تھیں” انکا ہم سے کیا تعلق؟ “پاک ہستیوں کا خود سے موازنہ نہ کر”۔

 

 

چھوٹا مگر مہلک جملہ!

کبھی کبھار ایک چھوٹا سا جملہ ایک قوم کے لئے وبائی بیماریوں سے زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے۔اسی طرح کے گمراہ کرنے والے جملوں میں سے ایک”پاک ہستیوں کا خود سے موازنہ نہ کر” ہے۔البتہ یہ بھی واضح کردوں کہ یہ جملہ”پاک ہستیوں کا خود سے موازنہ نہ کر”شاید بولنے والے کا کوئی اور مطلب ہو لیکن معاشرے میں اسکا کوئی اور مطلب رائج ہے۔

 

 

 

 

سب کا پیمانہ الگ ہے!

یہ غلط سوچ ہے کہ انسان خود کو ایک خاص جذبات کے تناظر میں دیکھے۔مثلا جب نماز پڑھے تو حضورِ قلب سے نہ پڑھہ سکے اور کہے کیا ایسی(آئمہ جیسی) نماز پڑھنا ممکن ہے؟ یعنی خود کو دوسروں کے پیمانے پر تولتا ہے۔ایسا کرنا غلط ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

عہد معارف ,شہید مطہری

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *