رہبر معظم سید علی خامنہ ای کی نوجوانوں کو اہم نصیحت

جوانوں تحرک اور عجلت پسندی کی طبیعت رکھتے ہیں

زندگی کے مسائل میں زیادہ روی نہیں پائی جانی چاہئے، ایک نوجوان کی طبیعت، تحرک اور عجلت پسندی کی طبیعت ہے۔ ہم بھی آپ کی زندگی کے اس مرحلے(جوانی) کو گزار چکے ہیں وہ بھی جب اوائل انقلاب اور مبارزوں کا زمانہ تھا۔ جانتا ہوں کہ جلد بازی کیا چیز ہے۔ اکثر لوگ نصیحت کرتے کہ جلد بازی سے کام نہ لیں! ہم کہتے تھے کہ یہ لوگ نہیں سمجھتےکہ جلد بازی سے کام لینا کس قدر ضروری ہوتا ہے۔ جانتا ہوں کہ آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے؛ لیکن بہر حال اس معاملے میں ہماری سنیں۔

جلد بازی انسان کو ترقی کی سمت نہیں لے جاتی

اس بات کی طرف دھیان رہے کہ جلد بازی انسان کو ترقی کی سمت نہیں لے جاتی۔ تندروی کی بجائے غورو فکر اور تدبر سے کام لیں۔ البتہ آج کا جوان ہمارے زمانے کے جوان سے فکری طور پر آگے ہے۔ آپ لوگ آج ایسے نوجوان ہیں کہ جن کا تجربہ، معلومات اور آگہی ہمارے زمانے کے دورہ نوجوانی (پچھلےپچاس سال سے اس طرف) کی نسبت زیادہ ہے۔ ہمارے زمانے کے جوان کی آگہی آج کے جوان کی آگہی کے ساتھ قابل مقائسہ نہیں۔

طلباء کے اعتراض کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے

ممکن ہے یونیورسٹی کے طلباء کو ملک کے (حکومتی) مسئولین سے اعتراض ہو لیکن یہ ایک جوان کا اعتراض ہے اور اعتراض ہونے کے اعتبار سے کوئی حرج بھی نہیں رکھتا۔ میں جب یونیورسٹی کے طلباء کی محفلوں میں شرکت کرتا ہوں تو آپ دیکھتے ہیں کہ ہزاروں طلباء مجھ سے کس قدر محبت اور والہانہ جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ مجھے معلوم ہے کہ ہزاروں طلباء پر مشتمل اس مجموعے میں ایک قابل توجہ تعداد ان طلباء کی ہے جو میرے حوالے سے اعتراض رکھتے ہیں۔

لیکن اگر یہ قرار پائے کہ میں اپنی محبت کو طلباء کے اس مجموعے کے درمیان بانٹ دوں تو ان معترض طلباء کے لئے میری محبت ذرہ برابر کم نہیں ہوگی۔ کیونکہ یہ بھی ہمارے ہی جوان ہیں، یہ بھی میرے بیٹے ہیں۔ یہ لوگ بھی اس ملک کے طالب علم ہیں۔ کبھی کسی مسئلے پر خواہ درست طور پر ہو یا نا درست، اعتراض کرتے ہیں تو اس میں کیا حرج ہے؟ خود اعتراض رکھنا کوئی بری بات نہیں ہے لیکن اعتراض درست اور اصولی بنیاد پر ہونا چاہئے۔

کتاب: توقف ممنوع، ص ۲۶ الی ۲۷؛ رہبر معظم سید علی خامنہ ای؛ سے اقتباس

 

متعلقہ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *