فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی فضیلت کے چند جلوے! از رہبر انقلاب
رہبر انقلاب کا فسلطینی مزاحمت کی فتح پر پیامِ تبریک + پوسٹرز
اپنے پیغام میں آیت اللہ خامنہ ای نے صیہونی حکومت کے ساتھ 12 روزہ جنگ میں فلسطینی مزاحمت کو فتح پر مبارکباد پیش کی۔
بسم اللہ الرّحمن الرّحیم
سلام ہو مقتدر اور مظلوم فلسطین پر! فلسطین کے بہادر اور پُرجوش نوجوانوں پر سلام! فاتح اور مقاوم غزہ پر سلام! حماس اور جہاد پر اور فلسطین کے تمام جہادی و سیاسی گروہوں پر سلام!
میں اللہ رب العزت کی نصرت اور عزت کا جو اس نے فلسطینی مجاہدین کو عطا کی شکر ادا کرتا ہوں، اور میں اللہ رب العزت سے شہید دینے والوں کے زخمی دلوں پر سلامتی اور اطمینان، اور شہدا کے لئے رحمت اور بشارت ، اور زخمیوں کیلئے شفائے کاملہ کے نزول کیلئے دعاگو ہوں اور مجرم صہیونی ریاست پر فتح کی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
ان چند دنوں کے امتحان نے فلسطینی عوام کا سر فخر سے بلند کیا۔ وحشی اور بھیڑیے صفت دشمن نے بجا طور پر پہچان لیا تھا کہ وہ متحدہ فلسطینی مقاومت کا مقابلہ کرنے سے قاصر تھا۔ بیت المقدس اور مغربی کنارے کے غزہ اور 48 علاقوں اور کیمپوں کے مابین تعاون کے امتحان نے فلسطینیوں کے مستقبل کے راہ عمل کو ظاہر کیا۔ ان 12 دنوں میں ، جابر صہیونی ریاست نے خاص طور پر غزہ میں بڑے جرائم کا ارتکاب کیا ، اور عملی طور پر یہ ثابت کیا کہ متحد فلسطینی مقاومت کا مقابلہ نہ کرنے کی وجہ سے ، وہ اس طرح کے شرمناک طرزِ عمل اور پاگل پن کا مرتکب ہورہا ہے کہ اپنے خلاف پوری دنیا کی رائے عامہ کو اکساتا ہے اور خود کو اور اپنی پشت پناہی کرنے والی مغربی ریاستوں مخصوصا مجرم امریکہ کو پہلے سے بھی زیادہ قابلِ نفرت بنادیتا ہے۔ جرائم کا تسلسل اور جنگ بندی کی درخواست دونوں ہی اس کی شکست تھیں۔ اسے مجبورا شکست قبول کرنا پڑی۔
خبیث صہیونی ریاست اس سے بھی زیادہ کمزور ہوگی۔ فلسطینی نوجوانوں کی آمادگی، اور قیمتی جہادی گروہوں کی طاقت کا مظاہرہ، اور مسلسل قوت میں اضافہ فلسطین کو روز بروز مضبوط بنائے گا اور غاصب دشمن دن بدن ناتوان اور کمزور ہوتا چلا جائے گا۔
جھڑپوں کے آغاز اور اختتام کے وقت کا تعین فلسطینی جہادی اور سیاسی رہنماؤں کی صوابدید پر ہے ، لیکن مستقل آمادگی اور مسلسل میدان میں پوری طاقت کے ساتھ موجودگی ایک دائمی مشق ہے۔ صہیونی ریاست اور غضبی علاقوں میں اس کے آلہ کار باشندوں کے ظلم و ستم کا مقابلہ کرنے میں “شیخ جراح” کا تجربہ غیور فلسطینی عوام کے لئے ایک مستقل نصب العین ہونا چاہئے۔ “شیخ جرح” کے جوانمردوں کو میرا سلام!
عالم اسلام مسئلہ فلسطین کے حوالے سے پوری طرح سے ذمہ دار ہے اور یہ اس کا مذہبی فریضہ ہے۔ سیاسی سمجھ بوجھ اور حکومتی تجربات بھی اس شرعی حکم کی تصدیق اور تاکید کرتے ہیں۔ مسلم ریاستوں کوپوری صداقت کے ساتھ فلسطینی عوام کی حمایت کرنی چاہئے، جایے وہ عسکری حمایت کی صورت میں ہو یا مالی معاونت کی شکل میں جیسا کہ ماضی کی نسبت آج مالی مدد کی زیادہ ضرورت ہے ، یا غزہ میں بنیادی ڈھانچے اور تباہی کی تعمیر نو میں معاونت کی شکل میں۔
قوموں کا تقاضا اور مطالبہ اس مذہبی اور سیاسی مطالبے کے پشت پناہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ مسلم اقوام کو اپنی حکومتوں سے اس کا مطالبہ کرنا چاہئے، اور قومیں خود بھی حتی الامکان مالی اور سیاسی مدد فراہم کرنے کی پابند ہیں۔
ایک اور اہم ذمہ داری، دہشت گرد اور ظالم صہیونی ریاست کی سزا کا تعقب کرنا ہے۔ تمام بیدار ضمیر افراد یہ اعتراف کرتے ہیں کہ ان 12 دنوں میں فلسطینی بچوں اور خواتین کے قتل عام کے گھناؤنے جرم کو بغیر سزا کے نہیں رہنے دینا چاہئے۔ (صیہونی) ریاست کے تمام بااثر عناصر اور خود مجرم نیتن یاھو کو بین الاقوامی اور آزاد عدالتوں کے ذریعہ قانونی چارہ جوئی کے عمل سے گزارنا چاہیے اور انہیں سزا دی جانی چاہئے۔ اور یہ امر توفیق الہی سے انجام پائے گا۔۔۔ والله غالبٌ علی امره.
جمعه ۹ شوال ۱۴۴۲
سید علی خامنهای